جی ہاں عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں حضرت عیسیٰ ؑابن مریم
کے خلاف غیر منصفانہ مقدمے اورسزا کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے لیے
ایک پینل تشکیل دیدیا گیا ۔یہ درخواست کینیا کے ایک وکیل اور کینیا کی
عدلیہ کے سابق ترجمان ’’ ڈولاانڈیڈیز‘‘ نے دائر کی ہے۔ڈولا انڈیڈیز کو یقین
ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف بنایا گیا مقدمہ نا انصافی اور بد
نیتی کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا۔وہ کہتے ہیں کہ میرا فرض ہے کہ میں یسوع
مسیح کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں انصاف دلاؤں، کیوں کہ ان کے
ساتھ نا انصافی کی گئی ہے، ان کو تعصب کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے انسانی
حقوق کے خیال نہیں رکھا گیا ۔انڈیڈیز کو یقین ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ السلام
کی دی جانے والے سزا کو کالعدم قرار دلا سکیں گے۔ انڈیڈیز نے اسرائیلی
ریاست اور اٹلی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی کیا ہے، جب کہ اس مقدمے میں
اسرائیل اور اٹلی کے علاوہ اُس وقت کے یہودیا کے گورنر پیلاطس، بادشاہ
ہیروڈیس، اس وقت کے یہودی کاہن اعظم کائفا،یہودی علماء، اور یہودی قانون
دانوں کو فریق بنایا گیا ۔انڈیڈیز کہتے ہیں کہ اس وقت کے گورنر پیلاطس (
اور بادشاہ ہیروڈیس کو بھی ) یہ پتا تھا کہ یسوع مسیح بے گناہ ہیں لیکن اس
کے باوجود اس نے امان او امان کو برقرار کھنے کے لیے حضرت عیسیٰ کو مصلوب
کرنے کا حکم جاری کیا۔درخواست گذار نے دوران سماعت استغاثہ نے کی جانب سے
یسوع مسیح سے تفتیش کے طریقہ کار کو بھی چیلنج کیا ہے۔
|
|
انڈیڈیز کہتے ہیں کہ عدالت نے مجھے مطلع کردیا ہے اور اب میں مقدمے کی
سماعت شروع ہونے کا انتظار کررہا ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ایک
غیر سنجیدہ مقدمہ نہیں ہے؟؟ تو انہوں جواب دیا کہ کوئی جنونی معاملہ نہیں
ہے بلکہ یہ قانون کا معاملہ ہے اور کونسل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی
ترقی میں مدد کرے۔انڈیدیز کا کہنا ہے کہ میری تحقیق گمراہ کن یا جذباتی
نہیں ہے بلکہ یہ خالصتاً علمی معاملہ ہے اورمیں نے بہت مضبوط کیس بنا یا ہے
اور میں امید کرتا ہوں کہ اپنی زندگی میں انصاف ہوتے ہوئے دیکھوں گا۔واضح
رہے کہ انڈیڈیز نے عالمی عدالت انصاف سے اس وقت رجوع کیا جب نیروبی کی ہائی
کورٹ ان کی دائر کردہ درخواست خارج کردی تھی۔
یہ اپنی نوعیت کا بہت ہی عجیب و غریب مقدمہ ہے اور درخواست گذار کو یقین ہے
کہ وہ اس میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ ان کے مقدمے
کی ساری بنیاد ان کا تاریخی اور مذہبی لٹریچر ہے جس کے مطابق حضرت عیسیٰ
السلام کو مصلوب کردیا گیا تھا اور عیسائی عقیدے کے مطابق انہوں نے مصلوب
ہوکر اپنی امت کے سارے گناہوں کا کفارہ ادا کردیا ہے۔ جب کہ بحیثیت مسلمان
ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے قران پاک کی سورہ آل عمران میں اﷲ تعالیٰ ارشاد
فرماتے ہیں ’’ اور جب اُس نے کہا اے عیسیٰ اب میں تجھے واپس لے لوں گا اور
تجھ کو اپنی طرف اٹھا لوں گااور جنہوں نے تیرا انکارکیا ہے ان سے تجھے پاک
کردوں گا‘‘
اور سورہ مریم میں ارشاد پاک ہے کہ ’’ خود کہا کہ ہم نے مسیح عیسیٰ ابن
مریم کو قتل کردیا ہے ، حالانکہ فی الواقع انہوں نے نہ اسکو قتل کیا اور نہ
صلیب پر چڑھایابلکہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کردیا گیا ۔ اور جن لوگوں نے اس
بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں، ان کے پاس اس
معاملے میں کوئی علم نہیں ہے ، محض گمان ہی کی پیرو ی ہے ۔ انہوں نے مسیح
کو یقین کے ساتھ قتل نہیں کیا بلکہ اﷲ نے اس کو اپنی طرف اٹھالیا‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کی جانب سے لکھی اناجیل میں سے برناباس
کی انجیل میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے کہ جب ہیروڈیس کے سپاہی حضرت عیسیٰ
علیہ السلام کو گرفتار کرنے کے لیے آئے تو اﷲ تعالیٰ نے آپ ؑ کو اپنے پاس
بلا لیا اورجس غدار نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تیس سونے کے سکوں کے عوض
بیچا تھا وہ جب آپ کو پکڑنے کے لیے آپ کے حجرہ میں داخل ہوا تو اﷲ تعالیٰ
نے اس غدار’ ’یہودہ اسکریوتی ‘‘کا حلیہ تبدیل کرکے حضرت عیسیٰ علیہ السلام
کے حلیے سے تبدیل کردیا اور سپاہیوں نے اسی غدار کو حضرت عیسیٰ السلام سمجھ
کر اذیتیں دے کر مار ڈلا اور در حقیقت اﷲ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام
کو ان کے شر سے محفوظ رکھا تھا۔
ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ اﷲ رب العزت نے حضرت عیسیٰ السلام کو اپنے پاس
بلا لیا ہے اور فتنہ دجال کے وقت آپ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے ، دجال
کو قتل کریں گے، خنزیر کو ختم کریں گے اور صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور آپ ؑ
اس دنیا میں دینِ محمدی کے پیروکار کی حیثیت سے چالیس سال رہیں گے ۔
|