پاکستان کے جنوبی صوبوں سندھ اور بلوچستان اور بھارت کے
دارالحکومت نئی دہلی سمیت کئی علاقوں میں منگل کی سہ پہر زلزلے کے شدید
جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جن کی شدت پاکستان کے جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.7
تھی۔ یہ زلزلہ زمین سے صرف دس کلومیٹر کی گہرائی میں آیا تھا اور اسی وجہ
سے اس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
زلزلے کا مرکز صوبہ بلوچستان کے جنوبی علاقے مکران ڈویژن اور خضدار سے 120
کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں بنتا ہے۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا
لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔
یہ صوبہ ماضی میں بھی زلزلوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ قیامِ پاکستان سے قبل
یہاں 1935 میں ایک شدید زلزلہ آیا تھا جس نے کوئٹہ شہر کو تباہ کر دیا تھا۔
اس زلزلے میں 60 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
|
|
منگل کی سہ پہر آنے والے شدید زلزلے سے صوبہ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر
تباہی ہوئی ہے اور حکام کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں ہلاک ہونے والوں
کی تعداد 290 سے تجاوز کر گئی ہے۔ بلوچستان میں قدرتی آقات سے نمٹنے کے
صوبائی ادارے کے مطابق زلزلے سے آواران، کیچ، خاران، پنجگور،گوادر کے علاقے
متاثر ہوئے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ کائنات میں کوئی واقعہ خدا کی رضامندی و منشاء کے بغیر
ہوہی نہیں سکتا۔ مگر ہر وقت آفت کو عذاب الٰہی کہہ دینا ہماری غیر ذمے داری
ہے۔ بر وقت تیاری نہ ہونے کی وجہ سے ہم ہر آفت آنے پر ہزاروں جانوں کا
نذرانہ پیش کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ ہمیں اپنی پہلے کوتاہیوں سے سبق لینا
چاہیے۔ یہ صرف شعور اور آگہی ہی سے ہے جس کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک میں
مالی و جانی نقصان کم ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں انسانی جان ہی سب سے ارزاں
جنس ہے۔
نا گہانی آفات سے بچاﺅ کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد کو معلوم ہو کہ زلزلہ یا
کوئی دوسرا سانحہ ہوجائے تو اسے کیا کرنا چاہیے۔
زلزلے کی صورت میں احتیاطی تدابیر
یہاں ان احتیاطی تدابیر کا مفصلاً احاطہ کیا جارہا ہے جن پر عملدرآمد سے
جانی نقصانات کو ممکن حد تک کم کیا جاسکتا ہے ۔ ان اقدامات اور قبل از وقت
آگاہی سے ہم زلزلوں سے ہونے والے جانی نقصان سے بچ سکتے ہیں ۔
اگر زلزلے کا جھٹکا محسوس کریں تو اپنے ہوش وحواس قابو میں رکھیں ۔ خوفزدہ
ہو کر بغیر سوچے سمجھے بھاگنے، اوپر کی منزل سے چھلانگ لگانے اور چیخنے
چلانے کی بجائےا گر با آسانی عمارت سے باہر نکل سکتے ہیں تو نکل آئیں ورنہ
بہتر ہوگا کہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔
اپنے سر کو دونوں ہاتھوں کو مٹھیوں سے ڈھانپ کر کمرے کی وسط کی بجائے کسی
کونے میں نیچے بیٹھ جائیں۔ اگر کوئی مضبوط میز یا بیڈ ہوتو اس کے نیچے پناہ
