وقت اپنی رفتار سے ہی گزرتاہے لیکن
اس میں چند لمحے ایسے بھی گزرتے ہیں جو صدیوں کے لیے درس بن جاتے ہیں انہی
اہم اور تاریخ ساز دنوں میں ایک دن 7ستمبر بھی ہے ۔ 7 ستمبر1974ء ارض
پاکستان کی سنہری تاریخ کاوہ یادگار دن ہے کہ جب ملک خداد کی قومی اسمبلی
نے منکرین ختم نبوت کی دونوں شاخوں ربوہ اور لاہوری قادیانیوںکو متفقہ
طورپر غیر مسلم اقلیت قرار دیا،قادیانیوں کوغیر مسلم اقلیت قرار دیا۔میں
نہیں زمانہ گواہ ہے کہ اس عظیم کام کرنے میں میرے قائد قائد ملت اسلامیہ کا
کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے جنھوں نے 30جون 1974ء کو قومی اسمبلی میں
قرارداد پیش کی جس کامتن یوں تھاکہ ''ہرگاہ کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ
قادیان کے مرزاغلام احمدنے آخری نبی حضرت محمدمصطفےٰ ؐکے بعد نبی ہونے
کادعویٰ کیانیزہرگاہ کہ نبی ہونے کااس کا جھوٹا اعلان بہت سی قرآنی آیات
کوجھٹلانے اور جہادکوختم کرنے کی اس کی کوششیں اسلام کے بڑے بڑے احکامات کے
خلاف غداری تھی۔
''
محترم قارئین :یہ وہ سامراجی قوتیں ہیں جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے زہر قاتل
ہی ثابت ہوئیں ۔اس قرارداد میں مختلف طرق سے معاملہ کی وضاحت کی گئی کہ
کہیں یہ شبہ نہ رہ جائے کہ یہ مسلکی تعصب یا مذہبی منافرت ہے بلکہ براہین و
دلائل سے یہ واضح کیا گیا کہ حقیقت ہے اور اسے تسلیم کرلینا چاہیے کہ
مرزاغلام احمدقادیانی کے پیروکارچاہے وہ مرزاغلام مذکور کی نبوت کایقین
رکھتے ہوں یااسے اپنامصلح مذہبی رہنماکسی بھی صورت گردانتے ہوں دائرہء
اسلام سے خارج ہیں۔یہ شر انگیز عناصر مسلمانوں کی صفوں میں شامل ہوکر اساس
اسلام کو دیمک کی طرح چاٹتے چلے جارہے ہیں ۔
تاریخ کی بالکونی سے حالات کو ملاحظہ کریں تو مزید اس دن کی اہمیت کے متعلق
تاریخ حوالے پیش کر نا اشہد ضروری ہیں ۔مسلم ممالک کی بنائی ہوئی تنظیم
رابطہ العالم الاسلامی کے زیرانتظام 6 اور10اپریل 1974ء کے درمیان کانفرنس
منعقد ہوئی اور جس میں دنیابھر کے تمام حصوں سے مسلمان تنظیموں اور اداروں
کے وفود نے شرکت کی ،متفقہ طورپر یہ رائے ظاہر کی گئی کہ قادیانیت ،اسلام
اور عالم اسلام کے خلاف ایک تخریبی تحریک ہے جوایک اسلامی فرقہ ہونے کادعویٰ
کرتی ہے۔اس بات پر سبھی متفق ہوئے جس کے بعد قادیانیوں کا مکروہ چہرہ سامنے
آگیا۔یوں اس تحریک ختم نبوت کو مزید تقویت ملی ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کی
اسمبلی میں اہل علم وحکمت ،زعماء اہلسنّت نے براہین کی روشنی میں یہ ثابت
کردیا کہ قادیانی مسلمان کہلانے کے اہل نہیں بلکہ سراسر کافر ہیں ۔ان کے
کفر میں ذرہ بھر بھی شک کی گنجائش نہیں ۔
حالات تیزی کے ساتھ پینترا بدل رہے تھے ۔بیرونی طاقتوں کو بھی یہ سب درست
معلوم نہ ہورہاتھاوہ اپنی حماقت و ضلالت پر مبنی کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے
۔لیکن یہ دستور ہے کہ سچ کا بول بالا ہوتاہے ۔فخر اہلسنّت شہزادئ سفیر
اسلام ،بے باک و باہم قائد ،حضرت علامہ شاہ احمد نورانی ختم نبوت مشن میں
اول دستہ میں رہے اور اپنی فقاہت سے سبھی کو چاروں شانے چت کردیا۔چنانچہ اس
محنت کا ثمر ملنے کا دن آہی گیا۔قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ
احمدنورانی نے قرارداد اسمبلی میں پیش کی ۔قادیانیوں کے چاروں طبق روشن
ہوگئے ۔قادیانیوں کو بھی اپنی صفائی کا موقع دیاگیا۔باالآخر 7ستمبر1974ء
کاوہ مبارک دن آگیاجب مسئلہ کھل کرسامنے آچکاتھا، اسمبلی اور سینیٹ کے
