انصاف قائم ہونا چاہیے

بعض اوقات آپس میں بیٹھے ہوئے دوستوں اور ہم خیالوں کی وہ گفتگو جو کسی عام سے چائے کے ہوٹل پر جہاں پر چائے کا کپ150روپے کی بجائے صرف 15روپے میں ملتا ہو اس ہوٹل کے ٹیبل پر ہونے والی گفتگو محض صرف گفتگو ہی نہیں رہتی بلکہ اس گفتگو کا ہر ہر لفظ قابل عمل بن جاتا ہے یوں اگر ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر غور کرنا شروع کردیں تو بہتری کے چانسز بہت زیادہ ہیں معاشرتی بگاڑ کو ختم کیا جاسکتا ہے افراتفری،لاقانویت اور بے چینی دم توڑ سکتی ہے صرف غور کرنے کی بات ہے برطانیہ میں جنسی بے رواروی پورے عروج پر ہے بے حیائی، عریانی، اور فحاشی کے اڈے وہاں ایسے چل رہے ہیں جیسے ہمارے ملک میں جگہ جگہ بغیر پلاننگ کے قائم چائے کے ہوٹل ہیں۔آپ جہاں مرضی کھڑے ہو کر چوبیس گھنٹوں میں کسی وقت چائے پی سکتے ہیں۔ایسی صورت میں عذاب الٰہی کو یقینی صورت اختیار کرنی چاہیے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی نسبت برطانیہ میں زلزلے، طوفان، سیلاب اور دیگر خدائی عذاب نہ ہونے کے برابر ہیں ٹیبل کے ایک کونے پر بیٹھے میرے دوست کے اس سوال میں واقعی بڑی جان تھی۔ جس نے دیگر تمام دوستوں کو بھی سرجوڑنے پر مجبور کر دیا کافی دیر پر سوچ بچار کے بعد بالآخر نتیجہ یہ نکلا کہ برطانیہ میں اس وقت تک کسی بڑے عذاب کے نہ آنے کی بڑی وجہ شاہد وہاں پر انصاف کا پوری طرح قیام ہے۔جہاں پر کمزور طاقتور دونوں برابر ہیں جہاں پر غریب اور امیر کی عزت کا پیمانہ بالکل برابر ہے جہاں پر جرم کرنے والے کیلئے سفارش سے زیادہ قانون مضبوط ہے۔ جہاں جرم کرنے والے کو علم ہے کہ میرے ساتھ عدالت جو سلوک کرے گی ۔میرٹ پر ہو گا اس کیخلاف عدالت میں جو گواہی دینے کیلئے آیا ہوا ہے وہ اپنے لالچ، غرض یا بندوق کی نوک پر نہیں آیا بلکہ قانون کی منشہے جہاں پر جرم کرنے والے کیلئے سفارش سے زیادہ قانون مضبوط ہے۔ جہاں جرم کرنے والے کو علم ہے کہ میرے ساتھ عدالت جو سلوک کرے گی ۔میرٹ پر ہو گا اس کیخلاف عدالت میں جو گواہی دینے کیلئے آیا ہوا ہے وہ اپنے لالچ، غرض یا بندوق کی نوک پر نہیں آیا بلکہ قانون کی منشاء کے مطابق گواہی دینے کیلئے کھڑا ہے۔ جہاں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ لوگوں کے سامنے بھیڑ بکریاں نہیں بلکہ شیر کی حیثیت رکھتے ہیں جہاں پر انصاف لینے کیلئے آپ کو کسی بڑے سیاسی جاگیردار، سرمایہ داریا بااثر ہونے کی ضرورت نہیں ۔ آپ کا انسان اء کے مطابق گواہی دینے کیلئے کھڑا ہے۔ جہاں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ لوگوں کے سامنے بھیڑ بکریاں نہیں بلکہ شیر کی حیثیت رکھتے ہیں جہاں پر انصاف لینے کیلئے آپ کو کسی بڑے سیاسی جاگیردار، سرمایہ داریا بااثر ہونے کی ضرورت نہیں ۔ آپ کا انسان ہونا ہی کافی ہے ۔جہاں پر انصاف بکتا نہیں ملتا ہے ۔جہاں پر لوگوں کی جان ومال کی حفاظت پولیس کی موبائل گاڑیاں نہیں یا پہریدار کی بندوق نہیں بلکہ قانون کی بالادستی کرتی ہے۔ جہاں پر سیاستدان بننے کیلئے جاگیر دار ، سرمایہ دار یاپھر بدمعاش ہونے کی ضرورت نہیں بلکہونا ہی کافی ہے ۔جہاں پر انصاف بکتا نہیں ملتا ہے ۔