|
ہندوستانی حکام نے ایک پاکستانی شہری خالد محمود کی لاش
واہگہ باڈر پر پاکستان کے حوالے کردی ہے۔
خالد محمود تین برس پہلے کرکٹ میچ کے
سلسلے میں ہندوستان گئے تھے جہاں بعد میں انہیں گرفتار کر لیاگیا۔ ان کے ورثا
کاکہنا ہے کہ ان پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستانی پولیس کے عملے نے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی
ہے جس کے بعد اسے ورثا کے حوالے کردیا جائے گا۔ |
پیر کی سہ پہر خالد محمود کی لاش ایک
ایمبولینس میں واہگہ باڈر تک لائی گئی اور نومین لینڈ پر تابوت پاکستانی
فلاحی ادارے ایدھی کی ایمبولینس میں منتقل کر دیاگیا۔ جہاں سے اسے سرکاری
مردہ خانے منتقل کیاگیا۔
متوفی لاہور کے نواحی علاقے باٹاپورکے
ایک گاؤں کا رہائشی تھے اور مقامی نجی ٹرانسپورٹ ادارے میں بطور کنڈیکٹر
ملازم تھے
سنہ دوہزار پانچ میں وہ کرکٹ میچ دیکھنے
کے لیے انڈیا کے شہر موہالی گئے تھے لیکن واپس نہیں آئے۔ ان کے ورثا کا کہنا
ہے کہ کوئی ایک برس کے بعد ان کا ایک خط موصول ہوا جو انہوں نے جیل سے لکھا
تھا جس سے علم ہوا کہ وہ ہندوستان میں گرفتار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خالد محمود کا پاسپورٹ
گم ہوگیا تھا اور وہ پاکستانی ہائی کمیشن اطلاع کرنے کے لیے جا رہے تھے جب
انہیں گرفتار کر لیاگیا۔ متوفی کے بھائی عبیداللہ کے بقول انہیں پاکستانی
جاسوس سمجھ کر تفتیش کی جاتی رہی۔
|