انیس سو اٹھاون میں مارشل لاء کے نفاذ کے
بعد آئین منسوخ ہونے کے ساتھ وزیر اعظم کا عہدہ بھی ختم ہوگیا اور انیس سو
باسٹھ میں اس وقت کے صدر جنرل ایوب خان نے نیا آئین متعارف کرایا جس میں
پارلیمانی نظام حکومت کو ختم کر کے اس کی جگہ صدارتی نظام رائج کردیا گیا تاہم
یہ آئین بھی انیس سو انہتر میں منسوخ کردیا گیا۔
تیرہ برس کے وقفے کے بعد جب وزیراعظم کا
عہدہ بحال کیا گیا تو نورالامین کو وزیراعظم مقرر کیا گیا لیکن مشرقی پاکستان
کی علیحدگی کے چار روز بعد نورالامین تیرہ دنوں تک وزیراعظم رہنے کے بعد اس
عہدے سے الگ ہوگئےاور ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ نائب صدر بن گئے اور وزیراعظم
کا منصب پھر ختم ہوگیا۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد چودہ اگست
انیس سو تہتر کا نیا آئین وجود میں آیا اور ملک میں ایک مرتبہ پھر پارلیمانی
نظام حکومت رائج کردیا گیا اور ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم منتخب ہوئے۔ وہ
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے جنہوں نے اپنی عہدے کی آئینی مدت پوری کی۔
ذوالفقار علی بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم منتخب
ہوئے اور پانچ جولائی انیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء کر ان کی
حکومت کو برطرف کردیا اور چار اپریل انیس سواناسی کو ذوالفقار علی بھٹو کو
پھانسی دے دی گئی۔
ضیاءالحق کے مارشل لاء اور آئین کی معطلی
کی وجہ سے وزیراعظم کا عہدہ ایک مرتبہ پھر متروک ہوگیا اور لگ بھگ سات برس سے
زائد عرصہ کے بعد ملک میں آئین بحال ہوا تو وزیراعظم کا عہدہ بھی بحال ہوگیا
اور تیئس مارچ انیس سو پچاسی کو محمد خان جونیجو وزیر اعظم بنے۔
جنرل ضیاء الحق نے آئین کی بحالی سے پہلے
اس میں ترمیم کی جس سے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار مل گیا۔اس صدارتی
اختیار کا پہلا شکار محمدخان جونیجو ہوئےاور ان کی حکومت انتیس مئی سنہ انیس
اٹھاسی کوختم ہوگئی۔
|