حضرت مفتی اعظم کا خطبہ حج الہامی کیفیت کا مظہر

یہ وہ مقام ہے جہاں عالم ماکان ومایکون تاجدار ختم نبوت و رسالت ﷺ نے فرمایا لوگو! کیا میں نے اﷲ کا پیغام تم تک پہنچا دیا تو آپ ﷺ سے فیضیاب دین اسلام کے پودوں کی آبیاری کرنے والے روشن ستاروں نے کہا بے شک یا رسول اﷲ ﷺ نے حق ادا فرمادیا۔ تو آپ ﷺ نے سبابہ مبارک آسمان کی طرف بلند فرماکر ارشاد فرمایا کہ اے اﷲ تو گواہ رہ کہ میں نے تیرا دین تیرے بندوں تک پہنچا دیا۔ ایک کہرامم مچ گیا سبھی سمجھ گئے کہ ہمارے شفیق و محسن ہمارے مشکل کشا اب ہمیں داغ مفارقت دینے والے ہیں۔ اﷲ پاک نے عظیم کائنات پیدافرمائی تومحض انسانوں کے لیئے اور جو اپنے محبوب ﷺ کو بھیجا تو انسانوں کی فلاح کے لیئے۔ یہیں آپ ﷺ نے انسانیت کی فلاح کا تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا۔ جس میں توحید اور اﷲ کی فرمانبرداری کی تاکید فرمائی۔حقوق اﷲ کی ادائیگی کی تاکید فرمائی۔ ایک دوسرے کا احترام اور جان و مال و عزت و آبروکے تحفظ کی تاکید فرمائی۔ عورتوں اور غلاموں کے حقوق کے بارے اﷲ کے عذاب سے ڈرایا۔ غرضیکہ یہ انسانیت کا چارٹراب رہتی دنیا تک انسانی فلاح و بہبود کی آخری دستاویز ہے۔ دنیا کے مفکرین اور ماہرین عمرانیات بھلا کیسے کوئی بہتر اصول لاسکتے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں خطبہ حجۃ الوداع سے بہت کچھ لیا گیا۔ آج دنیا میں مزدور ڈے، خواتین ڈے، بچوں کا دن، افلاس کے خاتمہ کا دن، منشیات سے چھٹکارا کا دن غرضیکہ کے طرح طرح کے دن منائے جارہے ہیں ان بڑھ کر سیدالعالمین ﷺ نے انسانی فلاح کے اصول بیان فرمائے۔ نوائے وقت میں میرے ایسے متعدد مضامین شائع ہوچکے ہیں جن کی اساس یہی تعلیمات آقا کریم علیھم الصلوۃ والسلام ہیں۔

