سفرِحرم (۱)

بقلم :لبید خان المظفر

ایک دن میرے ابو کچھ لوگوں کے ساتھ بات کررہے تھے ان میں محترم طلحہ لدھیانوی بھائی بھی تھے، میں ان کے پاس آ گیا،تو ابونے ایک آدمی سے کہا،اس بچے کی دادی اور تایاابو عمرے کے لئے جارہے ہیں ، اس وقت میں نے اپنے ابو سے کہا، ابو ہمیں ان کے ساتھ بھیجوادیں، ہمارے پاسپورٹز کو صرف ایک سال ختم ہونے میں باقی ہے ،تو میرے ابو نے کہا، ٹھیک ہے، ابونے ہمارے پاسپورٹزویزے کے لئے ان کو دیدیئے ،ہمارے تایا ابو کے پاسپورٹ میں مدت ختم ہو گئی تھی،دو تین دن اس میں لگنے تھے،پھر ہم حیران، کہ اب پاسپورٹ میں ٹائم لگے گا ، اور ہمارے ساتھیوں کے پاسپورٹز میں ویزے لگ گئے تھے ، یہ عجیب ماجری ہواکہ اﷲ تعالی نے ہمارے ویزے 24 گھنٹوں میں لگادئے ،اس وقت ہماری خوشی دیدنی تھی جس وقت ہمارا ویزا لگ گیا ،پھر میں تو جہاز میں سفرکیاہواتھا ،مگر میری ہمشیرہ بشری خان المظفر نے جہاز کا سفر اس سے پہلے نہیں کیاتھا، جب ہم لوگ ایئرپورٹ گئے ،تو میری ہمشیرہ بہت خوش ہوئی، کہ میں جہاز میں پہلا سفر کرونگی ،کتنا مزا آئیگا ، پھر jinnah international air port گئے،ایئر پورٹ کے اندر والے حصے میں جیسے ہی داخل ہوئے، سیکیورٹی عملہ نے ہماری چیکنگ کری اور پھر ہم loung گئے، وہاں اچھا خاصا انتظار کیا،پھر جہاز میں گئے، حضرت حاجی عبد اللطیف طاہرصاحب ،مولانا الیاس اور ان کے دیگر رشتے داروں میں سے شہیدِ اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃاﷲ علیہ کی صاحبزادی بھی اس مبارک سفر میں تھی ،ہوتے ہوتے وہاں سعودی عرب کے 8 بج گئے، ہم جہاز سے رات بارہ بجے جدہ international air port پہنچ گئے ،وہاں بس دیکھتے ہی ہم حیران، مگر میرے تایا ابونے اور دادی نے پہلے حج کیاہوا تھا،میرے تایا ابو(حضرت حاجی محمد رو خان المظفر)نے مجھے بتایا ، یہاں کی بس کی اسپیڈ 240ہوتی ہے اورسڑکے بھی عمدہ ہیں،اسی لئے یہاں کے ڈرائیورز بھی بہت اچھے طریقے سے گاڑی چلارہے تھے، پھر ہم لوگ مکہ مکرمہ میں اپنے ہوٹل گئے، جس کا نام mubarak تھا ،خوبصورت کمرے ،اچھی quality کے گدے، پھرہم لوگ صبح کو حرم گئے، کیاخوبصور ت اﷲ تعالی کا گھر ، ہم نے عمرہ کیا اور ہوٹل واپس آئے، پھر روزانہ ہم لوگ ایک عمرہ کرتے، حرم میں نمازیں پڑھتے، طواف کرتے،تلاوت کرتے اور کعبۃاﷲ کا خوب خوب دیدار کرتے۔

عمرہ میں صرف چار ارکان ہوتے ہیں:۱۔احرام ۔۲ ۔طواف ۔۳۔سعی۔۴۔حلق یاقصر۔

راشد بھائی ،بیگم راشد اور انکی ننھی سی پھول جیسی بیٹی رُفقہ سے ان کے گھر اور حرم میں روز ملاقات ہوتی،انہوں نے ہمارا بہت خیال رکھا، عرفات مزدلفہ اور مِنی لے گئے،مکے شہر میں بھی گھمایا۔

ہمارے گل دادا(چچا جی جناب بحراﷲ خان المظفر) بھی مکہ مکرمہ میں ہوتے ہیں ، وہ روز دادی جان اور تایا ابو کے پیر دبانے ، خدمت کرنے اور سوداسلف لانے تشریف لاتے تھے،وہ ہم سے دوستوں کی طرح گھل مل جاتے ، ہنسی مذاق کرتے، مختلف چیزیں دلاتے،اکثر ہم سے عربی میں باتیں کرتے، چونکہ میں اور بشریٰ(اسلامک انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن) میں پڑھتے ہیں ،اس لئے ہم گذارے کی عربی بول چال کرلیتے ہیں،ورنہ پاک وہند میں عربی کی کسمپرسی کے بارے میں جناب مسعود عالم ندوی کیا لکھتے ہیں، ذرہ پڑھئے:
’’اس کاروناتو اب فضول ہے، کہ ہماراملک عربوں کے ابرِکرم سے گویا محروم رہا اور اس بدقسمت سرزمین کے حصّے میں درہ خیبر سے آنے والے ایسے کچھ فاتح آئے ،جن کی زبان ترکی یا فارسی تھی اور جن کا اسلامی تصور خود بدعات وخرافات کی وجہ سے واضح اور صاف نہیں تھا، ظاہر ہے ، ایسے بادشاہوں اور کشور کشاؤں کی سرپرستی میں عربی زبان کس طرح پروان چڑھ سکتی تھی؟ نتیجہ یہ ہوا کہ آغاز ِاسلام سے شاہ ولی اﷲ دہلوی (1114ھ۔ 1176ھ)سے پہلے تک شمالی ہند میں عربی کے دوچار اچھے لکھنے والے بھی نہیں ملتے ۔شمالی ہند کے مایۂ ناز شاعر آزاد بلگرامی تک کا یہ عالم ہے کہ ان کی شاعری خالص عجمی اور ہندی رنگ میں رنگی ہوئی ہے ۔گجرات وسندھ کے علاقوں سے صرفِ نظر کرلیجئے ،توکیا دین ،کیا زبان ،ہرلحاظ سے شمالی ہند میں گھٹا ٹوپ اندھیراچھایا ہواتھا ۔

یہ ایک ٹھوس تاریخی حقیقت ہے ۔خواہ اربابِ ’’غنیمت ،او رشاہ پرستوں‘‘ کو اس سے کتنی ہی تکلیف کیوں نہ ہو۔لیکن ہماری اور آپ کی آرزوؤں سے حقیقتیں نہیں بدل سکتیں ،اور نہ اسلامی دستور وآئین میں ایسے بادشاہوں کے لئے کوئی جگہ نکل سکتی ہے ۔پرافسوس یہ ہے کہ ہندوستان میں عربی زبان کی یہ بے بسی اب بھی دور نہیں ہوئی او ر50،60 سال سے صحیح زبان کی ترویج وتعلیم کے لئے مخلصانہ کوششیں جاری ہیں ،مگر اب تک خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے ۔کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ اصحاب درس ہیں ، جو اب تک ارسطورکی سڑی ہوئی ہڈیوں پر فاتحہ خوانی کو علم سمجھے بیٹھے ہیں او ران کے ذہن میں کسی طرح یہ حقیقت اترنہیں پاتی کہ کتاب عزیز او دین کے فہم کے لئے یونانی خرافات سے زیادہ ’’علم عربیت‘‘ کی ضرورت ہے ‘‘۔

(جاری ہے)
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 830405 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More