کچھ عرصہ قبل جب جنرل پاشا اپنے عہدے سے فارغ ہوئے تو کئی
بیانات دیئے ۔ اُن میں سے ایک بیان میڈیا کے متعلق بھی تھا بقول انکے"
پاکستانی میڈیا کو شراب ،زن ،اور پیسے سے خریدا جا سکتا ہے"۔ اس بیان کے
بعد میڈیا میں اُن کے خلاف سازشیں شروع ہو گئیں ۔ جنرل پاشا کے اس بیان پر
ہی آج کا کالم ہے۔ بطور صحافی میں اس بیان سے متفق ہوں ۔کوئی میرا ساتھی
متفق ہو یا نہ ہو اس بات کو بالائے طاق رکھتے میں جنرل پاشا کے اس بیان کو
سراہتا بھی ہوں اور اسے درست بھی سمجھتا ہوں ۔کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں
کہ جنرل پاشا PTIکے ساتھ تھے اور PTIکی ناکامی کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار
ہیں اس وجہ سے یہ بیان زیادہ اہم نہیں مگر یہ بیان اہم بھی ہے اور درست بھی۔
میں خود الیکٹرانک میڈیا سے کئی عرصے سے جڑا ہوا ہوں، میڈیا میں ایک
STORYپر دو طرح کا کام ہو سکتا ہے یا STORYکو اُٹھاؤ یا گراؤ، اگر تو
STORYچینل کی EDITORIAL POLICYکے مطابق ہے اور میڈیا مالکان یا چینل کے
مالک کے حق میں ہے یا کسی طرح سے بھی چینل کے مفاد میں ہے تو وہ STORY UPہو
گی اور اگر چینل کے خلاف کچھ جا رہا ہے تو STORYکو کم اہمیت دی جائے گی اور
کوشش کی جائے گی کہSTORY PRIME TIMEمیں نہ چلے۔شراب اور پیسہ میڈیا میں عام
ہے۔( یاد رہے الیکٹرانک میڈیا کی بات ہو رہی ہے ہمارے اخباری صحافی ایسے
نہیں)۔ آگے رمضان کے سیٹ لگے ہوتے ہیں اور پیچھے سب نماز اور روزہ سے عاری
ہوتے ہیں۔ RATINGکا لفظ آپ نے بہت سنا ہوگا ، یہ وہ RATINGہے جو چینل کو
گراتی ہے اور اُٹھاتی ہےTRP۔آپ نے دیکھا ہے کس طرح رمضان میں چینلز نے بزنس
کیئے ہیں۔ اتنے بڑے بڑے سیٹ لگا کر عوام کو بیووقوف بنایا۔ میڈیا میں فیشن
اور جھوٹ عام ہے۔ مقابلے کی دوڑ میں خبر کتنی درست ہوتی ہے وہ موضوع نہیں۔
میں تو یہاں جنرل پاشا کے بیان کا سپورٹرہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ
میڈیا پیسہ لے کر کچھ بھی کر سکتا ہے اور پچھلا الیکشن اس کا منہ بولتا
ثبوت ہے کس طرح نتائج تبدیل کیے گئے ہمیں سب معلوم ہے۔ الیکشن کے دن میں
بھی ایک چینل میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا تھا ۔ بریکنگ نیوز کے چکروں
میں کئی نتائج اُلٹ ہوئے۔ رات جو جیتے ہوئے تھے صبح کو ہار گئے۔ یہ میڈیا
کی بدولت ہوا۔ مجھے یاد ہے لودھراں میں جہانگیر ترین جیتا ہوا تھا جو صبح
کو ہرا دیا گیا، جس حلقے میں ہم تھے وہاں مجھے PTIکی امید نہیں تھی اس لیے
الیکشن کے دن میرے سامنے NA-136زیادہ اہمیت نہیں رکھتا تھا۔ NA-1پشاور سے
لیکر NA-272گوادر تک دھاندلی ہوئی اور اس کے ثبوت الیکشن کے روز ہمیں آتے
رہے ۔ تو جنرل پاشا کے بیان پے لکھنے بیٹھا تھا۔ قارئین "وجود زن سے ہے
کائنات میں رنگ "تو آپ نے سنا ہو گا میڈیا میں بھی وجود زن بہت اہمیت کا
حامل ہے۔ آپ لڑکی ہو تو اینکر بھی ہو اور PRODUCERبھی ہو اور لڑکے ہو تو
کوئی حال نہیں۔ شراب وغیرہ عام طور پر میڈیا مالکان کے دفاتر میں وافر ہوتی
ہے اور بڑے بڑے بزنس مین ڈائریکٹ اندر چلے جاتے ہیں پھر جو اندر ہوتا ہے اﷲ
جانے ۔ METROBUSمیں میڈیا کو کروڑوں کے اشہارات سے نوازا گیا تا کہ کوئی
بولے نا اور ایسا ہی ہوا چڑیا والے صحافی سے لیکر ہر چھوٹے بڑے صحافی نے اس
کی شان بیان کی اور بعد میں METROکے ریکارڈ کو LDAکی آگ میں تلف کر دیا گیا۔
بات ختم ۔ میڈیا میں ایشوز کے پیسے ہوتے ہیں ایک ایشوز میں کسی ایک PARTYکی
سپورٹ اور دوسرے ایشوز میں کسی دوسری پارٹی کی سپورٹ تو میڈیا خدمت کر رہا
ہے ایسا کہنا جھوٹ ہے وہ توبزنس کر رہا ہے اور ہر کسی کو اپنابزنس زیادہ
پیارا ہوتا ہے۔ جنرل پاشا درست فرمایا آپ نے۔
(جملہ حقوق بحق پبلشر محفوظ ہیں) |