رمضان المبارک کا ماہ مقدس رخصت ہوا ۔آج
عیدالفطر ہے مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار اس دن کو رمضان المبارک کے اختتام
پر روزے قیام لیل اور انفاق فی سبیل اللہ کا انعام قراد دیا گیا۔ عیدالفطر
کی خوشیوں اور مسرتوں کا تعلق ماہ رمضان المبارک کی تکمیل میں سے ہے اس لئے
کہ ماہ رمضان المبارک انسانیت پر اللہ تعالیٰ کے انعام کی یاد گار ہے۔ ماہ
رمضان کی عظمتوں اور برکتوں کا حقیقی ادراک ایک عام مسلمانوں کیلئے ممکن
نہیں ہے اس ماہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو اپنی نعمت عظمیٰ
یعنی اپنی آخری ہدایت عطا کی ۔اس مبارک مہینے میں قرآن مجید فرقان حمید
کا نزول ہوا۔ نزول قرآن مجید کے ساتھ رو ئے زمین پر حق و باطل اور رحمانی
وابلیسی قوتوں کے درمیان معرکہ کا آغاز ہوا۔اسی مہینے میں آنے والی اس
رات کو جس میں کا ئنات کی تاریخ کے اس معرکے کی تیاری کا سفر شروع ہونا تھا
،رب کا ئنات نے اسے ہزاروں مہینوں سے زیادہ افضل قرار دیا اور امت مسلمہ کو
اس بات کی تر غیب دی کہ وہ بھی اس معرکہ حق وباطل میں شرکت کر کے اپنی
جسمانی اور روحانی توانائی میں اضافے کے لئے شب قدر کو تلاش کریں اس کشمکش
میں حصہ دار ہو نے کی وجہ سے رب کا ئنات اس ماہ میں کئے جا نے والے تمام
اعمال صالحہ اور عبادات اور نیکیوں کے اجر کو بڑھا دیتا ہے اسی ماہ میں
غزوئہ بدر کا وہ معرکہ ہوا جسے روئے زمین پر حق وباطل کی کشمکش کے حوالے سے
فیصلہ کن اہمیت حاصل ہے ۔عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی عیدالفطر
غزوئہ بدر کی کا میابی کی مسرت کے ساتھ آئی تھی اسی لئے عیدالفطر کی مسرت
کا اصل تعلق اس شعور کے ساتھ ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے عرفان سے حاصل ہو تا ہو۔ اس مسرت کی جڑ انسان کے باطن میں ہے
اگر رمضان المبارک روزے اور رت جگے انسان کے باطن میں حقیقی تبدیلی پیدا
کرتے ہیں اس کا رب سے تعلق مضبوط کرتے ہیں دنیا اور اس کی لذت ومفادات کی
حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں تو عیدالفطر کی داخلی مسرت اور خارجی دنیا میں ہو
نے والی خوشیوں میں رشتہ قائم ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ کو مسلمانوں کی بھوک
پیاس اور جسمانی مشقتوں کی ضرورت نہیں ہے وہ اپنے بندوں کی وفاداری کا طالب
ہے اگر وہ اس کی وفاداری میں اس کے عطا کردہ اور تفویض کردہ مشن کے مطابق
مجاہدہ کرتے ہیں تو اپنے بندوں کو قرب عطا کرتا ہے ان کی دعائوں کو قبول
کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے ایک ماہ پر محیط روحانی نفسیاتی اور جسمانی تر
بیتی کورس نے جن لو گوں کے دلوں میں تبدیلی پیدا کی ہے تو وہ خوش نصیب ہیں
اور عیدالفطر کی حقیقی مسرت سے انہیں ہمکنار کیا جا ئے گا۔ عیدالفطر در اصل
اللہ کی کبریائی کا اعلان ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزوں کی
