نبوت کے جھوٹے دعویدار۔۔۔!!

میں فروری سن دو ہزار آٹھ سے مسلسل کالم تحریر کررہا ہوں اور میرے کالم اکثر و بیشتر سیاست کے موضوع پر ہوتے ہیں لیکن میرے دل میں بار ہا بار خیال آتا تھا کہ مانا کہ میرا وجود خاک بدتر ہے لیکن میں ایک گناہگار، سیاہ کار ادنہ ترین امت محمدی تو ہوں اور میرا ایمان حب رسول کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا لیکن میں کیسا امتی ہوں جس نے کائنات کے مالک ، دوجہاں کے رحمت اللعالمین، غریبوں کے ملجا،مسکینوں کے ماوا، گناہگاروں کا سہارا، اللہ کے محبوب، آخری الزمان، مولائے کل، ختم الرسل، نور مجسم، حیات النبی، شفیع الامم حضور اکرم ﷺ کی ذات مبارکہ پر کروڑوں درود و سلام کہ جن کے صدقے اس خاکسار امتی کو شریف دیدار شہر مدینہ اور موجہ اقدس کی زیادت نصیب فرمائے۔ کروڑوں درود و سلام میرے اور آپ کے آخری نبی ﷺ پر جنھوں نے ہم ناشکروںکو اپنی رحمت و محبت سے سرفراز کیا ۔ شکر کہ اللہ نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفی نور خدا ﷺ کی امت سے پیدا کیا جس کی خواہشیں انبیاءکرام نے کی تھیں اور دُعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے کہ ہمیں تا دم مرگ عشق رسول ﷺ اور ایمان کی حالت میں اٹھائے اور ختم نبوت ﷺ کے سلسلے میں ہم سے کام لے لے ، آمین ثما آمین۔اس مضمون کو لکھنے پر اللہ مجھے حمت و طاقت اور توفیق عطا فرمائے کہ اپنے تحریر سے میرے ماں باپ اور میری جان قربان آخری نبی ﷺ کہ آپ کی شان کو بیان کرنے پر میری گناہگار زبان، ہاتھ قابل نہیں لیکن یہ انہی کا کرم ہے کہ اس موضوع پر تحریر کرنے کی جسارت کررہا ہوں۔مجھ سے اس تحریر میں نا دانستہ کوئی غلطی ہوجائے تو اللہ اپنے حبیب کے صدقے مجھے معاف فرما دے آمین ۔۔ عقیدہ ختم نبوت کے سلسلے اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی مقدس الہامی آخری کتاب قرآن شریف میں فرمایا۔۔ ترجمہ: (لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں (۱) لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں (۲) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو (خوب) جانتا ہے(سورة احزاب آیت نمبر40)، دوسری آیت اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔ترجمہ:ہم نے اس قرآن کو تیری زبان میں بہت ہی آسان کر دیا ہے (۱) کہ تو اس کے ذریعہ سے پرہیزگاروں کو خوشخبری دے اور جھگڑالو (۲) کو ڈرا دے (سورة مریم آیت نمبر97)،جبکہ ختم نبوت کے بارے میں صحیح بخاری کتاب فضائل قرآن و حدیث صفحہ نمبرز 6990,3286,4550,6100,6101,2952 اور صحیح مسلم فضائل قرآن صفحہ نمبرز 6099,3286,4550,6100,6101 میں لکھا ہے ۔۔زہیر بن حرب، اسحق بن ابراہیم، ابن ابی عمرو زہیر اسحاق سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت محمد بن جیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مطعم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں محمد ہوں اور میں احمد بھی ہوں اور میں ماحی بھی ہوں یعنی اللہ میری وجہ سے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں سب لوگوں کو میرے پاؤں پر جمع کیا جائے گا اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے کہ جس کے بعد کوئی اور نبی نہیں۔صحیح مسلم کتاب المساجد صفحہ1162 میں لکھا ہے ۔۔یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسمعیل ابن جعفر، علاء، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ وجوہ سے انبیاءکرام علیہ السلام پر فضیلت دی گئی ہے مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی، میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا اور میرے لئے تمام روئے زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ بنا دی گئی اور مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت ختم کر دی گئی۔