درخت کے پتوں میں سونے کے ذرات دریافت

ایک کہاوت ہے کہ کیا پیسے درختوں پر اگتے ہیں؟ لیکن اب یہ کہاوت کسی کسی مقام پر سچ ہوتی دکھائی دے رہی ہے٬ فرق صرف یہ ہے کہ یہاں درختوں پر پیسہ تو نہیں البتہ سونا ضرور اگ رہا ہے- حال ہی میں ایسے درخت دریافت ہوئے ہیں جن کے پتوں میں سونے کے ذرات پائے گئے ہیں-

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق سے ثابت کر دیا ہے کہ واقعی سونا بعض درختوں کے پتوں میں پایا جاتا ہے۔
 

image


آسٹریلیا کے محققین کا کہنا ہے کہ یوکلپٹس کے درخت کے پتوں میں سونے کے ذرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس زمین میں سونے کے ذخائر موجود ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے سونے کے ذخائر کا پتا لگانے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔

یہ تحقیق حال ہی میں سائنسی جریدے جرنل آف نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی ہے۔

ڈاکٹر میل لنٹرن جیوکیمسٹ ہیں اور آسٹریلیا کے کامن ویلتھ سائٹیفک اور انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیش کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ایسی مشکل جگہوں پر سونے کے ذخائر دریافت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں جن میں آبائی گزرگاہیں اور ریتلے میدان شامل ہیں جہاں پر انتہائی گہرائی میں سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
 

image

ان کا کہنا تھا کہ اب ایسا کرنے میں درخت ان کی مدد کر رہے ہیں۔

یوکلپٹس درخت کے اردگرد زمین میں سونے کے ذرات پائے گئے اور محققین نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ درخت سونے کے ذرات کو جذب کر رہا ہے۔

آسٹریلیا میں بنائی گئی ایک مشین سے، جس میں ریڈیائی لہروں استعمال کی جاتی ہیں، پتہ چلا کہ درخت کی شاخوں، پتوں اور چھال میں سونے کے ذرات موجود ہیں۔

یہ درخت پانی کے ساتھ زمین سے سونے کے ذرات بھی جذب کرتا ہے۔

ڈاکٹر لنٹرن نے کہا کہ ان کے حساب کے مطابق کسی جگہ سونے کے ذخیرے کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے پانچ سو درخت لگانے پڑیں گے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Money really does grow on trees – at least in Australia. Scientists have found gold in the leaves of eucalyptus trees. The particles are much too small to be seen with the naked eye but have been detected using a type of x-ray that is especially good at picking up trace amounts of metals and minerals.