تم نے کہا کہ اسے فتنہ محبوب ہے
پس اولاد کو قرآن میں فتنہ کہا گیا ہے اور اولاد سے ہر شخص کوفطری محبت
ہوتی ہے پس وہ مومن ہے
ایک آدمی امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے پاس آیا اور ایک عجیب و غریب
سوال کیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جو
1۔ بن دیکھے گواہی دیتا ہو۔
2: یہود و نصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔
3۔ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہو۔
4۔ مردار کھالیتا ہو۔
5۔ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہو اس کی پرواہ نہ کرتا ہو۔
6 ۔ جس سے اللہ نے ڈرایا ہو اس کا خوف نہ کرتا ہو۔
7۔ فتنے کو محبوب رکھتا ہو۔
امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا وہ شخص مومن ہے۔ سوال پوچھنے والا
بڑا حیران ہوا کہنے لگا جی
وہ کیسے؟ فرمایا:
دیکھو! تم نے کہا بن دیکھے گواہی دیتا ہو تو مومن اپنے پروردگار کی بن
دیکھے گواہی دیتا ہے۔
تم نے کہا کہ یہود ونصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔ قرآن میں آیا ہے۔
ترجمہ: ”یہود کہتے ہیں نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہود حق
پر نہیں“ تو مومن ان دونوں کے اس قول کی تصدیق کرتا ہے۔
تم نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہے تو دیکھو! بارش اللہ کی رحمت
ہے اور بارش سے تو ہر بندہ بھاگتا ہے کہ کہیں کپڑے نہ بھیگ جائیں۔
دیکھو تم نے کہا کہ مردار کھاتا ہے تو مچھلی مردار ہوتی ہے اس کو تو ہر
بندہ مزے لے لے کر کھاتا ہے۔
تم نے کہا کہ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہے اس کی طرف رغبت نہیں کرتا‘ پس وہ
جنت ہے کہ اللہ نے اس کی طرف بلایا ہے مگر اس کو مشاہدہ حق اتنا مطلوب ہے
اللہ کی رضا اتنی مطلوب ہے کہ محبوب حقیقی کی طرف سے نظر ہٹا کر وہ جنت کی
طرف نظر ڈالنا کبھی پسند نہیں کرتا۔
تم نے کہا کہ جس سے اللہ نے ڈرایا ہے اس سے وہ ڈرتا نہیں تو وہ دوزخ ہے اس
کو اپنے محبوب کی ناراضگی کی اتنی فکر رہتی ہے کہ جہنم میں جلنے کی پرواہ
نہیں کرتا۔
تم نے کہا کہ اسے فتنہ محبوب ہے۔ پس اولاد کو قرآن میں فتنہ کہا گیا ہے اور
اولاد سے ہر شخص کوفطری محبت ہوتی ہے پس وہ مومن ہے۔ سوال پوچھنے والے
حیران رہ گیا۔
عبقری سے اقتباس |