طرز عمل

طرز عمل یعنی کام کرنے کا طریقہ ہر انسان کا طرز عمل بہت سے معاملات میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہوتا ہے مقدر اپنی جگہ لیکن انسان کی زندگی کا دارومدار کافی حد تک انسان کے اپنے طرز عمل کا مرہون منت بھی ہوتا ہے

ہر انسان کی زندگی اس کے طرز عمل سے مطابقت رکھتی ہے جیسا جس انسان کا طرز عمل ہوتا ہے وہ انسان ویسی ہی زندگی گزارتا ہے جو لوگ زندگی کے تمام معاملات میں توازن و تناسب کو مدّنظر رکھتے ہیں ان کی زندگی بھی دیگر افراد کے مقابلے میں مناسب و متوازن رہتی ہے کہتے ہیں کہ توازن ہی میں زندگی کا حسن ہے

بہر حال بات ہو رہی ہے طرز عمل کی کون انسان ہے جو یہ نہیں چاہتا کہ اس کی زندگی بہتر سے بہترین کی سمت گامزن نہ رہے دنیا کا تقریباً ہر انسان اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر تر بنانے کی ہر ممکن کوشش بھی کرتا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ سب کی زندگی ایک دوسرے کے مقابلے میں کافی حد تک مختلف ہوتی ہے جب کے اپنی طرف سے تو ہر کوئی اپنے طرز عمل کو بہتر سے بہتر بنانے کی سعی کرتا ہے کہ وہ بھی مناسب و متوازن، خوش و خرّم اور حسین و دلکش زندگی گزار سکے

پھر کیا وجہ ہے کہ اکثر افراد اکثر ہی مقدّر کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ:
‘یہ ضروری تو نہیں آگ سے جل جائے بشر
بعض لوگوں کو مقدر بھی جلا دیتے ہیں‘

جہاں تک مقدر کے ہاتھوں زندہ درگور ہوجانے کا تعلق ہے تو زندگی ہو یا مقدر ہر انسان کو زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر آزماتا ضرور ہے جو لوگ مقدر کی آزمائش پر پورا اترتے ہیں وہ کامیاب رہتے ہیں اور جن کے قدم راستے کی دشواریوں کا مقابلہ کرنے کی ہمّت نہ پاتے ہوئے ڈگمگا جاتے ہیں پھر وہ تاحیات مقدر اور حالات کا شکوہ کرتے زندگی کے دن اداسی و مایوسی کی حالت میں جیسے تیسے بس گزار ہی لیتے ہیں
مانا کہ مقدر کی آگ حیات انسانی کو جلا دینے کی تاثیر رکھتی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جس طرح تصویر کے دو رخ، شخصیات کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح مقدر کی آگ بھی اپنے اندر دوہری تاثیر لئے ہوتی ہے دشت حیات کے سفر میں بہت سے ایسے راہی بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ جنہوں نے مقدر کی آگ میں جل کر خود کو کندن بنا لیا ہے اور اس آگ سے محض جلن کی حدّت نہیں بلکہ روشنی اور زندگی کی حرارت بھی حاصل کرتے ہوئے خود اپنی تقدیر کا رخ موڑ دیا ہے

بات ساری طرز عمل کی ہے جو مقدر کی ہر آزمائش کو ہمت اور صبرو تحمل سے برداشت کر لیتی ہیں اور اس کیفیت سے نکلنے کے لئے بہترین طرز عمل کے تسلسل سے اپنی کیفیات اور اپنے حالات پر قابو پالیتے ہیں پھر انہیں مقدر کی آگ بھی نہیں جلا سکتی

ارشاد باری ہے کہ وہ اپنے بندوں پر ان کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ہر انسان کو دنیا میں سکھ بھی ملتے ہیں اور دکھ بھی اور ہر دو معاملات میں بہترین حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ہی انسان اپنی زندگی کا سفر بخیروعافیت طے کرتا ہے اور اپنے خالق کے سامنے سرخرو ہوتا ہے بشرطیکہ اپنے تمام معاملات میں صرف اپنے مالک کی رضا اور اپنے طرز عمل کو مدنظر رکھا جائے