جہاں پر لوگوں کی جان ومال کی حفاظت پولیس کی موبائل گاڑیاں نہیں یا پہریدار کی بندوق نہیں بلکہ قانون کی بالادستی کرتی ہے۔ جہاں پر سیاستدان بننے کیلئے جاگیر دار ، سرمایہ دار یاپھر بدمعاش ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اچھے کردار کی ضرورت ہے جہاں پر زکواۃ کی رقم وزیر وں اور مشیروں کی عیاشیوں اور سیر سپاٹے کے علاوہ ان کے علاج پر اُٹھنے والے اخراجات پر خرچ نہیں ہوتی بلکہ زکواۃ حق دار کو بغیر کسی سفارش کے مل رہی ہے جہاں کے سرکاری ہسپتالوں میں عام آدمی کو بھی صحت کی بہتریہ اچھے کردار کی ضرورت ہے جہاں پر زکواۃ کی رقم وزیر وں اور مشیروں کی عیاشیوں اور سیر سپاٹے کے علاوہ ان کے علاج پر اُٹھنے والے اخراجات پر خرچ نہیں ہوتی بلکہ زکواۃ حق دار کو بغیر کسی سفارش کے مل رہی ہے جہاں کے سرکاری ہسپتالوں میں عام آدمی کو بھی صحت کی بہترین سہولیات میسر ہیں۔جہاں پر ادوایات فراہمی بالکل فری ہے۔ جہاں کے نوجوانوں کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوکری بغیر سفارش اور بغیر رشوت کے ان کے گھر میں بذریعہ کالنگ لیٹر دی جاتی ہے۔ جہاں پر پولیس کی کاروائی پر شک نہیں بلکہ کارکردگی کو سراہاجاتا ہے جہاں پر پٹون سہولیات میسر ہیں۔جہاں پر ادوایات فراہمی بالکل فری ہے۔ جہاں کے نوجوانوں کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوکری بغیر سفارش اور بغیر رشوت کے ان کے گھر میں بذریعہ کالنگ لیٹر دی جاتی ہے۔ جہاں پر پولیس کی کاروائی پر شک نہیں بلکہ کارکردگی کو سراہاجاتا ہے جہاں پر پٹواری کا کوئی تصور نہیں۔ جہاں پر خاص آدمی کو بجلی کے بل سے مستثنیٰ اور غریب آدمی سے امیر آدمی کا بل وصول نہیں کیا جاتا۔ جہاں پر بڑے بڑے سرکاری تعمیراتی منصوبوں میں مالی بدعنوانی اورکرپشن کا کوئی تصور نہیں ۔الغرض انصاف اور میرٹ کی بالادستی اور حکمرانی پوریاری کا کوئی تصور نہیں۔ جہاں پر خاص آدمی کو بجلی کے بل سے مستثنیٰ اور غریب آدمی سے امیر آدمی کا بل وصول نہیں کیا جاتا۔ جہاں پر بڑے بڑے سرکاری تعمیراتی منصوبوں میں مالی بدعنوانی اورکرپشن کا کوئی تصور نہیں ۔الغرض انصاف اور میرٹ کی بالادستی اور حکمرانی پوری طرح قائم ہے۔ کا خاتمہ ہے ہمارے ملک کے اندر انصاف اور میرٹ کو تلاش کرنے کیلئے بھی کسی نہ کسی سفارش کی ضرورت ہے اور جب انصاف نظر آتا ہے ۔ تو اس کو حاصل کرنے کیلئے سائل کو مہنگی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔جوکہ انتہائی قابل غور بات ہے۔یہی وہ فرق ہے جو برطانیہ جیس طرح قائم ہے۔ کا خاتمہ ہے ہمارے ملک کے اندر انصاف اور میرٹ کو تلاش کرنے کیلئے بھی کسی نہ کسی سفارش کی ضرورت ہے اور جب انصاف نظر آتا ہے ۔ تو اس کو حاصل کرنے کیلئے سائل کو مہنگی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔جوکہ انتہائی قابل غور بات ہے۔یہی وہ فرق ہے جو برطانیہ جیسے عیاش پرست ملک کے اندر خدائی عذاب کے صورت میں انسانی بے چینی کے راستے میں رکاوٹ ہے۔

Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34340 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.