صحیح مسلم کتاب حج و حدیث صفحہ نمبر 3370 میں لکھا ہے ۔اسحاق بن منصور، عیسی بن منذر، محمد بن حرب، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن عبدالرحمن اور حضرت ابوعبد اللہ اغر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں میں سے ہیں سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا مسجد حرام کے علاوہ باقی تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انبیاءعلیہ السلام میں آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد آخری مسجد ہے۔ حضرت ابوسلمہ اور حضرت ابوعبد اللہ کہتے ہیں کہ ہم اس میں کوئی شک نہیں کرتے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کی حیثیت سے فرمائی تھی اور ہم اس حدیث کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یقینی طور پر معلوم نہ کر سکے یہاں کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وفات پاگئے تو ہم اس کو یاد کرنے لگے اور افسوس کرنے لگے کہ اس حدیث کے بارے میں ہم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات نہیں کر سکے آگے ہم بات کر لیتے تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کر کے سنا دیتے ہم اس سلسلہ میں یہ بات کر رہے تھے کہ حضرت عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ ہمارے ساتھ آکر بیٹھ گئے تو ہم نے اس حدیث کے بارے میں ان سے ذکر کیا جو ہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معلوم کرنی تھی تو حضرت عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے ہم سے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں انبیاءعلیہ السلام میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد مساجد میں آخری مسجد ہے۔صحیح مسلم کتاب المناقب صفحہ نمبر 6211 میں لکھ ہے ۔یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوجعفر محمد بن صباح عبید اللہ قواریری سریج بن یونس یونس بن ماجشون ابن صابھ یوسف ابوسلمہ ماجشون محمد بن منکدر سعید بن مسیب حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی) تم میرے لئے اس طرح ہو کہ جس طرح ہارون علیہ السلام حضرت موسٰی علیہ السلام کے لئے تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے چاہا کہ میں خود یہ حدیث حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنوں تو میں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی میں نے ان کو وہ حدیث بیان کی کہ جو حضرت عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کی تھی تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث سنی ہے، تو میں نے کہا کیا آپ نے یہ حدیث سنی ہے؟ تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھیں اور کہنے لگے ہاں! میں نے یہ حدیث سنی ہے اور اگر میں نے یہ حدیث سنی نہ ہو تو میرے یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں۔سنن ترمذی قیامت کا بیان حدیث نمبر2532 میں لکھا ہے۔سوید، عبد اللہ بن مبارک ، ابوحیان تیمی، ابوزرعة بن عمرو، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دستی کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے اسے کھایا چونکہ آپ اسے پسند کرتے تھے لہٰذاآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دانتوں سے نوچ نوچ کر کھایا پھر فرمایا قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں تم جانتے ہو کیوں اس طرح کہ قیامت کے دن اللہ تعالی تمام لوگوں کو ایک ہی میدان میں اس طرح اکٹھا کرے گا کہ انہیں ایک شخص اپنی آواز سنا سکے گا اور وہ انہیں دیکھ سکے سورج اس دن لوگوں سے قریب ہوگا لوگ اس قدر غم و کرب میں مبتلا ہوں گے کہ اس کے متحمل نہیں ہو سکیں گے چنانچہ آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم لوگ کس قدر مصیبت میں گرفتار ہیں کیا تم لوگ کسی شفاعت کرنے والے کو تلاش نہیں کرتے اس پر کچھ لوگ کہیں گے کہ آدم کو تلاش کیا جائے چنانچہ ان سے کہا جائے گا کہ آپ ابولبشر ہیں اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بنایا آپ میں اپنی روح پھونکی اور پھر فرشتوں کو حکم دیا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا لہٰذا آج آپ اپنے رب سے ہماری شفاعت کیجئے کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھ رہے کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھ رہے کیا آپ ہماری مصیبت کا اندازہ نہیں کر رہے آدم فرمائیں گے کہ میرے رب نے آج ایسا غضب فرمایا جیسا اس سے پہلے کبھی نہیں فرمایا تھا اور نہ ہی اس کے بعد فرمائے گا مجھے اس نے درخت کے قریب جانے سے منع فرمایا پس مجھ سے عدولی ہوگئی لہٰذا میں شفاعت نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تین مرتبہ فرمایا تم لوگ کسی اور کی طرف جاؤ ہاں نوح کے پاس جاؤ پھر نوح کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے نوح آپ اہل زمین کی طرف پہلے رسول ہیں اللہ تعالی نے آپ کا نام شکر گزار بندہ رکھا آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری سفارش فرمائیں آپ دیکھتے نہیں ہم کس قدر مصیبت میں گرفتار ہیں کیا آپ ہماری حالت اور مصیبت کا اندازہ نہیں کر رہے حضرت نوح فرمائیں گے کہ میرے رب نے آج وہ غضب فرمایا جو نہ اس سے پہلے فرمایا اور نہ ہی اس کے بعد فرمائے گا مجھے ایک دعا دی گئی تھی میں نے اپنی قوم کے لئے ہلاکت کی دعا مانگ کر اس موقع کو ضائع کر دیا مجھے اپنے نفس کی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ پھر وہ ابراہیم کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے اے ابراہیم علیہ السلام آپ اللہ کے نبی اور زمین والوں میں سے آپ اللہ کے خلیل ہیں آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری سفارش فرمائیں آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں حضرت ابراہیم فرمائیں گے آج میرے رب نے وہ غضب فرمایا جو نہ اس سے پہلے فرمایا اور نہ اس کے بعد فرمائے گا میں نے تین مرتبہ ظاہری واقعہ کے خلاف بات کی میں تمہاری شفاعت نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تم لوگ کسی اور کو تلاش کرو موسی کے پاس جاؤ وہ حضرت موسی کے پاس جائیں گے اور کہیں گے اے موسی آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالی نے آپ کو رسالت اور ہم کلام ہونے کے شرف سے نوازا آج آپ ہماری شفاعت کیجئے کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہم کس تکلیف و کرب میں مبتلا ہیں موسی فرمائیں گے میرے رب نے آج وہ غصہ فرمایا جیسا نہ تو اس سے پہلے فرمایا اور نہ ہی بعد میں فرمائے گا میں نے ایک نفس کو قتل کیا حالانکہ مجھے قتل کا حکم نہ تھا لہذا میں سفارش نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ تم لوگ عیسیٰ کے پاس جاؤ پس وہ عیسیٰ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے عیسیٰ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اس کے کلیم ہیں جسے اللہ تعالی نے مریم تک پہنچایا تھا اور اللہ کی طرف سے ایک جان ہیں پھر آپ نے گود میں ہونے کے باوجود لوگوں سے بات کی ہماری مصیبت کا اندازہ کیجئے اور ہماری سفاعت کیجئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے آج کے دن میرے رب نے ایسا غضب فرمایا جیسا نہ تو اس سے پہلے فرمایا اور نہ اس کے بعد فرمائے گا آپ اپنی کسی خطا کا ذکر نہیں کریں گے ہر ایک کو اپنی اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاو ¿ تم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤ پس وہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے یا رسول اللہ ﷺ آپ اللہ کے رسول ہیں آخری نبی ہیں آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے گئے آپ اللہ رب العزت سے ہماری شفاعت کیجئے ہم بڑی مصیبت میں مبتلا ہیں چنانچہ میں چلوں گا اور عرش کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہو جاؤں گا پھر اللہ تعالی میرے زبان اور دل سے اپنی حمد و ثنا اور تعظیم عطا کیا جائے گا شفاعت کرو قبول کی جائےگی پھر میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور عرض کروں گا اے رب میں اپنی امت کی نجات اور فلاح کا طلب گار ہوں اللہ تعالی فرمائے گا اے محمد ﷺ آپ کی امت میں سے جن لوگوں پر حساب کتاب نہیں جنت کے دائیں جانب کے دروازے سے داخل کر دیجئے اور وہ لوگ دوسرے دروازوں سے بھی داخل ہونے کے مجاز ہوں گے پھر آپ نے فرمایا قسم ہے اس پروردگار کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جنت کے دروازوں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا مکہ مکرمہ اور ہجر ت مکہ مکرمہ اور بصری کے درمیان کا فاصلہ اس باب میں حضرت ابوبکر انس عقبہ بن عامر اور ابوسعید سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔مندرجہ بالا قرآنی آیات اور مستند احادیث سے کوئی زرہ برابر گنجائش نہیں ملتی کہ آپ ﷺ کے سوا آخری نبی کوئی نہیں اور آپ ﷺ ہی سردار الانبیائ، شفاعت کرنے والے ہیں ۔ یوں تو تایخ اسلام ہمیں بتاتی ہے کہ جھوٹے نبی آپ ﷺ کے دور میں بھی پیدا ہوئے تھے جنہیں قتل کرنے کا حکم صادر کیا تھا اور انہیں صحابہ کرام نے جہنم رسد کیا پھر یہ معاملہ صحابہ کرام میں بھی پیش آیا اور صحا بہ کرام نے بھی ان کے خلاف جہاد کرکے واصل جہنم کیا۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ کافروں ، منافقوں ، دھریوں، یہود و عیسائیوں کی جانب سے دین اسلام اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے جھوٹے نبوت کے دعویدار پیدا کرتے چلے آرہے ہیں ۔ معزز قارئین ! آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ دور پندرہویں صدی ہجری کا دور ہے اور اس سے قبل کی صدی کے متعلق یعنی چوہدہویں صدی پر اشارے احادیث میں وارد ہیں جبکہ ہم اس سے کہیں زیادہ آگے نکل آئے ہیں اس صدی اور آنے والی صدیوں میں یقینا شیاطین اپنے انسانی شر کو مزید تقویت پہنچانے کیلئے ایسے عوام جاری رکھے گا ، یہاں میں پاکستان کے حوالے سے ضرور بات کرونگا کہ پاکستان میں سیاسی لیڈروں میں مولانا شاہ احمد نورانی کی سربراہی میں دیگر علماءکرام نے ایوان میں جھوٹے نبوت کے دعویدار مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والے قادیانیوں کوغیر مسلم قرار دیا۔ یہ بات کیونکر برداشت ہے کہ قادیانیوں کے عزائم جو دین اسلام کے خلاف متحرک تھے اور ہیں روکا جائے۔ ظاہر ہے ان کی پس پشت یہودی لابی کام کررہی ہے اسی لیئے انہیں دولت اور دیگر ہر دنیاوی آسائش سے مالا مال کیا گیا ہے لیکن پاکستان میں ان کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ نہیں رکھی جارہی ہے اس کے برعکس بھارت کے علماءو مشائخ قادیانوں کی ہر سرگرمی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ یہ گروہ لالچ، دھمکے اور دباؤ سے روکنے کی کوشش کریں گے مگر ہر کوشش کے با وجود بھارت کے مسلمان عشق رسول ﷺ سے معمور ہوکر اس نکتہ نظر میں کسی بھی قسم کا لچک نہیں لاتے جبکہ اب پاکستان کے سیاستدانوں می قادیانیوں کے بارے میں لچک دیکھی جاسکتی ہے اس کے برعکس پاکستان کے تمام مکاتب فکر علماءو مشاء،اسلاف ، صوفیا کرام، پیر ان عظام یکجانظر آتے ہیں ، قادیانی اب دنیا بھر میں ایک مضبوط منظم انداز میں کام کررہا ہے جس پر ہر مسلمان کو گہری نظر رکھنی پڑے گی اس کے علاوہ اسی طرح کی اور شروشیں بھی جاری ہیں جو مذہب اسلام کیلئے