جبکہ انسان کو ہر زمانے میں اور ہر قسم کے حالات و واقعات کے مطابق طرز عمل اختیار کرنے کی حکمت و ہدایت کی روشنی بھی دکھا دی گئی ہے اب یہ انسان کا کام ہے کہ وہ دو راستوں میں سے کونسا راستہ اختیار کرتا ہے

یہ کائنات مادہ سے تشکیل دی گئی ہے اور مادہ مختلف عناصر کا مجموعہ ہے جس کا ہر عنصر اپنے اندر بیک وقت دو یا دو سے زیادہ متضاد کیفیات و تاثیر لئے ہوئے ہے اور یہ بذات خود انسان کا کام ہے کہ وہ کس طرح اپنی عقل، اپنے علم، اپنے ہنر، اپنی تدبیر اور اپنے حسن عمل کے پیش نظر ان عناصر کی خصوصیات کو بروئے کار لاتا ہے ان سے فیض اٹھاتا ہے یا نقصان پاتا ہے یہ سب انسان کی اپنی ثواب دید پر منحصر ہے اور جسکا انحصار انسان کی اپنی حکمت عملی پر ہے

یہ بھی درست ہے کہ ہر انسان اپنی زندگی اپنی مرضی و منشا سے گزارنا پسند کرتا ہے اور وہ اپنی زندگی کے معاملات میں ذاتی طور پر خود مختار اور بااختیار بھی ہے بیشتر انسانوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جس کام سے انہیں روکنے کی کوشش کی جائے وہ اپنے دل کو اسی کام کی سمت مائل پاتے ہیں اگرچہ یہ طرز عمل ان کے لئے با‏عث آزار ہی کیوں نہ ہو اور جس کام کی انسان کو ترغیب دی جائے تو وہ اس سے گریز کرتا ہے بھلے ہی وہ اس کے فائدے کی بات ہو

مقصد یہ ہے کہ جب کوئی درد دل رکھنے والا کوئی انسان دوسروں کے بھلے کی بات کرتے ہوئے دوسروں کی بہتری کے لئے انہیں اچھا کام کرنے کی ترغیب دلانے کے باوجود دوسروں کا متضاد رویہّ ایسے انسان کو دکھی کر دیتا ہے

مانا کہ بہت سے افراد کی سوچ ، رویوں، مزاج اور طرز عمل کو تبدیل کرنا وقت طلب اور مشکل کام ہے لیکن چونکہ جہاں مشکل ہے وہاں مشکل کا حل بھی موجود ہے تو میری دانست میں اسکا حل یہ ہے کہ دوسروں کو بدلنے کی کوشش میں اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے آپ ایک چھوٹا سا یہ کام کریں کہ اپنے طرز عمل میں تبدیلی لے آئیں ممکن ہے کہ آپ کے مثبت حسن عمل اور اس عمل کے نتیجے میں حاصل شدہ نتائج کی تاثیر دوسروں کو خودبخود اپنا طرز عمل آپ کے بغیر کچھ کہے مثبت سمت موڑنے پر آمادہ کر دے
جیسا کہ کہنے والے کہہ گئے ہیں

'خود کو بدلنا اتنا مشکل نہیں جتنا دوسروں کو بدلنا مشکل ہے بہت سے افراد کو بدلنے کی کوشش میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ آپ اپنے طرز عمل کو تبدیل کر لیں بہت ممکن ہے کہ آپ کے حسن عمل کی تاثیر دوسروں کی سوچ، مزاج ، رویّوں اور طرز عمل میں مثبت تبدیلی لے آئے'

بندہ حقیر کی دانست میں طرز عمل کی تبدیلی کی بابت جو تدبیر آئی وہ نظر قارئین ہے دیکھئے آپ اس سے کس حد تک اتفاق کرتے ہیں
 
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456988 views Pakistani Muslim
.. View More