میٹھا زہر

کسی قوم کے نوجوانوں کا کردار اور اخلاق اس قوم کی ترقی اور تنزلی کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ جس قوم کے نوجوان اپنے بڑوں کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں اور اپنے بڑوں کی ترقی کے لئے اسباب کا جائزہ لے کر اپنے مستقبل کی بنیاد اپنی تاریخ پر رکھتے ہیں اس قوم کی ترقی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جب کہ جس قوم کی جوان نسل فحش وعریاں لٹریچر کو اپنی ذہنی تسکین کا ذریعہ بنال لیتی ہے وہ قوم ذلّت و مسکنت کی ایسی پستیوں میں پہنچ جاتی ہے جہاں سے واپسی امرِ محال ہوتا ہے ۔

مسلمانوں کی تاریخ اپنے دامن میں ایسی ایسی ہستیوں کو سموئے ہوئے ہے جن کے کارنامے آج بھی زبان زد عام ہیں اور جن کی سیاست، جنگی مہارت اور عظمت کے دشمن بھی گُن گاتے ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو کہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اللہ کی تلوار بن کر اللہ کے دشمنوں کے پرخچے اُڑا رہے ہیں اور کہیں طارق بن زیاد اندلس کے ساحل پر کشتیوں کی صورت میں کافروں کے دل جلا رہی ہیں کہیں نورالدین زنگی کی تلوار گستاخان رسول کو جہنم رسید کرتی ہے تو کہیں صلاح الدین ایوبی کے گھوڑے صلیب کو اپنے پیروں تلے روندتے ہیں۔ کہیں محمد بن قاسم ایک بہن کی پکار پر سینکڑوں میل دور آکر ظالموں کی سرکوبی کرتا دکھائی دیتا ہے۔ تو کہیں محمود غزنوی سومنات پر سترہ حملے کر کے اسلام کی شمع روشن کرتا نظر آتا ہے۔ ان سب ہستیوں کے کارنامے ایسے ہیں کہ ان کو پڑھ کر دل و دماغ کے پردے چاک ہو جاتے ہیں اور بدن بے قرار ہو کر میدان ِکار زار میں نکلنے کا تقاضا کرتا ہے۔

احادیث رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو تو ہم تک پہنچانے کے لئے ایک خاص طریقہ وضع کیا گیا تاکہ ہمیں علم ہو سکے کہ یہ حدیث کس درجے کی ہے۔ لیکن تاریخ کے بارے میں ہم وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ بات کس نے کہی اور اس میں کتنی سچائی ہے ۔

اسی بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض لوگوں نے ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں ایک زہر اُتارنا شروع کردیا لیکن اس زہر کے اوپر میٹھے کی ایسی تہہ چڑھا دی جو ایسے خوشنما ناموں کے پردے میں اسے چھپا دیا گیا کہ ذہن سوچ بھی نہیں سکتا کہ ان ناموں کے پیچھے دین و ملت کے کیسے کیسے ناسور چھپے ہوئے ہیں۔

کہیں ہمیں یہ زہر محمد بن قاسم کے نام میں نظر آتا ہے، کہیں حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پیچھے اور کہیں صلاح الدین ایوبی کے میٹھے میں لپیٹ کر پیش کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مکتبہ حکایت نے حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے کارناموں پر مشتمل ایک کتاب شائع کی جس میں آپ سے یہ فقرہ منسوب کیا ہے”یہ عمر کی کارستانی ہے“۔ یہاں جس فقرے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیخلاف کا رستانی جیسا معیوب لفظ استعمال کیا گیا ہے یہ یقیناً حضرت خالد بن ولید کا فقرہ نہیں ہے بلکہ افسانہ نویس کی ذہنی اختراع ہے۔

اسی طرح محمد بن قاسم نامی ایک ناول کے شروع کے صفحات میں حضرت عبد اللہ بن زبیر جن کے والد عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں اور جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے نواسے ہیں ان کے متعلق ناول نگار نے اپنے خبثِ باطن کا مظاہرہ کرتے ہوئے صفحات کو اپنے دل کے ہمرنگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”ابن زبیر نے حجاز میں اپنی حکومت قائم کی۔ حجاج بن یوسف کی ابن زبیر سے جنگ ہوئی اور ابن زبیر مارا گیا۔