لیں۔ اگر کوئی بھاری مضبوط فرنیچر نزدیک نہیں تو دروازے کی چوکھٹ کے نیچے
یا سیڑھیوں کے نیچے پناہ لیں مرکزی دروازہ کھلا رکھیں کیونکہ جھٹکوں سے بعض
اوقات دروازے جام ہوجاتے ہیں۔
کچن یا لیب میں موجود ہوں تو فوراً والو بند کردیں جیسے ہی جھٹکے ہلکے ہوں،
باہر نکلنے کی کوشش کریں۔ اگر اوپر کی منزل پر ہیں تو زلزلوں کے جھٹکوں کے
دوران سیڑھیاں مت اتریں۔ لفٹ ہرگز استعمال نہ کریں۔ جھٹکے5-10سیکنڈ میں
ہلکے ہوجاتے ہیں ۔ رکتے ہی اوپری منزل سے نیچے کھلے میدان میں چلے جائیں۔
عمارت سے کم از کم دس فٹ دور رہیں۔بھگدڑ سے زیادہ نقصان ہوگا۔
|
|
گھر، سکول، دفتر یا ہوٹل کے تمام زمے دار لوگوں کو پتہ ہونا چاہیئے کہ گیس
، بجلی اور پانی کے والو کہاں ہیں۔ اندھیرے میں دیا سلائی ہرگز نہ چلائیں
گیس لیکج کی صورت میں آگ بھڑکنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
باورچی خانے یا لیب میں موجود تو شیلف سے گر کر زخمی کرنے والی کراکری اور
بھاری چیزوں سے دور رہیں۔ کھڑکیوں سے دور ہوجائیں ۔ ٹوٹے ہوئے شیشے کے ٹکڑے
خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اس لیے ننگے پاﺅں مت چلیں۔ جھٹکے رکنے کے فوراً بعد
کیبنٹ اور شیلف کے اوپری خانے مت کھولیں۔
اگر گیس کی بو یا شارٹ سرکٹ کا خطرہ محسوس کریں تو مین والو اور فیوز بند
کر کے باہر نکل آئیں۔ایمر جنسی میں ان والوز کو بند کرنے، فائر ایکسٹینگیژر
کا استعمال اور خدانخواستہ آگ کی لپیٹ میں آنے کی صورت میں کمبل میں لپیٹ
کر فرش پر لوٹ پوٹ ہونے کی مشق خود بھی کریں اور دوسروں کو بھی کروائیں۔
اگر آپ روڈ پر ہیں یا ڈرائیونگ کررہے ہیں تو گاڑی کو سڑک کے ایک کنارے کھڑا
کر کے اسی میں بیٹھے رہیں ۔ اس بات کا دھیان رہے کہ پل، فلائی اوور کے اوپر
یا نیچے نہ ہوں اور نزدیک بجلی کے تار، کھمبے، ٹاور یا اشتہاری ہورڈنگ نہ
ہوں ۔ زلزلوں کے دوران اور بعد میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے ۔ پہاڑ
کے دامن اور دراڑوں سے دور رہیں اور اوپر سے گرتے ہوئے پتھروں سے اپنے آپ
کو محفوظ بنائیں۔
ساحلی علاقوں میں رہنے والے بڑے زلزلے کے بعد سونامی کی طوفانی لہروں سے
بچنے کے لیے ساحل سے دور کسی اونچی جگہ پر پناہ لیں۔
بیٹری سے چلنے والا چھوٹا ٹرانسٹر ریڈیو اپنے پاس رکھیں۔حکومتی اداروں کی
طرف سے فراہم کردہ معلومات اور اعلانات پر عمل کریں۔ افواہوں پر یقین نہ
کریں۔ غیر مصدقہ اطلاعات آگے نہ پہنچائیں۔اس سے مزید افرا تفری پھیل سکتی
ہے ۔
زلزلے آتے رہیں گے لیکن ان کے جھٹکوں سے کوئی نہیں مرتا۔ اموات عمارتوں کے
گر جانے اور ملبے تلے دب جانے سے ہوتی ہیں ۔ اگر عمارتیں بلڈنگ کوڈ کے
مطابق تعمیر ہوں تو وہ زلزلے کے جھٹکوں کو کسی حد تک سہہ لیں گی اور ہم
جانی و مالی نقصان سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ اگر خدانخواستہ آپ ملبے تلے دب
جائیں تو نہایت احتیاط کے ساتھ اپنے آپ کو محفوظ بنانے کی تدابیر کریں۔ چیخ
چلا کر لوگوں کو اپنی مدد کے لیے متوجہ نہ کریں۔
عمارتوں کے ملبے میں ہوا کے گزر کے لیے سوراخ ہوتے ہیں جن سے سانس چلتا رہ
