اسلام کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور اسلام اپنے
ماننے والوں کو اس کی تلقین و ترغیب بھی دیتاہے تاکہ یہ تابندہ اصول
تاقیامت جاری و ساری رہے ۔سرفروشوں کی داستانیں رقم ہوتی رہیں ۔عشق و محبت
کے پیکروں کے تاریخ ساز کارنامہ تاریخ کو شرف بخشتے رہیں ۔چنانچہ سنّت
ابراہیمی کے لیے تما م عالم میں بندگان خدا اپنے کریم کے مقرب کی ادا کو
محبت و عقیدت سے ادا کرتے ہیں ۔
محترم قارئین !چونکہ قربانی ایک اہم امر ہے ۔ہمارے ہاں علم کی کمی کے باعث
بہت سے خلاف شرع کام سرزد ہوتے ہیں اور بدقسمتی کہ پھر زندگی بھر اس پر
کاربند رہتے ہیں جو کہ سراسر حماقت ہے۔چنانچہ چند اہم مسائل آپ قارئین کے
مطالعہ کی نظر کرتاہوں ۔
١۔ہرعاقل بالِغ مُقیم مسلمان مردو عورت مالکِ نصاب پر قربانی واجِب ہے۔
(فتاوٰی عالمگیری ج٥ص٢٩٢کوئٹہ)
٢۔ عام طور پر یہ رَواج ہے کہ پورے گھر کی طرف سے ایک بکرا قربان کردیا
جاتاہے حالانکہ صاحِبِ نصاب ہونے کی بِناء پر گھر کے کئی افراد پر قربانی
واجِب ہوتی ہے ان سب کی طرف سے الگ الگ قربانی کی جائے ۔ (ازافادات:فتاوٰی
رضویہ جدیدج ٢٠ ص٣٦٩رضا فاؤنڈیشن لاہور)
٣۔ گائے ( بھینس)اوراُونٹ میں سات قربانیاں ہوسکتی ہےں۔ (فتاوٰی عالمگیری
ج٥ص٣٠٤کوئٹہ)
٤۔ نابالِغ کی طرف سے اگرچہ واجب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے اور اجازت بھی
ضروری نہیں ۔بالغ اولاد یا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے
اجازت طلب کرے اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا
نہیں ہوگا۔ (فتاوی عالمگیری ج٥ص٣٠٤ کوئٹہ ،بہار شریعت حصہ ١٥ ص١٣٤ مدینۃ
المرشد بریلی شریف )اجازت دو طرح سے ہوتی ہے۔ (١) صَراحَۃً مَثَلاً ان میں
سے کوئی واضِح طورپر کہہ دے کہ میری طرف سے قربانی کردو (٢)دَلالۃًانڈر
اسٹوڈ ہو کہ مَثَلاً یہ اپنی زَوجہ یا اولاد کی طرف سے قربانی کرتا ہے
اوراُنہیں اس کا علم ہے اوروہ راضی ہیں(فتاوی اہلسنت غیر مطبوعہ)
٥۔ قربانی کے وقت میں قربانی کرنا ہی لازِم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم
مقام نہیں ہوسکتی مَثَلاً بجائے قربانی کے بکرا یااس کی قیمت صَدَقہ کردی
جائے یہ ناکافی ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری ج٥ص ٢٩٣ )
٦۔ قربانی کے جانور کی عمر : اونٹ پانچ سال کا ، گائے دوسال کی ، بکرا (اس
میں بکری ،دنبہ ،دنبی،بھیڑاور بھیڑی شامل ہے )ایک سال کا ۔ اس سے کم عمر
ہوتو قربانی جائز نہیں، زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔ ہاں دُنبہ یا بَھیڑ
کا چھ مہینے کا بچّہ اگر اتنا بڑا ہوکہ دُور سے دیکھنے میں سال بھر کا