داستان امیر حمزہ اور داستان عمر وعیار میں مقتدر صحابہ کرام حضرت عمر بن العاص حضرت معدی اور حضرت حمزہ اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کے کرداروں کو جس انداز میں استہزاء کا نشانہ بنایا گیا ایسا کوئی مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا۔ بغیر ڈاڑھی کے سلطان فتح علی (ٹیپو) کی تصویر اسی مکروہ سلسلہ کی ایک کَڑی ہے۔ اور نام ٹیپو بھی انگریز نے دیا جبکہ آپ کا نام سلطان فتح علی تھا اور بلا سوچے سمجھے ہم نے اسی تقلید میں آپ کو ٹیپو کے نام سے لکھنا شروع کردیا۔

اسی طرح آج کل ایک فلم ریلیز کی گئی ہے جس کا نام (THE MASSAGE) رکھا گیا ہے جس میں اسلام کے ابتدائی دور کو دکھایا گیا ہے اور صحابہ کرام کو شرٹ میں دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم ہی سراپا توہین ہے۔ اور نسلِ نو کو حضرات صحابہ کرام کی زندگیوں سے بے گانہ کرنے کی ایک گہری سازش ہے۔

یہ چند مثالیں جو کتابوں سے نقل کی گئی ہیں، بے شمار کتابیں ایسی بے شمار گستاخیوں سے بھری پڑی ہیں، لیکن افسوس کہ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور کسی کے دل میں تلاطم ایمانی پیدا نہیں ہوتا سب قلم بانجھ ہوگئے ہیں اور سب زبانیں گنگ ہوگئی ہیں جب کہ ہمارا ہمارے دین اور ہماری تہذیب کا دشمن یہ میٹھا زہر بڑے پیار، مکارانہ اخلاق اور چالاکی کے ساتھ ہمارے ذہنوں میں اُتار رہا ہے۔

دور حاضر میں جہاں بہت سے فتنے اسلام کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں انہیں میں سے ایک گروہ اس کام میں مشغول ہے کہ نوجوانوں کے دل و دماغ سے اسلام کی اہمیت و فضیلت کے ساتھ ساتھ داعیان اسلام کی عظمتوں کو بدنام کیا جائے۔ لیکن وہ اس کام کے لیے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں کہ عام فہم انسان کو ان کی چال سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ کیوں کہ وہ اسلام کے خلاف ایسے منصوبے تیار کرتے ہیں کہ جو بظاہر اسلام کے مفاد میں نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں اسلام کو بدنام کرنے کی گہری سازش ہوتی ہے جیسے میں نے فلم کے بارے میں عرض کیا تھا کہ حضرات صحابہ کرام کو فلم کے اندر دکھایا گیا ہے بظاہر اس میں اسلام کی مخالفت نظر نہیں آتی لیکن غور کیا جائے تو صحابہ کرام کی کھلم کھلا توہین ہے کیونکہ اس میں دکھایا گیا ہے کہ صحابہ کرام کی معاذ اللہ ڈاڑھیاں نہیں ہوتی تھیں اور وہ پتلون شرٹ بھی پہنتے تھے۔ اس سے بھی بڑھ کر گستاخی کہ صحابہ کرام کی صورتیں بنانا اور نوجوانوں کو دکھانا محمد عربی کے غلاموں اور جانثاروں کی عظمت و رفعت کو ختم کرنے کے مترادف ہے ۔اس لیے میری اُمت مسلمہ کے نوجوانوں سے گزارش ہے کہ خدارا ان سازشوں سے دور رہ کر ایسے زندیقوں کا تعاقب کریں جو حضرات صحابہ کرام اور دین اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی صفیں ان سے پاک کریں۔
سید قمر احمد سبزواریؔ
About the Author: سید قمر احمد سبزواریؔ Read More Articles by سید قمر احمد سبزواریؔ: 35 Articles with 61846 views میرا تعلق صحافت کی دنیا سے ہے 1990 سے ایک ماہنامہ ّّسبیل ہدایت ّّکے نام سے شائع کر رہا ہوں اس کے علاوہ ایک روزنامہ نیوز میل لاہور
روزنامہ الجزائر ل
.. View More