ایک شخص ہر روز رات کی تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا
کرتا تھا۔ اس کام میں اس نے کبھی ناغہ نہ کیا تھا۔ ایک دن شیطان نے اسکے دل
میں وسوسہ ڈالا کہ اے شخص! تو ہر روز رات کو اللہ اللہ کرتا ہے اور ایک مدت
گزر گئی اس کام کو کرتے ہوۓ لیکن کیا کبھی ایک بار بھی اللہ تعالیٰ کی
بارگاہ سے جواب میں لبیک ہوئی ہے۔ تو کس عاجزی اور انکساری سے اللہ اللہ کی
ضربیں لگاتا ہے لیکن بارگاہِ خداوندی سے تجھے ایک جواب تک نہیں آیا۔
اس شخص کے دل میں اس خیال کا آنا تھا کہ وہ پریشان ہو گیا اور شکستہ خاطر
ہو کر لیٹ گیا خواب میں اسے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت ہوئی آپ نے اس
سے پوچھا، اے اللہ کے بندے! تو اللہ کے ذکر سے رُک کیوں گیا ہے؟ کہنے لگا،
میں تو ہر روز اللہ اللہ کرتا تھا لیکن جواب میں میرے پاس لبیک نہیں آیا۔
اسلئے میں اس بات سے ڈر گیا کہ شائد میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مردود
ہوں۔ یہ سن کر حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا ، اے شخص! اللہ پاک نے مجھ
سے فرمایا کہ جاؤ میرے اس بندے سے کہہ دو کہ تیرا اللہ اللہ کہنا میرے ہی
کرم کی وجہ سے ہے، کیا میں نے تجھے اپنے کام میں نہیں لگا رکھا ہے۔
اس شخص نے یہ خواب دیکھا تو ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا اور فورا" صدقِ دل سے تائب
ہوا اور پھر دوبارہ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہو گیا۔
اسے انسان کی ناسمجھی کہیں یا شیطان کی چالیں کہ انسان ان کے شکنجے میں آ
ہی جاتا ہے شیطان اپنی ازلی دشمنی سے مجبور انسان کے دل میں طرح طرح کے
وسوسے پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں جب ہمارے دِل میں نیکی یا
اچھائی کا خیال آتا ہے اور ہم کچھ اچھا کرتے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے
کہ ہمارے پروردگار کا ہم پرخاص کرم ہے کہ اس نے ہمارے دلوں کو اچھائی کی
طرف موڑا، اور سیدھے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی۔ وہ رب بڑا کارساز
ہے۔ اللہ پاک ہم سب کے دلوں کو روشن رکھے اور شیطان مردود کے شر سے بچاۓ۔
آمین ثم آمین |