برڈ فلو کے عالمی شور غوغا کے
بعد اب اسی سج دھج کے ساتھ سوائن فلو عالمی ”مارکیٹ “ میں آیا ہے۔ برڈ فلو
کی آڑ میں عالمی سطح پر پولٹری کی صنعت کا بیڑہ غرق کر کے ویکسین تیار
کنندگان، جو مبینہ طور پر امریکی ڈک چینی وغیرہ کا پراجیکٹ تھا، نے کھربوں
ڈالر کمائے۔ سوائن فلو (سور انفوانزا) کی دہشت بھی اسی انداز میں پھیلائی
جا رہی ہے۔ نت نئے انداز میں عالمی میڈیا یہ بتا رہا ہے کہ آج سوائن فلو
ہالینڈ میں داخل ہو گیا تو کل یہ اٹلی میں چلا جائے گا وہاں سے افریقی
ممالک میں داخل ہو گا تو پھر اس کا رُخ فلاں سمت ہو جائے گا اور لوگ ہیں کہ
اس بے بنیاد پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ ذرا چھینک
آئی اور سوائن فلورگ وپے میں سما گیا۔
امریکہ و یورپ کے نصاریٰ اور ان کے منجھے ہوئے استاد صہیونی افواہ سازی میں
ید طولیٰ رکھتے ہیں اور یہ مسلمہ حقیقت بھی ہے۔ ماضی قریب کے بے شمار جھوٹ
اس حقیقت پر گواہ ہیں جو کبھی سچ کی کسوٹی پر ثابت نہ ہو سکے مثلاََ. 1ورلڈ
ٹریڈ سنٹر کو طالبان اور القاعدہ نے تباہ کیا۔ 2 عراق مہلک ہتھیاروں کی
تیاری میں ملوث ہے اور اس کے پاس بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ 3 افغانستان کے طالبان
اور القاعدہ سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ 4 پاکستان کے قبائلی علاقوں میں
طالبان اور القاعدہ کی قیادت عالمی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔ 5
پاکستان کے ایٹمی اثاثے طالبان کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور عالمی امن کو خطرہ
لاحق ہو سکتا ہے ۔ 6 طالبان اسلام آباد کے اندر پہنچ چکے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
حقائق کی کسوٹی پر مذکورہ کوئی بھی دعویٰ پایہ ثبوت کو نہیں پہنچ سکا اور
ان دعوّوں کے لچر پراپیگنڈا ہونے کے شواہد پر ایک عالم گواہ ہے۔ مگر بار
بار ان کو دہرایا جاتا ہے من گوئبلز کی طرح کہ ”جھوٹ اتنا دہراﺅ کہ لوگ سچ
مان لیں ۔“ برڈ فلو کے عالمی سطح پر صرف 168 کیس رجسٹرڈ ہوئے تھے مگر شور
اس قدر تھا گویا دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی لپیٹ میں آچکی ہے۔ اسی طرح
پولیو کے قطروں کے تسلسل کے لئے شور ہے حالانکہ مسلمان ماہر ڈاکٹرز ان کے
مضر صحت ہونے پر دلائل سے بات کر چکے ہیں۔ آیوڈین ملا نمک بھی ”محسنوں “ کا
عطیہ سمجھ کر حکومت پاکستان اپنے عوام کو کھلا رہی ہے حالانکہ یہ بھی قومی
بانجھ پن کا منصوبہ ہے۔ سوائن فلوکی حقیقت کیا ہے، اب تک عالمی سطح پر صرف
چار چھ کیس سامنے آئے ہیں مگر سوائن فلو کے ”ہوّوے “ سے فائدہ اٹھانے والے
اپنی آواز اونچی رکھ کر دو فائدے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پہلا فائدہ اپنی
ویکسین فروخت کر کے ڈالر کمانا ہے۔ تو دوسرے فائدے کا تعلق اسلام کے ارکان
و عقائد پر شب خون مارنا ہے۔ چند روز قبل ایک عالمی نشریاتی ادارہ(VOA) سنا
رہا تھا کہ سوائن فلو کا تیزی سے پھیلتا وائرس اگر سعودی عرب میں ایام حج
کے دوران وہاں پھیل گیا کہ حج میں کم وبیش 20لاکھ مرد و زن پوری دنیا سے
جمع ہوتے ہیں، تو عالمی سطح ُپر کنٹرول ممکن نہ ہو گا۔ لہٰذا حج کو اس سال
ملتوی کیا جانا مفاد عامّہ میں ہے اور اسلام مفاد عامہ کا پاسدار ہے۔ ارکان
اسلام میں سے فریضہ حج عالمی بھائی چارے کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے اور اس کے
بے پناہ دنیوی فوائد بھی ہیں جن پر سوائن فلو کی آڑ میں امریکہ و یورپ اور
یہود حملہ آور ہو رہے ہیں۔ یہ اَن ہونی یا انوکھی بات نہیں یہ پہلے بھی
ایسی حرکتیں کرتے رہے ہیں ۔
چند سال قبل یہود ونصاریٰ الفرقان الحق کے نام سے متبادل ”معتدل اور قابل
قبول“ قرآن پاک شائع کر کے عالمی سطح پر خصوصاََ مشرق اوسط میں پھیلا چکے
ہیں ۔ اس ”قرآن“ میں بعض سورتوں کے نام بھی قرآنی سورتوں کے نام پر رکھے
گئے ہیں مگر اس خود ساختہ قرآن کی آیات انتہائی بے ربط اور مضحکہ خیز تھیں۔
اس سے عرصہ پہلے امریکہ میں مصور قرآن بھی شائع ہو چکا ہے جو ”اقرا باسم
ربک الذی خلق“ یعنی پہلی وحی سے شروع ہو تا ہے اور ”اذاجاء نصر اللہ “پر
ختم ہوتا تھا۔ مگر یہود ونصاریٰ کا ہر مکر اللہ تعالیٰ کی تدبیر کے سامنے
دم توڑ گیا۔
آج سوائن فلو کی آڑ میں حج کے التوا کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے۔ سعودی حکومت
اپنے عمومی انتظامات میں، اپنے شہروں کو وائرس حملوں سے محفوظ رکھنے کے
اقدامات کرتی رہتی ہے مگر حج کے دنوں میں تو خصوصی طور پر اقدامات کئے جاتے
ہیں اور الحمد للہ آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ حجاج کرام یہاں سے اجتماعی
طور پر کسی بھی طرح کی وبا اپنے ملک لے گئے ہوں۔ البتہ ایسے بے شمار واقعات
ہیں کہ بیمار و لاعلاج لوگ یہاں آئے اور صحت مند ہو کر واپس گئے۔ الحمد للہ
مسلمان ممالک کے حکمران اور دوسرے ذمہ داروں کو اغیار کی ایسی پھلجھڑیوں کا
مدلل جواب دینا چاہئے تاکہ حج کے لئے تیاری کرنے والے لوگ تذبذب اور خوف کا
شکار نہ ہوں۔ یہ آج کی ضرورت ہے۔ |