معلوم ہوتا ہوتو اس کی قربانی جائز ہے (دُرِّمختار ج٩ ص ٣٣ ٥ دارالمعرفۃ
بیروت) یادرکھئے!مطلقاًچھ ماہ کے دنبے کی قربانی جائز نہیں اس کا اتنا فربہ
اور قد آور ہونا ضروری ہے کہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا لگے۔اگر 6ماہ
بلکہ سا ل میں ایک دن بھی کم عمر کا دُنبے یا بَھیڑ کا بچّہ دُور سے دیکھنے
میں سال بھر کا نہیں لگتا تو اس کی قربانی نہیں ہو گی۔
٧۔ قربانی کا جانور بے عَیب ہونا ضَروری ہے اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً
کان چِرا ہوا ہو یا کان میںسُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب
ہوتو قربانی نہیں ہوگی ۔
(درمختارمعہ ردالمحتارج٩ص٥٣٦،بہارِشریعت حصہ ١٥ ص ١٤٠ )
٨۔ جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں اُس کی قربانی جائز ہے اوراگرپیدائشی کان نہ
ہوں یا ایک کان نہ ہو، اُس کی قربانی ناجائز ہے ۔
(فتاوٰی عالمگیری ج٥ص ٢٩٧کوئٹہ)
٩۔ ایسا پاگل جانور جو چَرتا نہ ہو ، اتنا کمزور کہ ہڈّیّوں میں مَغْز نہ
رہا،اندھا یا ایسا کانا جس کا کاناپن ظاہِر ہو ، ایسا بیمار جس کی بیماری
ظاہِر ہو ،ایسا لنگڑا جو خود اپنے پاؤں سے قُربان گاہ تک نہ جاسکے ،
کان،دُم یاچَکّی ایک تہائی (٣/١)سے زیادہ کٹے ہوئے ہوں ناک کٹی ہوئی ہو ،
دانت نہ ہوں ، تھن کٹے ہوئے ہوں ، یا خشک ہوں ان سب کی قربانی نا جائز ہے۔
بکری میں ایک تھن کا خشک ہونا اورگائے، بھینس میں دو کا خشک ہونا ناجائز
ہونے کےلئے کافی ہے ۔
(دُرِّمُختَار مَعَہ، رَدُّالْمُحتَارج٩ص٥٣٥،بہارِشریعت حصہ١٥ص١٤٠ )
١٠۔ بہتر یہ ہے کہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرے جبکہ اچّھی طرح ذَبح کرنا
جانتا ہواوراگراچّھی طرح نہ جانتا ہوتو دوسرے کوذَبح کرنے کا حکم دے مگر
اِس صورت میں بہتر یہ ہے کہ وقتِ قربانی وہاں حاضِر ہو۔
( فتاوٰی عالمگیری ج٥ص٣٠٠کوئٹہ)
١١۔ قربانی کی اوراس کے پیٹ میںسے زندہ بچّہ نکلا تو اسے بھی ذَبح کر دے
اوراسے کھایا جا سکتا ہے اورمرا ہوا بچّہ ہوتو اسے پھینک دے کہ مُردار ہے
(بہارِشریعت حصہ١٥ص١٤٦مدینۃُ المرشد بریلی شریف ) (مرا ہوا بچّہ نکلا تب
بھی قربانی ہو گئی اور گوشت میںبھی کسی قسم کی کراہِیت نہیں )
١٢۔ دوسرے سے ذَبح کروایا اورخود اپنا ہاتھ بھی چُھری پر رکھ دیا کہ دونوں
نے مل کرذَبح کیا تو دونوں پر بِسْمِ اللّٰہِکہنا واجِب ہے ۔ایک نے بھی جان
بوجھ کر اللہ عزوجل کا نام ترک کیا یایہ خیال کر کے چھوڑ دیا کہ دوسرے نے
کہہ لیا ہے مجھے کہنے کی ضَرورت نہیں دونوں صُورَتوں میں جانو ر حلال نہ
ہوا۔ (درمختارج٩ص٥٥١دارالمعرفۃ بیروت)
اللہ عزوجل ہمیں دین متین کی سمجھ عطافرما۔آمین |