آہ ! آج جگہ جگہ مسلمان کا خون
مختلف حیلوں بہانوں سے کفار کے ہاتھوں بہایا جارہا ہے۔ اور مسلمان اپنے
بھائیوں کی خون ریزی پر کسی موئثر کاروائی سے آخر گریزاں کیوں؟ امریکہ نے
کہا کہ شام میں تیرہ صد شامیوں کی کیمیائی ہتھیاروں سے ہلاکت پر حکومت شام
کے خلاف سبق آموز کاروائی کیجائے گی۔ دنیا کا کوئی بھی حکمران اپنے شہریوں
کو اذیت ناک موت سے دوچار نہیں کرتا چہ جائیکہ کوئی مسلمان حکمران ایسا
گھناؤنا جرم کرے۔ اس قبیل کے کام صرف غیر مسلم کرتے ہیں جن میں یہودی،
عیسائی اور ہنود سر فہرست ہیں۔ اور میرے دعوی کی دلائل وہ تاریخی شواہد ہیں
جو انمٹ ہیں۔ یورپ اور امریکہ کے گوروں نے افریقی کالوں پرجو ظلم کیئے اور
آج بھی کررہے ہیں وہ انکے کرتوتوں کا جھومر ہیں۔ اسلام نے کالے اور گورے کی
تفریق ختم کی تو صرف ایمان کو بنیاد بنایا گیا۔ جبھی تو حضرت بلال رضی اﷲ
عنہ مؤذن اسلام اور خانہ کعبہ جیسی مقدس عمارت کی چھت پر اذن اذان دیاگیا۔
وہ کالے ہوتے ہوئے قریش کے حسینو ں پر سبقت لے گئے۔ حضرت زید بن حارثہ رضی
اﷲ عنہ وہ ذات ہیں کہ جنہیں واحد متبنی رسول الثقلین ﷺ ہونے کا اعزاز حاصل
ہے۔ آج بھی امریکہ کے گورے کالوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں جبکہ وہ
انکے ہم مذہب صلیبی ہیں۔ امریکہ انسانی خون کا کتنا تقدس مدنظر رکھتا ہے
دیکھیں تو جاپان کے لاکھوں افراد جو ایٹم بم کا شکار ہوئے، ویت نام ،
افغانستان، عراق، لیبیا، مصر، فلسطین، کشمیر ، میانمار اور شام میں خون
ریزیوں کا سہرا امریکہ بابائے شیاطین کے سر ہے۔ شیطان اعظم نے اپنے گماشتوں
کے ذریعہ شام میں نہتے عوام کو کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بناکر الزام شامی
حکومت پر دھر دیاتاکہ ایک مستحکم اسلامی ملک پرحملے کا جواز پیدا ہوسکے۔
شیطان اعظم کا فلسطین کے لاکھوں مسلمانوں کی یہودیوں کے ہاتھوں شہادتیں تو
نظر نہ آئیں۔ کیونکہ اسرائیل امریکہ اور دیگر صلیبیوں کا لے پالک ہے۔ انہی
لوگوں نے اسے پہلی جنگ عظیم کے بعد ناجائز تولید کے نتیجہ میں عربوں کے
سینے پر مونگ دلنے کے لیئے آباد کیا۔ امریکہ ابلیس کو کشمیر میں لاکھوں
مسلمانوں کی شہادتیں نظر نہیں آتیں؟ اگرچہ مسلمان مسلم کش ادارے اقوام
متحدہ کے رکن ہیں لیکن انہیں اقوام متحدہ میں کوئی گھاس نہیں ڈالتا اور
رائی برابر مسلم ممالک کی حیثیت نہیں ہے۔ امریکہ اور اسکے شیاطین ساتھیوں
نے کبھی کشمیری کے نہتے مسلمانوں کی خون ریزی پر بھارت کی مذمت تک نہیں کی
چہ جائیکہ بھارت کے خلاف ان لاکھوں انسانوں کی خون ریزی کی پاداش میں فوجی
کاروائی ہوتی۔میانمار میں مسلمانوں کے گھروں اور جائیدادوں کو نذر آتش
کردیا گیا اور اب تک لاکھوں مسلمان بھکشوؤں کے ہاتھوں شہید ہوچکے۔ انسانیت
کے احترام کا درس دینے والوں میں کسیکی صدائے احتجاج سننے میں نہ آئی اور
تو اور دنیائے اسلام کے قابل احترام سعودی حکمرانوں کی زبان سے میانمار کے
مسلمانوں کے تحفظ کے بارے ایک لفظ تک سننے میں نہیں آیا۔ کیا دنیا میں
پنپنے کا یہی انداز ہے؟ دنیائے اسلام میں عراق، شام، لیبیا ،مصر ، پاکستان
اور ایران دفاعی لحاظ سے مضبوط ممالک تھے۔ لیکن امریکہ شیطان اعظم اور اسکے
صلیبی ساتھیوں نے حضرت اسامہ بن لادن کے بہانے افغانستان پر حملہ کرکے ایک
تیر سے دو شکار کیئے ۔ افغانستان پر آہن و اتش کی بارش تو صلیبیوں نے
برسائی لیکن پاکستان کو آ بیل مجھے مار کے مصداق تباہی اور خونریزی کی دلدل
میں پھنسا گیا۔ یہ سب کچھ پرویز مشرف کی منافقت کا نتیجہ ہے کہ پاکستان میں
روزانہ درجنوں افراد بلاوجہ موت کا شکار ہورہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی
حکومتیں بے بس ہیں۔ ڈرون حملے امریکہ کی پاکستان کی خود مختاری کو ختم کرکے
امریکہ کی عملداری میں تبدیلی کے مظہر ہیں ۔ میں موجودہ حکمرانوں سے سوال
کرتا ہوں کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں پر آپ کیوں عمل پیرا ہیں؟ کیا پاکستان
کے محافظ اتنے کمزور ہوگئے ہیں کہ شیطان اعظم کو جواب نہیں دے سکتے؟ اگر
حکمرانوں کی ملی بھگت سے ایسا ہورہا ہے تو پاکستان کے عوام اس بے غیرتی میں
شامل نہیں۔ وہ اپنے محافظوں سے غیرت و حمیت کے مظاہرہ کی توقع رکھتے ہیں۔
امریکہ اور اسکے اتحادی یورپی عیسائی ہیں ۔ یہ صدیوں پرانا قضیہ ہے۔ صلیبی
جنگیں جاری ہیں لیکن اب فوجیں ہیں مگر اسلامی فوجیں نہیں۔ جرنیل ہیں مگر
صلاح الدین ایوبی اور خیرالدین باربروسا نہیں۔ لیکن میں کامل ایمانی وثوق
سے کہتا ہوں کہ مسلمان عورتین بانجھ نہیں ہوگئیں۔فاتحین شام و فلسطین ابو
عبیدہ ، خالد بن ولید، عکرمہ بن ہشام، فضل بن عباس رضی اﷲ عنہم کے غلام ،سلطان
محمد فاتح،نورالدین زنگی،صلاح الدین ایوبی پیدا کرسکتی ہیں۔ امریکہ کی بک
بک کسی وقت بھی ختم ہوجائے گی۔ مسلمان حکمرانوں میں سے سوائے ایران کے کسی
کو امریکی حملے کے خلاف کسی قسم کے رد عمل کے اظہار کی توفیق نہیں ہوئی۔
عرب لیگ کہاں گئی؟ او آئی سی کہاں گئی؟ عین ان لمحات میں امریکہ کو اگر
جواب دیا ہے تو غیر مسلم ریاست کے سربراہ روسی صدر نے دیا ہے۔ انہوں نے
امریکہ کے شام پر حملے کے ردعمل میں سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دی۔ میں یہ
وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب پر روس کا حملہ حجازمقدس پر نہیں ہوگا۔
اس کے حملے سعودی عرب میں امریکی چھاؤنیوں اور اسکے مفادات پر ہونگے۔ اگر
سعودی عرب خادم حرمین شریفین ہونے کے ناطے سید المرسلین ﷺ کے اس فرما ن
عالی شان پر عمل کرے کہ اخرجوا الیہود والنصاری من جزیرۃ العرب فرمایا رسول
اﷲ ﷺ نے کہ یہود و نصاری کو جزیرہ عرب سے نکال دوتو سارا مسئلہ حل
ہوجائے۔روس نے عملا اپنے جنگی بحری بیڑے امریکی بحری بیڑوں کے مقابلے کے
لیئے روانہ کردیئے ہیں لیکن کسی مسلمان ملک کو شام کی حمائت میں کچھ کرنے
کی توفیق نہیں ہوئی۔ آج جس طرح صلیبیوں کو سعودی عرب اور اسکی ہمنوا عرب
ریاستوں میں آزادی ہے وہ دنیا کے کسی مسلمان کو وہاں حاصل نہیں۔ صلیبیوں کے
بحری بیڑے خلیج اور بحرہ عرب میں موجود ہیں۔ امریکیوں کی فوجی چھاؤنیوں میں
وہاں کے حکمرانوں کو بھی داخل ہونے کی جرات نہیں۔ صلیبیوں کی رہائشی
کالونیوں کے نزدیک مساجد کی تعمیر ممنوع ہے۔ مسلمانوں پر اذانیں لاؤڈ سپیکر
پر دینے کی پابندی ہے کیونکہ اذان سے امریکی disturb ہوتے ہیں۔ اسلام کو
قوت اﷲ نے پہنچانی ہیوہ کسی بھی ذریعہ سے پہنچانے پر قادر ہے۔ ۔ مغرب کے
دلدادہ اور یہودی عورتوں کے عشاق اگر جہاد نہیں کرسکتے تو اﷲ تعالی شیطان
اعظم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیئے روس اور چین کو منتخب کرلے تو اسکی
مرضی۔ لیکن مسلم حکمرانوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اس جنگ کے نتائج انکے حق
میں سبق آموز نکلیں گے۔مسلمانوں کا اندرونی باہمی نفاق جملہ ممالک اسلامی
کے لیئے ہلاکت کا سبب بنے گا۔ وقت ہے کہ سبھی صلیبیوں کے مد مقابل متحد
ہوجائیں۔
قیامت تک شام پر حکومت مسلمان کریں گے کیونکہ آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام
کی والدہ ماجدہ سلام اﷲ علیہا نے حضور ﷺ کی پیدائش کے وقت ظہور نورسے شام
کے محلات دیکھے پھر آپ ﷺ نے غزوہ خندق کے موقع پر چٹان توڑتے وقت جو فرمایا
وہی سچ ہے اور شام کے خزانے مسلمانوں کو ملے اور انہیں کے پاس تا قیامت
رہیں گے۔ آمین۔ |