مکہ مکرمہ کے تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ

سعودی عرب کا شہر مکہ المکرمہ روئے زمین پر موجود مقدس مقامات میں اپنی تقدیس، طہارت اور انسانی روحانی مرکز ہونے کے ناتے جس فقید المثال بلند مرتبےکا حامل ہے، کرہ ارض پر کوئی دوسری جگہ اس کی ہمسری نہیں کر سکتی۔ یہی وہ مقام ہے جہاں کم و بیش چار ہزار برس قبل جلیل القدر پیغمبر سیدنا ابراہیم خلیل اللہ تشریف لائے اور اس بے آب وگیاہ وادی کو وہ ابدی سر سبزی اور رونق بخشی جو تا قیامت اس کا خاصہ رہے گی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آمد کے بعد یہ شہر کرہ ارض کے انسانوں کا ایک لافانی روحانی مرکز قرار پایا جہاں ہر سال پوری دنیا سے لاکھوں لوگ یہاں حج کے لئے حاضر ہو کر اپنی روحانی پیاس بجھاتے ہیں۔ آج جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کیا جا رہا ہے وہیں ہم اس مبارک موقع پر آپ کے سامنے مکہ مکرمہ کے چند تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ پیش کریں گے-
 

مسجد حرام :
بیت اﷲ شریف مسجد حرام کے بیچ میں واقع ہے۔مسجد حرام ایک وسیع احاطہ ہے جس میں چاروں طرف سے وسیع دالان ہیں،جو خوبصورت اور مضبوط ستونوں پر قائم ہیں۔ دالان کے بعد ہر طرف سے کھلا ہوا وسیع صحن ہے اس کے بعد طواف کرنے کی جگہ ہے جس کے بیچ میں خانہ کعبہ کی عمارت ہے۔ دالان سے طواف کرنے کی جگہ تک جانے کیلئے تقریباً ساڑھے چھ فٹ چوڑی اور ایک فٹ اونچی پکی گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں اور ان راستوں کے بیچ میں جو خالی زمینیں ہیں ان میں کنکریاں بچھی ہیں۔ دالان دو طرح کے ہیں ایک پرانی تعمیر جو صحن سے متصل ہے اور ایک منزلہ ہے۔ دوسری نئی تعمیر جو پرانی تعمیر سے پہلے ہے اور سہ منزلہ ہے اس کا ایک طبقہ زمین دوز ہے۔ دوسرا طبقہ سڑک کے برابر اور تیسرا بالائی منزلہ۔ پرانی اور نئی تعمیر کا مجموعی رقبہ ایک لاکھ بیس ہزار مربع میٹر ہے۔ اب مسجد حرام کے پورے احاطہ میں پانچ لاکھ آدمی بیک وقت نماز پڑھ سکتے ہیں۔ نئی تعمیر میں سات مینار بنائے گئے ہیں۔ ہر مینار کی بلندی 29 میٹر یعنی تقریباً 300 فٹ ہے۔

image


مطاف:
خانۂ کعبہ کے ارد گرد جو طواف کرنے کی جگہ ہے اس کو مطاف کہتے ہیں۔ یہ سفید سنگ مر مر کا بنا ہوا ہے جو سورج کی تپش سے گرم نہیں ہوتا۔ حضور ﷺ کے ظاہری زمانہ میں مسجد حرام اسی قدر تھی۔

image


بابْ السّلام:
باب السلام اس دروازہ کو کہتے ہیں جہاں سے عہد نبوی میں لوگ مسجد حرام میں داخل ہوتے تھے۔ اب باب السّلام کسی دروازے کی صورت میں ہے البتہ اس جگہ پر سنگ مرمر کی کالی لکیر کھینچ دی گئی ہے۔ عمرہ کے طواف کے لئے اسی جگہ سے مطاف میں داخل ہونا افضل ہے۔ موجودہ وقت میں باب السلام کے نام سے جو دروازہ ہے وہ قدیم بابْ السلام کے مقابل ہے۔

