پاکستان کی پہلی موبائل عدالت نے پشاور میں باقاعدہ کام
کا آغاز کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں
موبائل عدالت کی کاروائی کے پہلے روز سول جج فضل ودود نے 19 سول و فوجداری
مقدمات کی سماعت کی۔
|
|
پشاور جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر، حیات علی شاہ نے موبائل کورٹس کا دورہ
کیا۔ اس دوران ان کا کہنا تھا کہ، ’رواں سال 72 وکلا اور 48 ججز کو جوڈیشل
اکیڈمی میں موبائل کورٹس کے حوالے سے ٹریننگ دی جائے گی۔ کوشش کی جارہی ہے
کہ صوبے کے ہر ضلع میں 3 موبائل کورٹس قائم کی جائیں۔‘
موبائل عدالت کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے ایک کوچ تیار کی گئی ہے جس
میں کمرہ عدالت، جج کا چیمبر، سائلوں کی انتظار گاہ اور ڈرائیور کیلئے کیبن
بنایا گیا ہے۔
موبائل عدالتوں کو چلانے کیلئے 18 ثالثوں اور 8 ججز کو تربیت دی گئی ہے، جب
کہ اس عدالت میں انصاف کی سہولتیں ممکن بنائی جائیں گی۔
|
|
واضح رہے کہ پہلی موبائل عدالت کا افتتاح گزشتہ ماہ کیا گیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے شروع کئے گئے اس منصوبے کیلئے 'یو این ڈی پی'
کی جانب سے مالی معاونت فراہم کی گئی ہے۔
|