قرآن مجید وہ کلام ربانی ہے جو قیامت تک کے انسانوں کی
رہنمائی کے لیئے ھمارے پیارے نبی ﷺ پر نازل کیا گیا، جس پر عمل کرکے ہم
اپنے لیئے دین و دنیا، دونوں آسان بنا سکتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم لوگ
اسکو سمجھ کر پڑھنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں۔ ذیل میں ایسی منتخب آیات کی
نویں قسط پیش کی جارہی ہے، جن میں اللہ تعالی نے بنیادی ھدایات و احکامات
واضح طور پر ارشاد فرمائے ہیں۔ اللہ تعالی ھمیں اسے پڑھنے اور اس پر عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
سورة نمبر(6) الأنعام - چھٹا پارہ
(گزشتہ سے پیوستہ)
٩٧ - سورة الأنعام آیت 118: فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّـهِ عَلَيْهِ
إِن كُنتُم بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ -
سو تم اس (ذبیحہ) سے کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہو --
اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو =
٩٨ - سورة الأنعام آیت 141: وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ
وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ
وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا
مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا
تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ -
اور اللہ ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو
چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی -- اور کھجور اور کھیتی جن کے طرح طرح
کے پھل ہوتے ہیں -- اور زیتون اور انار جو (بعض باتوں میں) ایک دوسرے سے
ملتے ہیں -- جب یہ چیزیں پھلیں تو ان کے پھل کھاؤ -- اور جس دن (پھل توڑو
اور کھیتی) کاٹو تو اللہ کا حق بھی اس میں سے ادا کرو -- اور بےجا نہ اڑاؤ
کہ اللہ بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا =
٩٩ - سورة الأنعام آیت 145: قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ
مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ
دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا
أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّـهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ
فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ -
(اے محمدؐ!) ان سے کہو کہ جو وحی تمہارے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز
ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو -- الا یہ کہ وہ مُردار ہو --
یا بہایا ہوا خون ہو -- یاسور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے -- یا فسق ہو کہ
اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو -- پھر جو شخص مجبوری کی
حالت میں (کوئی چیز اِن میں سے کھا لے) -- بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا
ارادہ رکھتا ہو -- اور بغیر اس کے کہ وہ حد ضرورت سے تجاوز کرے -- تو
یقیناً تمہارا رب در گزر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے =
١٠٠ - سورة الأنعام آیت 151: قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ
رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ
وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ
إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا
الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا
النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ
وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ --
کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے
تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ -- کسی
چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا -- اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرتے رہنا -- اور
ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو
ہم ہی رزق دیتے ہیں -- اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ
پھٹکنا -- اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل
نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) -- ان باتوں کا وہ
تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو =
١٠١ - سورة الأنعام آیت 152: وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا
بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا
الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا
وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ
وَبِعَهْدِ اللَّـهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ
تَذَكَّرُونَ -
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو
یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے -- اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری
کیا کرو ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق -- اور جب (کسی
کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہی ہو --
اور اللہ کے عہد کو پورا کرو -- ان باتوں کا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ
تم (لوگوں کو) نصحیت کرو =
١٠٢ - سورة الأنعام آیت 153: وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا
فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن
سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ -
اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا -- ایسے رستوں پر نہ
چلنا کہ (ان پر چل کر) اللہ کے رستے سے الگ ہو جاؤ -- ان باتوں کا اللہ
تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو =
١٠٣ - سورة الأنعام آیت 155- 156 : وَهَـٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ
مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ - أَن
تَقُولُوا إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَىٰ طَائِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا
وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ -
اور یہ برکت والی کتاب ہم (اللہ) نے اُتاری -- تو اس کی پیروی کرو -- اور
پرہیزگاری کرو تاکہ تم پر رحم ہو -- (تم یوں نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دو ہی
گروہوں (یہود و نصارٰی) پر کتابیں اتری تھیں اور ہم ان کے پڑھنے سے غافل
تھے =
١٠٤ - سورة الأنعام آیت 162: قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ
وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ -
کہہ دو کہ میری نماز -- اور میری عبادت -- اور میرا جینا -- اور میرا مرنا
-- سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے =
سورة نمبر(7) الأعراف -- ساتواں پارہ
١٠٥ - سورة الأعراف آیت 31 : يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ
كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا
يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ -
اے اوﻻد آدم! -- تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو -- اور
خوب کھاؤ اور پیو اور حد سے مت نکلو -- بےشک اللہ حد سے نکل جانے والوں کو
پسند نہیں کرتا =
١٠٦ - سورة الأعراف آیت 35: يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ
رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي ۙ فَمَنِ اتَّقَىٰ
وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ -
اے نبی آدم! (ہم تم کو یہ نصیحت ہمیشہ کرتے رہے ہیں کہ) -- جب ہمارے پیغمبر
تمہارے پاس آیا کریں اور ہماری آیتیں تم کو سنایا کریں (تو ان پر ایمان
لایا کرو) -- کہ جو شخص (ان پر ایمان لا کر خدا سے) ڈرتا رہے گا -- اور
اپنی حالت درست رکھے گا -- تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ
غمناک ہوں گے =
١٠٧ - سورة الأعراف آیت 55: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ
إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ -
اپنے رب سے دعا کرو -- گڑگڑاتے ہوئے اور آہستہ -- بیشک حد سے بڑھنے والے
اسے پسند نہیں=
(جاری ہے) |