سکتا ہے ۔ مگر ملبے کو ہلانے کی صورت میں ائر پاکٹ بند ہوسکتا ہے اور
آکسیجن کی کمی سے دم گھٹ سکتا ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں سونگھ کر جان
بچانے والے سدھائے ہوئے کتوں،سریا کاٹنے کے اوزار میسر نہیں ہیں اس لیے
کوشش کریں کہ کسی پتھر یا لوہے کی چیز سے آواز پیدا کرتے رہیں تاکہ امدادی
ٹیموں کو ملبے میں دبے ہوئے زندگی کے آثار کا پتہ چل سکے۔
|
|
عام طور پر بغیر کسی امداد کے بھی ان حالات میں انسان بغیر کھائے پیئے چار
پانچ روز تک سروائیو کرسکتا ہے ۔ اپنے آپ کو محفوظ بناکر آپ مدد کے متلاشی
دوسرے لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں۔ عمارت سے بلا تخصیص سب کو آہستہ آہستہ باہر
نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچانے میں دوسروں کا ہاتھ بٹائیں۔
اگر کوئی زخمی ہے تو ابتدائی طبی امداد کا بندوبست کریں ہر گھر، دفتر،
تعلیمی ادارے میں فرسٹ ایڈ باکس ہونا چاہیے جسے نمایاں جگہ پر سب کی پہنچ
میں رکھنا چاہیئے ۔اس میں ابتدائی طبی امداد کا بنیادی سامان موجود ہونا
چاہیئے جس میں مختلف سائز کی پٹیاں، سوئس نائف، قینچی، ڈیٹول ٹنکچر
آیوڈین،برنول بورک ایسڈ، اسپرٹ، دستانے، نمکول، دافع درد، دست، بخار، سردرد
اور پیٹ درد کی ادویات ہونی چاہئیں۔ وقتاً فوقتاً ان کی معیاد بھی چیک کرتے
رہنا چاہیئے اور گولیاں اور ادویات بدلتے رہیں۔ اس کے ساتھ ہی پانی بھرا
بڑا کینیٹر،خشک راشن،چینی، دلیہ ، نوڈلز، بسکٹ، خشک دودھ،چنے، ریوڑیاں
وغیرہ بھی الگ سے ذخیرہ رکھیں تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت میں کام آئے۔
یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم میں سے ہر چھوٹے بڑے کو معلوم ہو کہ کسی بھی نا
گہانی آفت کی صورت میں نقصانات سے بچنے کے لیے کیا پلان ہیں۔ انفرادی،
اجمتاعی، ادارتی اور محکمانہ سطح پر ان کی مربوط تیاری پہلے سے کرلینی
چاہیئے۔ خاندان کے تمام لوگوں کو پہلے سے اس بات کا پتہ ہونا چاہیئے کہ
ہنگامی صوت حال میں ان سب کو کس جگہ پر جمع ہونا ہے۔ اگر بچے، بوڑھے اور
الدین علیحدہ علیحدہ جگہوں پر ہیں تو سب کے ایک طے شدہ مقام پر اکٹھے ہونے
کا انتظار کریں۔
کوشش کریں کہ فون غیر ضروری طور پر استعمال نہ کریں۔ ٹیلی فون نیٹ ورک
مصروف ہونے کی صورت میں ریسکیو اور ریلیف کے کاموں اور حکومتی اداروں کی
مربوط کوششوں میں خلل پڑسکتا ہے ۔ہنگامی حالات میں سائرن بجائے جائیں تاکہ
لوگ چوکنا ہوسکیں۔ رات کو جگانے کے لیے ہوائی فائرنگ کرنے سے لوگ مزید
خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات اندھی گولیوں کے خوف سے تنگ گلی کوچوں میں
لوگ باہر نکلنے سے گریزاں ہوتے ہیں۔
ایمر جنسی میں کام آنے والی عام استعمال کی چند چیزیں بغیر تالے والے باکس
میں نمایاں جگہ پر ہونی چاہئیں۔ ان میں ٹارچ، وسل، ہتھوڑا،پائپ رینج، چھینی،
بیلچہ،باغبانی کے حالت ، چھوٹی آری و دیگر آوزار شامل ہیں۔ رسی کا بنڈل،
پلاسٹک شیٹ، سلیپنگ بیگ اور فالتو کمبل وغیرہ بھی اسی جگہ موجود ہونے
چاہئیں۔ |