اراکین کوفیصلہ دینے میں کوئی عذر باقی نہ رہااور وزیراعظم پاکستان نے قومی
اسمبلی اور سینیٹ کے فیصلے سنائے کہ مرزاغلام قادیانی کے ماننے والی دونوں
جماعتیں غیرمسلم اقلیت قراردے دی گئی ہیں۔وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے
اپنی تقریر میں کہاکہ منکرین ختم نبوت کوغیرمسلم اقلیت قراردینے کافیصلہ
پوری قوم کی خواہشات کاآئینہ دار ہے اس مسئلے کودبانے کے لئے 1952ء میں
ظالمانہ طورپر طاقت استعمال کی گئی۔حکومت کے فیصلے کے مطابق آئین پاکستان
میں بعض ضروری ترامیم کی گئیں جن کی روسے قادیانیوں کے دونوں گروہوں کو
غیرمسلم قرار دے دیا گیا، پاکستان میں قادیانیوں کی کسی بھی طریقے سے تبلیغ،
اسلامی شعائر کے استعمال اور ملکی اداروں کے کلیدی عہدوں پر تعیناتی
پرپابندی عائد کردی گئی مگر ہماری حکومتوں ،عدلیہ اور مقننہ کی کوتاہی کے
باعث قادیانی آج بھی ملکی قوانین کواپنے جوتے کی نوک پر رکھتے
ہیںاوراپنافرض سمجھ کر قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں، آج بھی مرزاقادیانی
ملعون کی غلیظ تصنیفات ،قادیانی اخبارات ، جرائد ورسائل اور دیگر ارتدادی
لٹریچر دھڑلے کے ساتھ شایع ہورہاہے،یہ لوگ کھلے عام اسلامی شعائر کومسخ
کررہے ہیں،مرزاقادیانی کواللہ کانبی اور رسول اور اس کی ہفوات کو وحی ،اس
کی خرافات کو احادیث،اس کی بیوی کوام المومنین ،اس کے ساتھیوں کو صحابہ اور
اس کے خاندان کواہل بیت اور اس کے شہر قادیان کو مکہ اور مدینہ کہاجارہاہے۔
حالانکہ قادیانیوں کی انہی ریشہ دوانیوں کے باعث علماء کرام کی کاوشوں سے
1984ء میں جنرل (ر) ضیاء الحق نے امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیاتھاجس کا
خلاصہ یہ تھاکہ مرزاغلام احمد کی امت کے ہرفرد خواہ اس کاتعلق ادیانی گروہ
سے ہویا لاہوری سے وہ خودکواحمدی کہیں یاکسی اور لقب سے پکاریں،آرڈیننس کی
دفعات 298سی کے تحت درج ذیل امور کوفوجداری جرم قراردیا گیاہے۔اس آرڈیننس
کی اہم شکیں :
آرڈیننس کی دفعات 298سی کے تحت درج ذیل امور کوفوجداری جرم قراردیا گیاہے۔
الف۔ خودکوبراہراست یاباالواسطہ مسلمان ظاہرکرنااور اپنے مذہب کواسلام
کانام دینا۔
ب۔ اپنے عقیدے کی تشہیر یاتبلیغ کرنایادوسروں کو اپناعقیدہ قبول کرنے کی
دعوت دینا یاکسی بھی طرزعمل اور رنگ میںمسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین
کرنا۔
ج۔ اپنی عبادت کونماز کہنااور لوگوں کواذان پڑھ کراپنی عبادت کے لئے بلانا۔
د۔ اپنی عبادت گاہ کانام مسجد رکھنایاکسی طریق سے ظاہر کرنا۔
ح۔ حضرت محمدمصطفےٰ ؐ کے کسی خلیفہ یاصحابی کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو
امیرالمومنین ،خلیفۃ لمومنین یاخلیفۃ المسلمین یاصحابی کہنا،نبی کریم ؐ کی
ازواج مطہرات کے سواکسی اور عورت کو ام المومنین کے نام سے زبانی یاتحریری
کسی بھی ذریعہء اظہار سے ملقب کرنا،رسول اللہ ؐ کے افراد خاندان کے سواکسی
دوسرے شخس کواہل بیت کانام کسی اظہار بیان سے کرنا۔
مندرجہ بالاامور یں سے کسی ایک کی بھی خلاف ورزی کرنے والا کسی قسم کی قید
جوتین سال تک ہوسکتی سزا پائے گا اور جرمانے کابھی مستحق ہوگا۔
محترم قارئین:آج بھی نت نیئے فتنے اُٹھ رہے ہیں لیکن ہم خواب غفلت میں ہیں
ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرناہوگا۔علمی اقدامت سے گلشن اسلام کا دفاع
کرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔اے کاش ہماری فکر بن جائے ۔
خون دن دے کے نکھاریں گئے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے |