چینی صوبے سچوان ( Sichuan) کے شہر تبت میں دنیا کے بلند
ترین ائیر پورٹ کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ تین سال کے عرصے میں تعمیر ہونے
والا ڈاؤچنگ یاڈنگ ( Daocheng Yadin)نامی ائیر پورٹ سطح سمندر سے تقریباً
چار ہزار چار سو گیارہ میٹر بلند ہے۔
چین کے دور دراز صوبے میں واقع اس علاقے تک بس کے ذریعے دشوار گزار راستوں
پر سفر کرتے ہوئے پہنچنے میں دو دن صَرف ہو جاتے تھے لیکن اس ائیر پورٹ کی
تعمیر کے بعد یہ سفر صِرف ایک گھنٹے میں طے ہوگا جس کا مقصد تبت میں سیاحت
کو فروغ دینا ہے۔
|
|
واضح رہے کہ اس سے قبل دنیا کے سب سے بلند ترین ائیر پورٹ کا اعزاز بھی
چینی علاقے تبت میں ہی واقع کاکامڈ ائیرپورٹ کے پاس تھا جو سطح سمندر سے
چار ہزار تین سو چونتیس میٹر بلند ہے لیکن اس نئے ائیر پورٹ کی تعمیر کے
بعد وہ دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
اس نئے ائیرپورٹ کے رن وے پر جب پہلا جہاز اترا تو وہاں کے مقامی افراد اور
فلائٹ اسٹاف ممبرز نے اس خاص موقع میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے ان قمیتی
لمحات کو اپنے کیمروں میں قید کیا-
|
|
یہ ائیرپورٹ سالانہ 2 لاکھ 80 ہزار مسافروں کی میزبانی سرانجام دینے کی
صلاحیت رکھتا ہے-
اس ائیرپورٹ کے تین جانب برف سے ڈھکی چوٹیاں موجود ہیں اور ان تینوں چوٹیوں
کو Mount Yangmaiyong, Mount Xiaruoduijie اور Mount Xianairi کے نام سے
پکارا جاتا ہے-
یہ علاقہ اپنے مسحور کن نظاروں کے حوالے سے بصی خاصی مقبولیت کا حامل ہے-
چینی حکومت کو امید ہے کہ ان کا یہ ائیرپورٹ 2015 تک 15 ملین سیاحوں کو
متاثر کرنے میں کامیاب ہوجائے گا-اور سیاحوں کی یہ آمد ملک میں 2 ارب یوآن
کو لانے کا سبب بنے گی-
|
|
تاہم سیاحت کے حوالے سے یہ منصوبہ بندی اور ائیرپورٹ دونوں ہی متنازعہ ہیں٬
کیونکہ اس علاقے میں بغیر سیاسی کنٹرول کے یہ سب کچھ ممکن نہیں-
اس علاقے میں گزشتہ دو سالوں میں راببوں اور مظاہرین کی جانب سے چینی حکام
پر ہونے پرتشدد حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے- اور انہی وجوہات کے
باعث بعض موقعوں چینی حکام کو غیر ملکی سیاحوں کے لیے اس سرحد کو بند کرنا
پڑا-
تبت نے 1913 میں چین سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن 1950 میں چین کی
آرمی دوبارہ سے اس علاقے میں داخل ہوگئی اور یہ علاقہ ایک مرتبہ چینی طاقت
کے زیر اثر آگیا-
|