تکلیف دہ ہیں جن میں گوہر شاہی کا چھپا ہوا گروپ، اس کے علاوہ گستاخ رسول کے معاملہ میئں جب ریاست کے قوانین میں نرمی برتی جائے گی تو ظاہر ہے کفار و مشکین کی گر دنیں اونچی ہونگی اور ان کی چھپی شورش کا فرما ہوجائینگی اس کے لیئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میںکسی بھی قسم کی رعایت نہ برتی جائے کیونکہ ہر مسلمان کا یہ ایمان اور عقیدہ ہے کہ ان کی جانوں سے زیادہ عزیز آپ ﷺ کی ذات مبارکہ ہے جو نبی کریم ﷺ کی حمایت اور قادیانیوں ، گستاخوں کے خلاف جہاد، اقدامات کرتا ہے اور ریاست پاکستان میں کچھ عناصر ان کو راستے سے ہمیشہ ہٹادیتے ہیں تو ایسے لوگ نہ صرف پاکستان کے لیئے نقصان دہ ہیں بلکہ دین اسلام کیلئے بھی نا سور ہیں۔ تجارت ہو یا سیاست اگر یہ سوچ اور سمجھ لیا جائے کہ قادیانیوں کے خلاف کوئی بیان یا اقدام نہ اٹھایا جائے اس بات کو بنیاد بنا کر کہ وہ بیرون ملک دیگر مسلمان بھائیوں کے ساتھ ناروا سلوک کریں تو یہ انتہائی گھاٹے کا سودا ہوگا کیونکہ نبی پاک ﷺ کی ذات مبارکہ اور رحمتیں نہ صرف دنیا پر بلکہ رب کی ربیت یعنی کائنات کے ہر چھوٹے بڑے حصے میں موجود ہے۔میں نے اپنے مضمون کی ابتدا ءہی میں ختم نبوت کے بارے مین قرآن کی آیات تحریر کیں اور مسلمہ احادیث کے حوالے پیش کیئے تاکہ ہر ذی شعور جان لے کہ جب رب العزت نے مقام محمدی ﷺ کو تمام انبیاءکرام اور تمام کائنات سے بلند و بالا کیا ہے وہ مقام جس سے ہم غافل ہیں اور خود اللہ ہمیں اپنے پیارے حبیب کے مقام اعلیٰ کی طرف اشارہ فرماتا ہے یعنی مقام محمود۔ سدرہ المنتہیٰ کا ذکر خود اللہ نے فرمایا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ حبیب ﷺ کو اس مقام سے اور ااگے مقام پر جہاں وہ خود ہے اور اپنے دیدار سے مشرف فرمایا۔ دنیا کے تمام انسانوں کی کامیابی اور بخشش صرف حب رسول محمد مصطفی ﷺ ہی میں ہے ہربنی انسان کواللہ اپنے حبیب کے صدقے عطا کرتا ہے ۔ دنیا کے اور بلخصوص پاکستان کے مسلمانوں جن میں سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں، معاشرتی جماعتوں، تجارتی جماعتوں کو ختم نبوت کے سلسلے میں یکجا ہوکر اپنے اپنے پلیٹ فارم سے عملی مظاہرہ کرنا چاہیئے تاکہ جھوٹے بنوت کے دعویدار پاکستان بھر کے مسلمانوں کے اتحاد کو دیکھ کر خائف رہیں۔ طالبان ہو یا القاعدہ اگر اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں تو اپنی تمام تر توجہ اور محنت ان کے خلاف لگا دیں جو جھوٹے نبوت کے دعویدار بنے پھرتے ہیں اور ان کے گروہ کو نیست و بابود کرنے کیلئے اس کی پشت پناہی کرنے والے تمام ممالک کے خلاف سراپا متحد ہوکر جہاد کریں تو یقینا وہ نہ صرف اللہ اور اس کے حبیب کی رضا پالیں گے بلکہ ان کی موت پر فرشتے بھی رشک رکیں گے۔ ورنہ پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں اپنے کاروائی کرکے ثابت کررہے ہیں کہ یہ بھی انہیں جھوٹے نبوت کے دعویداروں کے حامی ممالک کے آلہ کار ہیں اس طرح ان کے خلاف جہاد لازم ہوجائے گا نہ کہ ان کے مفاہمت کا راستہ ۔اگر پاکستان کے سیاستدانوں نے دنیاوی دولت شہرت کے خاطر ایسے عناصر جن کا بلواستہ یا بلا واستہ جھوٹے نبوت کے دعویداروں کا ساتھ دیا تو یقینا ان کی نا کامی کو کوئی نہیں روک سکے گا کیونکہ پاکستان کی قوم ہر چیز برداشت کرسکتی ہے مگر گستاخ رسول نہیں ۔ انسان اپنے آپ کو بہت ہوشیار سمجھتا ہے وہ اللہ اور اس کے حبیب کو کبھی بھی دھوکا نہیں دے سکتا کیونکہ اللہ اور اس کے حبیب سے چھپا کوئی نہیں ہاں عوام کو بے وقوف تو بنیا جاسکتا ہے مگر کب تک؟؟ اللہ ہم سب کو ختم نبوت کے سلسلے میں اپنا اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد٭٭٭
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273923 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.