image


مقام ابراہیم:
دروازۂ کعبہ کے سامنے ایک قبہ میں پتھر رکھا ہوا ہے اسے مقام ابراہیم کہتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی پتھر پر کھڑے ہوکر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔ جب دیواریں اونچی ہونے لگیں تو حضرت جبریل علیہ السلام خدائے تعالیٰ کے حکم سے یہ پتھر جنت سے لائے۔ جیسے جیسے دیواریں اونچی ہوتی جاتیں یہ پتھر بھی اونچا ہوتا جاتا تھا۔ اس طرح پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قدم کے نشان پیدا ہوگئے جو اب تک موجود ہیں۔ قرآن کریم میں مقام ابراہیم کا ذکر دو جگہ آیا ہے۔

image


زم زم:
مقام ابراہیم سے متصل دکھن جانب زم زم کا کنواں واقع ہے ۔مقام ابراہیم کی طرح زم زم بھی مطاف میں تھا۔ بھیڑ کی وجہ سے چند سال پہلے اْسے نچلے حصے میں لے جایا گیا۔ الیکٹرک کے ذریعہ اس کا پانی کھینچ کر باہر بنے ہوئے نلوں میں پہنچایا جاتا ہے جس سے آب زم زم کے حصول میں بڑی سہولت پیدا ہوگئی ہے۔ حدیث شریف میں آبِ زمزم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے ( ابن ماجہ ) اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ زم زم کا پانی خوراک ہے، شکم سیری کے لئے اور شفا ہے بیماری کے لئے۔ چنانچہ ایک مصری ڈاکٹر کی تحقیقات کی رو سے آب زم زم میں مندرجہ ذیل معدنی اجزاء پائے جاتے ہیں جو طرح طرح کی بیماریوں کے لئے مفید ہیں۔ میگنیشیم ، سوڈیم سلفیٹ ، سوڈیم کلورائیڈ ، کیلشیم کاربونیٹ ، پوٹاشیم نائٹریٹ ، ہائیڈروجن اور گندھک۔

image


رْکن:
کعبہ شریف کے گوشہ یعنی کونا کو رْکن کہتے ہیں۔ جنوب مغرب کا گوشہ جو یمن کی طرف ہے اْسے رْکن یمانی کہتے ہیں۔ شمال مغرب کا گوشہ جو ملک شام کی طرف ہے اْسے رْکن شامی کہتے ہیں۔ شمال مشرق کا گوشہ جو عراق کی طرف ہے اسے رْکن عراقی کہتے ہیں اور جنوب مشرقی کونا جس میں حجر اسود ہے اْسے رْکن اسود کہتے ہیں۔

image


حجر اسود:
یہ مبارک پتھر جنت کے یاقوتوں میں سے ایک یاقوت ہے جو کعبہ شریف کی دیوار کے ایک کونے میں زمین سے چار فٹ کے اوپر نصب ہے اور بیضوی شکل میں چاندی کے حلقے سے گھرا ہوا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حجر اسود جب جنت سے دْنیا میں لایا گیا تو وہ دودھ سے زیادہ سفید تھا پھر آدمیوں کے گناہوں کی وجہ سے کالا ہوگیا۔ (احمد ، ترمذی ) اور ایک دوسری حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس ﷺ نے قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ حجر اسود کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی حالت میں اْٹھائے گا کہ اس کے دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہوگی جس سے وہ بولے گا اور اس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ جس نے اس کو حق کے ساتھ بوسہ دیا ہو۔ (ترمذی ، ابن ماجہ )

