بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں ایک 17 سالہ طالبہ نے مبینہ
طور پر والدین کی جانب سے 'فیس بک' استعمال کرنے سے روکنے پر خود کشی کرلی
ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق خود کشی کا یہ واقعہ
مہاراشٹر کے شہر پربھانی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پیش آیا تھا۔
|
|
پربھانی شہر کے متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ایک تفتیشی افسر نے جمعے کو 'اے ایف
پی' کو بتایا ہے کہ پورا دن 'فیس بک' استعمال کرنے اور موبائل پر چیٹنگ سے
منع کرنے پر بدھ کی شب مقامی کالج کی طالبہ کی اپنے والدین کے ساتھ تلخ
کلامی ہوئی تھی۔
پولیس افسر کے مطابق والدین نے اپنی بیٹی کو پڑھائی پر توجہ دینے اور 'فیس
بک' سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد طالبہ نے خود کو اپنے کمرے
میں بند کرلیا تھا جہاں سے بعد ازاں اس کی چھت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد ہوئی
تھی۔
تفتیشی افسر کے مطابق لاش کے نزدیک سے ایک رقعہ بھی برآمد ہوا جس میں طالبہ
نے اپنی خود کشی کو والدین کے ساتھ ہونے والی تلخ کلامی اور 'فیس بک'
استعمال کرنے سے روکنے کا ردِ عمل قرار دیا ہے۔
|
|
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مذکورہ رقعے کی روشنی میں واقعہ کی تفتیش کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کے نوجوانوں میں انٹرنیٹ اور 'فیس بک' کا استعمال تیزی
سے فروغ پارہا ہےاور امکان ہے کہ لگ بھگ ایک ارب 20 کروڑ آبادی والے بھارت
میں 2013ء کے اختتام تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 20 کروڑ تک جاپہنچے گی۔
رواں سال جون میں جاری کیے جانےو الے ایک مقامی سروے کے مطابق بھارت میں
ہائی اسکول سطح کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 75 فی صد طلبہ و طالبات باہمی
رابطوں کے لیے فون کے بجائے 'فیس بک' کو ترجیح دیتے ہیں۔ |