ہمالیہ میں پوشیدہ اور زمین سے 155 فٹ کی بلندی پر واقع
انسانوں کے تعمیر کردہ ان ہزاروں غاروں کا شمار دنیا میں موجود آثار قدیمہ
کے سب سے بڑے پراسرار رازوں میں کیا جاتا ہے- ہزاروں کی تعداد میں کھودے
گئے یہ سوراخ نازک اور انتہائی بڑے ہیں اور یہ مٹی کے رنگ کے پہاڑ میں
تعمیر کیے گئے ہیں-
حیران کن تعداد میں دریافت ہونے والے یہ غار کچھ چٹان کے سامنے کی جانب سے
کھودے گئے ہیں جبکہ کچھ کی کھدائی سرنگوں کی شکل میں کی گئی ہے- ان غاروں
کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے-
|
|
ان بلند ترین غاروں کو دیکھ کر متعدد سوال جنم لیتے ہیں مثلاً ان کو کس نے
تعمیر کیا؟ کیوں تعمیر کیا؟ اور یہ بھی معلوم نہیں کہ جنہوں نے یہ غاریں
کھودی وہ زمین سے 155 فٹ کی بلندی پر واقع ان پہاڑوں تک چڑھے کیسے؟
ایک اندازے کے مطابق ان غاروں کی تعداد 10 ہزار ہے جبکہ یہ پراسرار غار
وسطی نیپال کے شمالی علاقے Mustang کی سابقہ سلطنت میں سامنے آئے- جن لوگوں
نے اسے دیکھا ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے ہی دکھائی دیتا ہے جیسے کوئی بہت
بڑا ریت کا قلعہ ہو-
اس پراسرار مقام کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا سہرا ایڈونچر فوٹوگرافر Cory
Richards کوہ پیما Pete Athans اور آثار قدیمہ کے ماہر Mark Aldenderfer
اور ان کی ٹیم کے سر جاتا ہے-
|
|
مسٹر رچرڈ کا کہنا ہے کہ “ میں اور Pete نیپال کے ایک گاؤں Forte میں کام
کر رہے تھے٬ جہاں ہم ایک گروپ کو ایورسٹ پر محفوظ طریقے سے چڑھنے کے طریقہ
کار سکھا رہے تھے-“
“ اس دوران Pete نے مجھ سے ان پراسرار غاروں کے منصوبے کے بارے میں پوچھا
کہ کیا میں اس میں دلچسپی رکھتا ہوں؟- اور جب ہم نے ان کی غاروں کی جانب
سفر شروع کیا تب اس نے ان غاروں کے بارے میں بتانا شروع کردیا“-
“ اس نے اس مقام کے لیے جادوئی الفاظ استعمال کیے اور میں کسی ایسے مقام کا
تصور بھی نہیں کرسکتا تھا“-
|
|
“ میں پوری ایمانداری کے ساتھ کہتا ہوں کہ جب میں یہاں پہنچا تو میں دیکھا
کہ یہ میرے تصور سے کئی زیادہ بڑا اور عظیم الشان مقام تھا-“
“ ہمیں سب سے زیادہ حیرت اس بات پر ہوئی کہ چٹانوں میں بنائی گئی ان غاروں
تک رسائی مکمل طور پر ناممکن ہے“-
“ یہ ایک انتہائی قدیم مقام ہے اور یہ کئی منزلوں پر مشتمل ہے-“
|
|
آسمانوں سے باتیں کرتی ان غاروں پر چڑھنا کوئی آسان کام نہیں تھا- کیونکہ
چٹانیں ہل رہی تھیں اور اس ٹیم کے لیے یہ ایک بہت بڑا خطرہ تھیں-
مسٹر رچرڈ کا کہنا تھا کہ “ یہ بہت خطرناک تھا٬ چٹانیں ہل رہی تھیں اور یہ
خوفناک تھا- جب آپ چڑھ رہے ہوتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سب گرتا جا
رہا ہے“- |
|