اگر آپ سے غلط کام سرزد ہو جائے...

موجودہ حالات میں اگر آپ سے غلط کام سرزد ہو جائے اور آپ کی شکایت باس تک پہنچ جاتی ہے تو اس وقت باس کو ٹھنڈا کرنااور سونے پر سہاگہ کہ شکایت لگانے والے پرالٹا ثابت کرنا کہ یہ کام فلاں شخص کی وجہ سے ہی تو اس نوبت تک پہنچا ہے عقلمندی کہلاتا ہے۔ایسے میں مجھے دو لفظوں کے حوالے سے ایک بات یاد آرہی ہے کہ شعور اور ضمیر کی جنگ بڑی عجب ہے۔ایک دانشور کا کہنا ہے کہ ان کا درست استعمال ہی وقت کا تقاضا ہے ۔ضمیر کی آوازکہتی ہے کہ تسلیم کرلو کہ غلطی ہو گئی ہے مگر شعور اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ تسلیم کروں کیونکہ اس طرح میں باس کی نظروں میں اچھا نہیں بن سکتا۔ یہی رویہ ہمارے ملک میں زندگی کے ہر شعبے میں جھلکتا ہے۔

صلاحیتیں دم توڑ رہی ہیں اور علم خریدا جا رہا ہے۔ لوگ باتوں باتوں میں اپنے باسز (Bosses ) کو راضی کر رہے ہیں ۔ کیونکہ ہمارے معاشرے کے بعضے لوگ عقل و شعور کو مناسب وقت پر استعمال کرنا جانتے ہیں جبکہ دوسری جانب سخت محنت اور ایمانداری سے کام کرنے والے لوگ صرف اس وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں کہ ان کو باتیں بنانا اور من گھڑت فلسفے کی کہانیاں نہیں آتیں ۔ وہ بیچارے صرف کام کرنا جانتے ہیں کیونکہ وہ ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرح کے لوگ غیرفطری نظریات بول بول کر اپنے بڑوں کا دل لبھاتے رہتے ہیں اور ان کے وہ باس جن کو جدید علوم کے احیاء کا پتہ نہیں ہوتا وہ ان فضول سے نظریا ت کو سچ مان کر خوش ہوتے رہتے ہیں۔حالا نکہ دونوں افراد خدا کے ہاں جوابدہ ہیں۔قرآن میں ارشاد ربانی ہے۔ہم نے تمہیں عادل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ (البقرہ۱۴۳)اور دوسری جگہ ارشاد ہوا۔ ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں۔(العمران۱۱۰)۔

جھوٹ تو جھوٹ ہے دونوں سے بازپرس ہوگی جھوٹ بول کر فائدہ وقتی ہوتا ہے آپ ترقی پا لیتے ہو اور ایماندار لوگوں کا حق کھا لیتے ہو مگر ایک دن پکڑ تو ہونی ہے سخت پکڑ ۔جس سے کوئی ذی روح بچ نہ سکا۔سچ کڑوا ہوتا ہے مگر آفاقی۔بعض لوگ سچ جانتے ہوئے بھی سچ سننا ہی نہیں چاہتے جس کی وجہ سے خدمت، ایمانداری ، سچائی یا اخلاص جیسی اقدار صرف الفاظ رہ گئے ہیں اور اسی وجہ سے تربیت نابود ہوتی جارہی ہے۔ آپ دنیا کے کسی حصے میں چلے جائیں یا کسی بھی مذہب کی تعلیمات کو پڑھیں اس میں کام کرنے کے چند رہنما اصول موجود ہیں جو اسلام کی طرح روشن ہیں مثلاََ۱۰ اصول یااقدارہیں جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں :
۱۔ یقین کے ساتھ کام کرنا ۲۔ مثبت(اعتدال) رویہ اپنانا ۳۔ کام کا مشاہدہ کرنااور سمجھنا ۴۔ حقیقی اور عملی قدم ۵۔ محنت اور کوشش
۶۔ ایمانداری ۷۔ اخلاص اور احسان ۸۔ انصاف کرنا ۹۔ دوران کام سچ کااستعمال ۱۰۔ذمہ داری اور اپنا سمجھ کر کام کرنا

تاریخ گواہ ہے کہ مغرب نے ان تمام اصولوں کو بنیا د بنا لیا اور ہم بھلا بیٹھے جس کا اندازہ اس با ت سے لگایا جا سکتاہے کہ مسلمان اپنے سماجی ، سیاسی اور معاشی اصولوں کی وجہ سے پہچانا جاتا تھااور اپنے آپ کو مثال بنا کر پیش کرتا تھا، اب نہیں پیش کر سکتا۔دنیا کو پیچھے لگانے والا مسلمان اب ان کے پیچھے لگا ہوا ہے۔ ہم اپنا راستہ ، اپنی اقدار اور اپنا علمی و تحقیقی مزاج بھول چکے ہیں۔ جسے مغرب آج بہترین اقدار یا اصول کہہ رہی ہے وہ تو ساڑھے چودہ سو سال ہمارے پاس موجود ہیں اور اگلے چودہ سو سال بھی گزر جائیں تب بھی یہی وہ چیزیں ہیں جو سب کی راہنمائی کرتی رہیں گی۔ ضرورت بس اس امر کی ہے کہ ہمارے بڑے چاہے وہ اساتذہ، انجنیئرز، مینیجرز، باس یا والدین کے روپ میں ہیں ۔وہ خود بھی جدت کو قبول کریں اور ہماری راہنمائی بھی فرمائیں ورنہ پستی ہمارا مقدر لکھ دے جائے گا اور ہم اس بات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
اﷲ ہمارا حامی و ناصرہو!
atifimran1
About the Author: atifimran1 Read More Articles by atifimran1: 10 Articles with 15256 views Mr. Atif Imran is highly experienced in professional development of teachers, principals and administrators. He is working as an Academic Consultant a.. View More