مصر میں حکام نے نقل مکانی کرنے والے ایک ایسے فرانسیسی
پرندے کو جمعے کے دن سے حوالات میں بند رکھا ہوا ہے، جس پر پہلے جاسوس ہونے
کا شبہ تھا اور اب اس کی رہائی کے لیے دفتر استغاثہ کی طرف سے احکامات کا
انتظار کیا جا رہا ہے۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس
وقت مصر کے کئی سرکاری محکموں میں اس پرندے کا چرچا ہے۔ یہاں تک کہ بات صدر
محمد مرسی کو معزول کر دینے والی طاقتور ملکی فوج تک بھی جا پہنچی، جس کے
چند اعلیٰ اہلکاروں نے اپنا نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر کہا کہ یہ پرندہ
واقعی کوئی جاسوس نہیں ہے۔
|
|
یہ ساری کہانی اس وقت شروع ہوئی جب قاہرہ سے قریب 450 کلو میٹر جنوب مشرق
میں واقع قنا کے علاقے میں ایک مقامی باشندے نے اپنے گھر کے قریب سے اس
’پرندے اور اس کے چار دیگر ساتھیوں‘ کو پکڑ کر یہ کہتے ہوئے ایک تھانے میں
جمع کرا دیا کہ یہ مشکوک بگلہ شاید ایک جاسوس ہے۔
تھانے کے اہلکار بھی یہ دیکھ کر پریشان ہو گئے کہ ان بگلوں میں سے ایک کے
ایک پر کے نیچے ’کوئی عجیب سا الیکٹرانک آلہ‘ لگا ہوا تھا۔ پھر ہفتے کے روز
قنا کے علاقے میں مقامی حکومت کے اہلکاروں نے جانوروں کا علاج کرنے والے
ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی کا اجلاس بلایا تو اس ’مشکوک بگلے‘ کے طبی معائنے کے
بعد نتیجہ یہ اخذ کیا گیا کہ اس کے ایک پر سے بندھی ہوئی الیکٹرانک ڈیوائس
کوئی بم یا جاسوسی کا آلہ نہیں ہے۔
سرکاری اہلکاروں کی پریشانی کا خاتمہ قنا میں طبِ حیوانات کے شعبے کے
سربراہ ڈاکٹر ایمن عبداللہ نے کیا جنہوں نے بتایا کہ یہ بگلہ یا اس کے
ساتھی کوئی جاسوس نہیں تھے۔ اس کے برعکس وہ فرانس سے نقل مکانی کر کے آنے
والے ایسے موسمی پرندے تھے، جن میں سے ایک کے ایک پر کے نیچے ٹریکنک کے لیے
ایک آلا لگا ہوا تھا۔
یہ آلا پرندوں کی موسمی مہاجرت پر تحقیق کرنے والے فرانسیسی ماہرین نے
لگایا تھا اور اس نے اس پرندے کے طویل پرواز کے نتیجے میں فرانس کی حدود سے
باہر نکل جانے کے باعث کام کرنا بند کر دیا تھا۔
|
|
اسی دوران مصری فوج کے چند اہلکاروں کو بھی یہ تردید کرنا پڑ گئی کہ اس
پرندے کے جسم سے جاسوسی کا کوئی آلہ بندھا ہوا تھا۔ لیکن اس سے پہلے مصر کا
سرکاری اخبار الاہرام قنا کے علاقے کے سکیورٹی چیف محمد کمال کا حوالہ دیتے
ہوئے یہ خبر شائع کر چکا تھا کہ اس مصری باشندے نے بڑی حب الوطنی کا مظاہرہ
کیا تھا، جس نے یہ پرندے پکڑ کر مقامی تھانے کی تحویل میں دے دیے تھے۔
محمد کمال کے مطابق ہفتے کی رات تک یہ فرانسیسی بگلہ اس لیے قنا کے ایک
تھانے کے حوالات میں بند تھا کہ اس کی رہائی کے لیے مقامی دفتر استغاثہ کی
طرف سے اجازت کا انتظار کیا جا رہا تھا۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ایک مسئلہ اس پرندے کی نسل کا تعین بھی ہے
کیونکہ قنا میں محکمہء حیوانات کے ایمن عبداللہ نے اسے ایک ہنس قرار دیا ہے
جبکہ اے پی کو اس پرندے کی جو تصویریں دستیاب ہوئی ہیں، ان میں وہ دیکھنے
میں ایک بگلہ نظر آتا ہے ۔۔۔ حوالات کی سلاخوں کے پیچھے بند ایک بگلہ! |