تعلیم یا شعور ! (حصہ دوم)

بصارت یا بصیرت

سالِ رواں کے اوال میں ایک مضمون لکھا تھا جس کا عنوان تھا تعلیم یا شعور جس کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔۔۔میرے نزدیک یہ مضمون ایک انتہائی اہم معاشرتی موضوع ہے۔۔۔https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=28958 ۔۔۔

جسے ہر سطح پر زیرِ بحث لانے کی ضرورت ہے۔۔۔سیاسی منظرنامے پر لکھنا سچ پوچھئے تو میرے لئے بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے۔۔۔پاکستان کی تاریخ جہاں سے رقم ہونا شروع ہوتی ہے ۔۔۔اسی دن سے اس ملک کے ساتھ جو ہورہا تھا وہی سب کچھ ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔مجھے بہت دکھ کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ تاریخ کو تاریک بنانے کا اسی دن سے ذمہ اٹھا لیا گیا تھا۔۔۔میری خواہش ہے اور التجا ہے تمام لکھنے والوں سے کہ ایسے مضوعات پر لکھیں جوذہنوں کی راہیں ہموار کریں۔۔۔ہمیں مثبت سوچنے پر اکسائیں۔۔۔بے راہ روی سے بچائیں۔۔۔ہم سے وہ کام ہو جائیں جو ہماری پچھلی نسلیں نہیں کرپائیں۔۔۔ میرے نزدیک یہ ایک اہم ترین موضوع ہے۔۔۔جس کا عنوان بدل کر آپ کے سامنے پھر رکھ رہا ہوں۔۔۔ مثبت تبدیلی کے لئے کوشش کرتے رہنا ہے ۔۔۔شائد تبدیلی کسی ایسے ہی عمل کی منتظر ہے۔۔۔

فطری کاموں میں شعور خودبخود ہی کا رفرما ہو جاتا ہے۔۔۔تمام مذا ہب اور معاشروں میں بنیادی چیزوں پر زیادہ توجہ نہیں دینی پڑتی لوگ خودبخود راغب ہوجاتے ہیں۔۔۔مثلاً بات کرنے کا سلیقہ۔۔۔اٹھنے بیٹھنے کے آداب۔۔۔میل جول کے طریقے۔۔۔ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ۔۔۔پیشہ ورانہ ماحول۔۔۔یہ وہ عوامل ہیں جن کا براہ راست تعلق تعلیم یا شعور سے ہوتا ہے۔۔۔اگر آپ انسان کے ارتقائی دور پر نظر ڈالیں جہاں نہ تعلیم کا کچھ پتہ چلتا ہے اور نہ ہی کوئی شعور کا تذکرہ نظر آتا ہے۔۔۔زندگی اپنے ڈھب سے گزرتی ہوئی ۔۔۔اگر غور کریں تو پتہ یہ چلتا ہے۔۔۔کہ شعور کی مرہونِ منت ضرورت ایجاد کرواتی رہی ۔۔۔آج بھی ہمارے معاشرے میں انگنت ایسے موجد موجود ہیں جو بغیر کسی ڈگری کہ کیا کچھ ایجاد کرچکے ہیں۔۔۔اس کا قطعی یہ مقصد نہیں کہ تعلیم غیر ضروری طور پر رائج کی گئی ۔۔۔تعلیم کی بدولت آپ کام میں احتیاط برتتے ہوئے تکمیل کی جانب بڑھتے ہیں۔۔۔نقصان کے اندیشے کم ہوجاتے ہیں۔۔۔اسی طرح کے بہت سے عوامل تعلیم کی مرہونِ منت ہیں۔۔۔مگر بنیادی ضرورت شعور کی ہے ۔۔۔مگر کیا شعور بیدارکیا جاسکتا ہے ؟۔۔۔کیا انگنت ڈگریاں آپ کے اندر شعور بیدار کرسکتی ہیں؟۔۔۔کیا اپنی میز پر یا سر پر کتابوں کا ڈھیر رکھنے سے شعور آپ کے اندر بیدار ہوسکتا ہے؟۔۔۔میرے پاس ان سب کا سطحی جواب نہیں ہے۔۔۔آپ بھی مجھے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔۔۔

آپ بصارت کو تعلیم اور بصیرت کو شعور کے نام سے بھی جانتے ہیں۔۔۔بصارت آپکو وہ دیکھا سکتی ہے جو آپ دیکھنا چاہو۔۔۔جبکہ بصیرت (جو ہر کسی کو میسر بھی نہیں ہوتی) آپکو اندیکھی دنیاؤں کی سیر کروا سکتی ہے۔۔۔بصیرت یا شعور کو پانے کے لئے آپ کو شائد بے تحاشہ کتابیں کسی کتابی کیڑے کی مانند چاٹنی نہ پڑیں۔۔۔بصارت کمزور ہوسکتی ہے تعلیم جو حاصل کی اس میں کچھ کمی آسکتی ہے ۔۔۔بصارت کو زنگ لگ سکتا ہے۔۔۔بصیرت کا تعلق روح سے ہے اور بصارت کا جسم سے ۔۔۔مگر ہمیں یہ جاننا پڑے گا کہ بصیرت کا حصول کیسے ممکن ہے۔۔۔تاریخ کا مطالعہ کرنے سے ہمیں پتہ یہ چلتا ہے کہ ریاضت یا گیان بصیرت کی کشید کرتی ہے۔۔۔اگر انسان کی طلب ہو تو بصارت اور علم کے توسط سے بغور مشاہدہ کرنے سے بصیرت اور شعور کی قندیلیں روشن ہوتی ہے۔۔۔

آج دنیا معلومات کے نرغے میں ۔۔۔آپکو جس چیز کے بارے میں معلومات چاہئے مل جائے گی ۔۔۔کوئی راز آج راز نہیں ہے۔۔۔شعور کی راہ میں حائل یہ ایک اہم ترین سبب ہے ۔۔۔ریاضت اور گیان کی ضرورت نہیں پڑرہی۔۔۔قدرت نے کوئی چیز کسے بنائی ۔۔۔سائنس سے اسے کیسے اخذکیا ۔۔۔جب آپکو بغیر کسی تگودو کے سب کچھ میسر ہو ۔۔۔تو آپ کیوں کسی کوشش میں سرگرداں کرینگے۔۔۔سب کچھ آپ کی دسترس میں ہے۔۔۔مگر آج بھی کچھ لوگ ہیں جو ریاضت اور گیان کے منسب پر فائز ہیں۔۔۔کن فیاکن کی صداؤں پر دھیان لگائے بیٹھے ہیں۔۔۔حقیقتاً وہی لوگ روحانیت کے حامل ہیں۔۔۔جسم ناتواں ہو کہ خاک میں مل جانے کے لئے ہے۔۔۔روح کو آپ ہمیشہ تروتازہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ روح تو رہنے والی چیزہے۔۔۔(اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں)
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 407480 views Take good care of others who live near you specially... View More