فرضیت کے ساتھ دے دیا تھا کہ اللہ نے جو تمہیں ہدایت عطا کی ہے اس کے شکر
کے طورپر اللہ کی کبریائی کے اعلان کا مظہر عید گاہ میں مسلمانوں کی
اجتماعی شان وشوکت کے اظہار کے طور پر دو گا نہ ادا کی جاتی ہے۔ یہ نماز
مسلمانوں کے سماج کی دلکش تصویر ہے جس میں اہل ایمان اپنے تمام گھروالوں،
اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ اجتماعی طور پر تکبیرو تہلیل کرتے جا تے ہیں۔
عیدگا ہ میں بھی مسلسل تکبیر کی صدائیں گونجتی ہیں لیکن اللہ کی کبریائی
صرف اس رسم پر موقوف نہیں ہے ۔بلکہ اللہ کے دشمنوں اور انسانو ں کی گردنوں
پر مسلط متکبر فرعونوں نمرودوں اور ابوجہل کے خلاف کشمکش کا تقاضا ہے یہی
وجہ ہے کہ جب مسلمان غلامی کی زنجیر وں میں جکڑے گئے اس وقت بھی مسلمان
نماز پڑھتے تھے، روزے رکھتے تھے، لیکن غلامی اور اسلام ایک دوسرے سے متصادم
ہیں ۔خدا کے آگے جھکنے والا شخص کبھی دوسرے انسانوں یا گروہوں کے آگے
نہیں جھک سکتا ۔ براہ راست غلامی میں مبتلا مسلمان کا ضمیر اس بات کو قبول
کر نے کیلئے تیار نہیں تھا کہ غلاموں کی بھی کوئی عید ہو تی ہے اس لئے مفکر
اسلام ڈاکٹر اقبال نے اہل ایمان کو یہ پیغام دیا ہے کہ نماز اور روزے کی
آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلمان بھی آزاد ہیں نئے نوآبادیاتی نظام
کی غلامی کے بعد سے مسلسل ہر سال عیدالفطر کا دن آتا ہے لیکن یہ دن
مسلمانوں کی شان وشوکت کا پیغام لے نہیں آتا عیدالفطر کا چاند ہر سال
مسلمانوں کا تمسخر اڑاتا ہے دشمنان اسلام دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے
کے نام پر اسلام کے حقیقی اجتماعی نظام کے قیام اور پرچم مصطفی ﷺ کی سر
بلندی کو روکنے کے لیے امت مسلہ پر حملہ آور ہیں۔ دنیا بھر میں فرزندان
توحید کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ ملت کی لاکھوں بیٹے اور بیٹیاں مختلف
جیلوں میں قید تعذیب وتشدد برداشت کر رہے ہیں۔ اپنی سازشوں سے ابلیسی
طاقتوں نے مسلم ممالک کو زبان ،نسل، علاقہ، اور مسلکوں میں بانٹ کر رکھ دیا
ہے۔ بھائی بھائی کے خون کا پیاسا ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ رمضان المبارک
اور عیدالفطر عالم اسلام میں خود کو بدلنے کا پیغام بھی لے کر آیا ہے،
مسلمانوں میں شعور کا سفر جاری ہے اس کے مظاہر سامنے ہیں ،مصر ،لیبا،
تیونس، شام، یمن، بحرین ،الجزائر، مراقش ،فلسطین چیچنیا، افغانستان ،عراق
اور دیگر خطوں میں ہونے والا جدوجہد مسلمانوں کے شعور میں تبدیلی کی علامت
ہے۔ مسلمان اپنے اپنے ممالک کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کی جدو جہد میں
مصروف ہیں اور یہی اللہ کی کبریائی کے اعلان کا اصل تقاضا ہے۔ اس شعور کے
خلاف مغرب اور اس کے آلہ کار اسلام کے غلبے کے امکان سے خوفزدہ ہو کر
اسلام کے خلاف شازشوں میں مصروف ہیں۔ دنیا بھر میں ظالموں کے خلاف جدو جہد
اور نظام عدل کے قیام کی انتھک کوشش ہی عید کا حقیقی پیغام ہے۔
|