اسلامی دنیا کے حکمران گمراہی کے راستوں پر گامزن ہیں۔ مسلمان عوام تو اﷲ رسول کی امانت ہیں جو حکمرانوں کے سپرد ہیں۔ حکمران عوام کو اپنا غلام اور اقتدار کی سیڑھی ہی تصور کرتے ہیں ۔ عوام کے حقوق سے یکسر دیدہ دانستہ برگشتہ ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک رعایا رکھتا ہے اور اس سے اسکی رعایا کے بارے بازپرس ہوگی۔مفتی اعظم صاحب نے فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے حکمرانوں سے کہا کہ عوام کی خیرخواہی کریں ،مشکلات دور کریں،فلاح وبہبود اور بہتری کے لیئے کام کریں۔ علما امت سے کہا کہ تقویٰ اور اخلاص اپنے اندر پیدا کریں۔ حقیقت ہے کہ آج علما اپنے فرائض سے آنکھیں بندکرکے حصول دولت کی دوڑ میں دنیاداروں کے ساتھ شریک ہیں۔ مسلمانوں کی معاشی اور اقتصادی زبوں حالی پر آپنے جو فرمایا وہ تاریخ بات ہے کہ غیر اسلامی اور سودی معیشت میں یہی ہوتا ہے کہ عوام کا خون نچوڑا جاتاہے۔ اسلامی نظامی معیشت کے نفاذ پر آپ نے تاکید فرمائی۔ ہمارے حکمران عوام کا سرمایہ لوٹ کر غیرمسلموں کے بنکوں میں جمع کراتے ہیں ۔ حکمرانوں اور امراء کے بچے غیر مسلم ممالک میں زیر تعلیم ہیں ۔جب تک وہ اپنی اولاد کو اپنے ممالک میں نہیں لاتے اور مسلم ممالک کا پیسہ صلیبیوں کے بنکوں سے اپنے مسلم بنکوں میں ترانسفر نہیں کرتے انکی اپنے ممالک کے ساتھ وفاداریوں پر یقین نہیں کیا جاسکتا ہے۔ فرقہ واریت قابل مذمت ہے لیکن اس بارے بھی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے پیسے پر منافقین کام کررہے ہیں۔ زکوۃ مال میں پاکیزگی کا سبب ہے۔ لیکن مسلم ممالک میں سودی نظام کو ختم نہیں کیا جارہاجس کی وجہ سے برکت اٹھ گئی ہے۔ مفتی اعظم صاحب اسلامی نظام معشیات و اقتصادیات نافذ کرنے پر زور دیا۔ اسی طرح آپ نے مغربی فحاشی اور بے حیائی کے سیلاب کو روکنے اور تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا۔ اسلامی ممالک میں نظام تعلیم غیر اسلامی ہے آپ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے نصاب تعلیم میں ایسی چیزیں شامل کرلی ہیں کہ جن کی شریعت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے نصاب تعلیم میں گانا بچانا اور سیکس کی تعلیم شامل کی گئی ہے۔ یہ سبھی کچھ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے کہنے پر ہورہا ہے۔ اور آج کل امریکی اور برطانوی مکار پاکستان کے نظام تعلیم ر شب خون ماررہے ہیں۔ عوام کی مشکلات کے حل کے لیئے IMF ، امریکہ اور برطانیہ سے اجازت لی جاتی ہے۔ پاکستان میں گیس کا بحران امریکہ کی غلامی کا نتیجہ ہے کہ ۔ ہمارے حکمران ایران سے گیس فراہمی کوکھٹائی میں ڈالے ہوئے ہیں۔ بجلی کا بحران چین حل کرکے دیتا ہے مگر ہمارے حکمران امریکہ کی نافرمانی نہیں کرسکتے۔ مفتی اعظم صاحب نے فرمایا کہ سنت رسول اﷲ ﷺ پر عمل کریں اور اسلام کی تعلیمات کی تبلیغ کریں۔ ہمارے حکمرانوں اور امراء کا اوڑھنا بچھونا انگریزی ہے۔ سنت رسول سے ان کو اچھی نہیں لگتی ۔ شکل و صورت اور رہن سہن میں ، لباس میں یہود و نصاریٰ اور ہنود معلوم ہوتے ہیں۔ گلے میں صلیب ڈالے، سوٹ میں ملبوس، داڑھی مونچھ صاف اژدہام میں مسلمان کی کیا پہچان ہے۔ کھانا کھاتے بھی انکے آداب خوردن طعام کی اپنائیت میں کون جانے کون مسلمان ہے۔ سبھی ایک جیسے ہیں سوائے من موہن کے ۔ وہ اپنے مذہب اور روایات سے محبت کرتا ہے۔ ایک ہمارے بڑے ہیں کہ بیرون ملک جاتے ہوئے چھری کانٹے کے استعمال کی مشق کرتے ہیں ۔ اردو میں انگریزی تقریر کی مشق کرنا یا اپنے پی ایس سے انگریزی میں تقریر لکھواکر بسیار محنت کے بعد اجلاسات میں پڑھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امت آج بہت مشکلات سے دوچار ہے اور ان سے خلاصی کے لیئے سنت رسول ﷺ پر عمل کرکے ہی ممکن ہے۔ آجکل بعض دین سے بے بہرہ لوگ دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی کے فریب میں ہیں آپ نے فرمایا کہ سابقہ تمام ادیان منسوخ ہیں اور تمام الہامی کتابوں کو قرآن پاک میں جمع کردیا گیا ہے۔ مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
 

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 128077 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More