image


حطیم:
رکن شامی اور رکن عراقی کے درمیان مدینہ طیبہ کی جانب قوس کی شکل میں ایک جگہ ہے جو آمد و رفت کا راستہ چھوڑ کر سنگ مرمر کی تقریباً پانچ فٹ بلند دیوار سے گھری ہوئی ہے اس کے دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا کعبہ شریف کی محراب مدینہ شریف کی طرف گر گئی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میرا دِل چاہتا تھا کہ میں کعبہ شریف کے اندر جا کے نماز پڑھوں تو حضور نے میرا ہاتھ پکڑ کر حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا کہ جب تیرا دل کعبہ میں داخل ہونے کو چاہے تو یہاں آکر نماز پڑھ لیا کر کہ یہ کعبہ ہی کا ٹکڑا ہے تیری قوم نے جب کعبہ کی تعمیر کی اس حصہ کو (خرچ کی کمی کے سبب ) کعبہ سے باہر کردیا۔ (ابوداؤد )

image


میزابِ رحمت:
کعبہ شریف کی چھت میں ایک سونے کا پرنالہ ہے اْسے میزابِ رحمت کہتے ہیں۔ جب بارش ہوتی ہے تو کعبہ شریف کی چھت کا پانی اسی پرنالہ سے حطیم کے اندر گرتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص میزابِ رحمت کے نیچے دْعا کرے اْس کی دْعا قبول ہوتی ہے۔

image

ملتزم:
حجر اسود اور کعبہ شریف کے دروازے کے درمیان جو دیوار کا حصہ ہے اْسے ملتزم کہتے ہیں۔ ملتزم کے معنی ہیں لپٹنے کی جگہ۔ یہاں پر لوگ لپٹ لپٹ کر دْعائیں کرتے ہیں غالباً اسی وجہ سے اس کا نام ملتزم پڑا۔ حدیث شریف میں ہے کہ ملتزم ایسی جگہ ہے جہاں دْعا قبول ہوتی ہے۔ کسی بندہ نے وہاں ایسی دْعا نہیں کی جو قبول نہ ہوئی ہو۔ (حصن حصین )

image


مستجاب:
رکن یمانی اور رکن اسود کے درمیان جنوبی دیوار کو مستجاب کہتے ہیں۔ یہاں ستّر ہزار فرشتے دْعا پر آمین کہنے کے لئے مقرر ہیں اس لئے اس کا نام مستجاب رکھا گیا۔

image


صفا:
کعبہ شریف کے جنوبی مشرقی کونے پر ایک چھوٹی پہاڑی ہے جہاں سے سعی شروع کی جاتی ہے۔

image


مروہ:
کعبہ شریف کے شمال کونے پر ایک دوسری چھوٹی پہاڑی ہے جہاں سعی ختم کی جاتی ہے۔ صفا و مروہ کے درمیان تقریباً دو فرلانگ کا لمبا راستہ ہے جو سنگ مرمر کے ستونوں اور دیواروں پر دو منزلہ بنایا گیا ہے اور زمین پر بھی سنگ مرمر بچھا دیا گیا ہے جس سے حجاج کو سعی میں بڑی سہولت ہو گئی ہے۔

image


دْعاؤں کی قبولیت کے مقامات:
کعبہ شریف کے اندر، میزابِ رحمت کے نیچے ، حطیم ، طواف کرتے وقت مطاف میں ، مقام ابراہیم کے پیچھے ، ملتزم ، کعبہ شریف کے دروازہ کے سامنے ، حجر اسود کے پاس ، حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان ، زمزم کے پاس ، صفا اور مروہ پر سعی کرتے وقت ، میلین اخضرین یعنی دو سبز ستونوں کے درمیان ، عرفات ، مزدلفہ ، منٰی اور جمرات کے پاس ، یہ سب دْعاؤں کی مقبولیت کے خاص مقامات ہیں۔ یہاں نہایت عاجزی کے ساتھ دْعا مانگنی چاہئیں۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Makkah (Mecca) is located 70 km from Jeddah, a seaport and international airport where all Hajis (Pilgrims) disembark. It is the holiest city in Islam and a pilgrimage (Hajj) to Makkah is obligatory upon all able Muslims. Mecca is also the birthplace of our Prophet Muhammad (PBUH). Like Medina, entry to Makkah is also prohibited for all non-Muslims.