تیز رفتار ترقی، غربت کے خاتمے اور معیشت کو مستحکم
بنانے میں ہنرمند افرادی قوت کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ نوجوانوں
کو مختلف فنون کی تربیت دے کر نہ صرف انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا
ہے بلکہ وہ بیرون ملک جا کر پاکستان کے لئے قیمتی زرمبادلہ بھی کما سکتے
ہیں۔ پنجاب حکومت نے فنی تعلیم کے فروغ اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر
مند افرادی قوت تیار کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی اپنائی ہے۔ ڈیفڈ کے اشتراک
سے جنوبی پنجاب کے پانچ اضلاع میں شروع کئے گئے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے
مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور اب اس پروگرام کا دائرہ صوبے کے دیگر 18
اضلاع تک بڑھایا جا رہا ہے۔ یہ بات وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے فنی
تعلیم کے فروغ اور نوجوانوں کو سکل ڈویلپمنٹ سے آراستہ کرنے کے حوالے سے
اجلاس سے خطاب میں کہی کہ پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں
جدید علوم سے آراستہ کر کے ملک و قوم کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ خود روزگار
سکیم کے تحت نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کا
مستقبل فنی تعلیم کے فروغ سے وابستہ ہے۔ فنی تعلیم کو عام کر کے ملک کو
معاشی و اقتصادی لحاظ سے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ عوام کی فلاح و بہبود اور
انہیں ریلیف کی فراہمی مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کے لئے ہر
ممکن وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔
تودوسری جانب بتایاجارہاہے کہ تازہ ترین پروگرام کے لئے پاکستان کو آئی ایم
ایف کی شرائط پورا کرنا ہونگے، ان میں مہنگی سبسڈیز ختم کرنا اور 10ہزار
ٹیکس نادہندگان کو نوٹس بھیجنا ہونگے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق آئی ایم ایف
سے قرضے کا مقصد مالیاتی خسارہ کم کرنا ہے جو اس وقت جی ڈی پی کا 9 فیصد تک
ہے اس کے علاوہ توانائی کا بحران حل کرنا بھی ہے۔ تاہم اس کے لئے سخت
اقتصادی اصلاحات کی ضرورت ہوگی جن کا سہ ماہی جائزہ لیا جائیگا۔ اس وقت 18
کروڑ کی آبادی میں ڈھائی لاکھ افراد انکم ٹیکس اور زرعی ٹیکس ادا کرتے ہیں
جو ملکی معیشت کا 50 فیصد ہے اور اسے مکمل طور پر چھوٹ حاصل ہے۔ ملکی معیشت
کی بہتری کے لئے وزیراعظم نوازشریف نے ٹیکس بنیاد وسیع کرنے اور کرپشن کو
محدود کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 30جون تک 2014ء کا
بجٹ اہم ابتدائی اقدام ہوگا۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ مزید مؤثر
ٹیکس نظام کی ازحد ضرورت ہے۔ کفایت گروتھ پر اثر انداز ہوگی اس سے قبل آئی
ایم ایف نے شرح نمو جی ڈی پی کا 3.5 رہنے کی پیشگوئی کی مگر اس پر نظرثانی
کرکے 2.5 فیصد کردیا ہے اور شرط یہ ہے کہ اس کے لئے ضروری اصلاحات کی
جائیں، پاکستان کی جانب سے پروگرام پر کاربند رہنے سے ڈونر ممالک سے مالی
امداد کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔
0.5 (50 بیسس پوائنٹ) اضافے کے بعد شرح سود 9.5 ہو گئی، گذشتہ مالی سال میں
بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا، امن و امان اور توانائی بحران کے
باعث نجی شعبہ کم قرض لے رہا ہے۔ دونوں بدستور بڑے مسائل ہیں۔ ڈھائی مہینوں
میں حکومت نے 547 ارب روپے کا قرض لیا۔ نئی مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے
کہ یکم جولائی 2013ء سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی
قدر میں پانچ فیصد کمی ہوئی ہے اور امریکی ڈالر پاکستان کی تاریخ میں بلند
ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ یکم جولائی 2013ء کو ڈالر 99 روپے کا تھا جو اب
بڑھ کر 105 روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی میں
بتایا ہے کہ بیرونی ادائیگیوں کا توازن بگڑ رہا ہے جسے بیرونی ترسیلات زر
میں اضافہ اور بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہونے سے بیرونی ادائیگیوں کا توازن بھی بہتر ہو
جائے گا۔ گورنر سٹیٹ بنک یاسین انور کا مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے
کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے شرح سود میں
اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال ملک کا مالی خسارہ 6.3 فیصد رہے گا۔ ناقص
پالیسیوں اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث بیرونی سرمایہ کاری میں
کمی واقع ہوئی۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث تیل کی قیمتوں میں مزید
اضافے کا خدشہ ہے۔ اسکے علاوہ توانائی کا بحران بھی افراط زر پر منفی اثر
ڈالے گا۔ حکومت نے 547 ارب روپے قرض لیا تاہم ایسا لگتا ہے کہ نئی حکومت
معاشی اصلاحات کررہی ہے۔ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد
ہوسکتی ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ2014ء کے بجٹ سے پہلے پہلے تازہ ترین پروگرام کے لئے
پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنا ہونگے، ان میں مہنگی سبسڈیز ختم
کرنا اور 10ہزار ٹیکس نادہندگان کو نوٹس بھیجنا ہونگے۔آئی ایم ایف کی شرائط
پرعمل کرنے سے پاکستان کی 75فیصد عوام تین وقت کے کھانے محروم ہو جائیں
گے۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کئی بار کہے چکے ہیں کہ تیز رفتار
ترقی، غربت کے خاتمے اور معیشت کو مستحکم بنانے میں ہنرمند افرادی قوت کا
کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل
ہے۔عوام کی فلاح و بہبود اور انہیں ریلیف کی فراہمی مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا
ہے جس کی تکمیل کے لئے ہر ممکن وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔تودوسری جانب
حکومت ہنرمند لوگ کو بے روزگارکررہی ہے۔معذرت کے ساتھ سچ تو یہ ہے کہ
دوسروں پر الزامات کی بارش کر نے خود اپنے چند لوگوں خوش کر نے کیلئے
کروڑوں لوگ کے منہ سے آخری نوالہ چھیننے کی کوشش کررہے ہیں جس کو انقلاب
نام دے کرجھوٹ درجھوٹ بول کر ہر روز نئی نئی کہانیاں عوام سننے میں مصروف
ہیں۔ |