کراچی جو کہ منی پاکستان بھی ہے
ایک ایسا شہر ہے جس کے ساتھ ہر ہر دور میں نا انصافی روا رکھی گئی ہے۔ کبھی
اس کا سٹیٹس جو کہ پاکستان کا دارالحکومت کا تھا وہ چھینا گیا، کبھی اس میں
لسانیت کی آگ بھڑکا کر معصوم عوام کا قتل عام کیا گیا، کبھی اس میں دہشت
گردی کی کاروائیاں کروائی گئیں جس میں عام لوگوں پر فائرنگ اور بم دھماکے
شامل تھے۔ ہمیشہ سے عام ملک کے تمام شہروں سے زیادہ ٹیکسس لگیں ہوئے ہیں
اور پاکستان بھر سے زیادہ بجلی کے نرخ کراچی میں ہی ہیں۔
سب سے بڑی ناانصافی اس وقت ڈبل سواری پر پابندی ہے۔ محرم کے آغاز سے لگنے
والی یہ پابندی آج بھی قائم ہے اور اس میں سب سے بڑا ہاتھ حکومت میں موجود
لوگوں کا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور اے این پی کے منسٹرز اور
عہدے داران اور پولیس کے بڑے بڑے آفیسرز کی ایک بڑی تعداد کراچی میں چلنے
والی منی بسوں، کوچز اور بسوں کی کمپنیوں کی مالک ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کراچی میں کم وبیش چھبیس(26) لاکھ موٹر سائکلیں اور
اسکوٹرز ہیں۔ اگر ان میں سے80 فیصد بھی اپنے ساتھ کسی اور کو ساتھ لے کر
جاتے تھے تو اب 2080000 افراد پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
کراچی میں اس وقت منی بس کا کم از کم کرایہ 11 روپے ہے۔ اور کوچ کا کم از
کم کرایہ 15 روپے ہے۔ اگر ہم ایک طرف کا اوسط کرایہ 12 روپے فرض کر لیں (جب
کہ حقیت میں اس سے زیادہ ہی ہوتا ہے) تو اب ان ٹرانسپورٹرز کو 24960000
روپے کا فائدہ ہو رہا ہے، یہ صرف ایک طرف کا کرایہ ہم نے لگایا ہے، اب اگر
ہم اس کو دوگنا کرتے ہیں تو یہ 49920000 بنتا ہے۔
اب آپ خود انصاف کریں کہ کراچی میں ڈبل سواری پر پابندی سے کس فائدہ ہے۔ جب
محرم اور ربیع الاول کے بعد اس پر سے پابندی ہٹی تو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ
ہونے لگی اور پورے شہر میں ایک بار پھر حالات خراب ہوگئے اور پھر ڈبل سواری
پر پابندی لگ گئی۔ پھر ہٹی تو بارہ مئی آگئی اور اے این پی کے مطالبہ پر
پھر سے پابندی لگا دی گئی۔ اور پھر عوام سے مذاق کرنے کے لئے چند گھنٹوں کے
لئے یہ پابندی ہٹا کر پھر سے لگا دی گئی جس سے پولیس والوں کی چاندی ہوگئی
اور انہوں نے دل کھول کر عوام کو لوٹا۔
آخر کراچی کے ساتھ ہی یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے۔ کیا صرف اس لئے کہ یہ
پاکستان کی معیشت کی شہ رگ ہے۔ ملک کا اسی فیصد ریونیو اس شہر سے ہی حاصل
ہوتا ہے۔ ملک کی سمندری راستے سے ہونے والی تجارت اس شہر سے ہی ہوتی ہے۔
اگر اس شہر کی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے تو اصل میں پاکستان کو نقصان
پہنچتا ہے لہذا پاکستان کے دشمنوں اور مفاد پرستوں نے اس شہر کو ٹارگٹ بنا
لیا ہےاور اس میں اس شہر کی واحد نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار متحدہ قومی
موومنٹ برابر کی شریک ہے۔ کیونکہ اگر وہ اس شہر سے مخلص ہوتی تو اب تک اس
شہر کے تمام مسائل حل ہوچکے ہوتے۔ |