ریموٹ کنٹرولڈ نماز

چند روز پہلے کا ذکر ہے کہ میں اپنی مقامی مسجد میں نماز ادا کر رہا تھا۔ فرض نماز کے بعد بیشتر نمازیوں نے اپنی جگہیں تبدیل کی اور زیادہ کشادہ جگہوں پر سنتیں اور نوافل ادا کرنے لگے۔ میری ابتدائی سنتیں چھوٹ گئیں تھیں لہٰذا میں نے صفوں کے کنارے پر جگہ ڈھونڈ لی تاکہ مجھ سے پہلے نماز ختم کر کے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجھ سے اگلی صف میں ایک صاحب ثوب (عربی جبہ) پہنے نماز ادا کر رہے تھے۔ ہر چیز معمول کے مطابق لگ رہی تھی سو میں نے بھی سنتوں کی نیت باندھ لی۔ جیسے ہی میں رکوع سے اٹھا اور سجدے میں جانے کو تیار ہوا ، مجھے احساس ہوا کہ آ گے والے حضرت رکوع میں ہیں اور ان کا ثوب کسی یوروپین دلہن کے لباسِ عروسی کی طرح پیچھے اتنی دور تک معلق ہے کہ میری آدھی جائے نماز تک محیط ہے۔ اور اگر اس وقت میں نے سجدے کی کوشش کی تو ان کے ثوب پر لینڈ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ لہٰذا میں نے صبر کرتے ہوئے ان کے رکوع کے ختم ہونے کا انتظار کیا اور اپنی نماز کو جاری رکھا۔

مگر اگلا مرحلہ اس سے بھی جاں گسل تھا۔ اگلی رکعت میں جب میں نے سجدے سے سر اٹھانے کی کوشش کی تو احساس ہوا کہ میرے سر پر ان حضرت کا ثوب سایہ فگن ہے۔ ایک خیال بجلی کی طرح میرے ذہن میں کوندا کہ اگر اس وقت میں نے سر اٹھایا تو کیا میرے پاس ان حضرت کے ثوب میں طلوع ہونے کے علاوہ کوئی اور راستہ ہے؟ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ معاملہ یوں ہو جائے کہ
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں

سو میں سر دُبکائے پڑا رہا تا آنکہ حضرت رکوع سے فارغ نہ ہو گئے۔ میری بقیہ نماز ان حضرت کے ثو ب کی چھتر چھایا میں کیلکولیشن کرتے ہی گذر گئی اور وہ حضرت نادانستگی میں میری نماز کو ریموٹ کنٹرول کرتے رہے۔ اپنی زندگی کی طویل ترین سنتیں ختم ہوتے ہی میں ان صاحب سے اتنی دور جا کر کھڑا ہو گیا کہ اگر وہ یوروپین لباسِ عروسی بھی پہن آئیں تو بھی مجھ تک نہ پہنچ سکے۔

میرے وہ دوست جو عرب ممالک میں رہے ہیں بہتر بتا سکتے ہیں کہ ثوب کے ساتھ یہ مسئلہ عام ہے یا وہ حضرت مومنوں کے ایمان کی آزمائش کے لئے کوئی خصوصی لباس ایجاد کروا بیٹھے ہیں؟
MAQ
About the Author: MAQ Read More Articles by MAQ: 23 Articles with 23401 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.