چار برس قبل بٹ کوائن ورچوئل کرنسی میں 22 امریکی ڈالر کی
سرمایہ کاری کر کے بھول جانے والے ناروے کے ایک شہری کو اس وقت خوشگوار
حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب اس سرمایہ کاری پر اسے آٹھ لاکھ پچاس ہزار
امریکی ڈالر کا فائدہ ہوا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بٹ کوائنز کی قدر میں اس حیرت انگیز اضافے سے
انتیس سالہ کرسٹوفر کوچ اوسلو کے ایک مہنگے علاقے میں فلیٹ خریدنے کے قابل
ہوئے۔ انھوں نے یہ فلیٹ اپنے پانچ ہزار بٹ کوائنز کا پانچواں حصہ بیچ کر
حاصل کیا۔
|
|
کرسٹوفر کوچ نے کہا کہ انھیں ورچوئل کرنسی کی قدر میں اضافے کے بارے میں
اخبار میں خبر پڑھ کر اپنی سرمایہ کاری یاد آئی۔
انھوں نے کہا کہ انھیں اچانک معلوم ہوا کہ ان کے پانچ ہزار بیٹ کوائنز یا
سکوں کی مالیت آٹھ لاکھ پچاس ہزار امریکی ڈالر ہو گئی ہے۔
بٹ کوائنز دنیا کی پہلی ڈیجیٹل مگر انتہائی غیر مستحکم کرنسی ہے جس کا
استعمال انٹرنیٹ پر خریداری کے لیے ہوتا ہے۔
اس کرنسی کو صارف اپنے فون یا کمپیوٹر پر موجود ’انکرپٹڈ والِٹ‘ میں رکھتا
ہے اور کوچ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ انھیں اپنے اس سیف کا تالہ
کھولنے کے لیے پاس ورڈ یاد کرانے میں کافی وقت لگا۔
ناروے کے میڈیا نے کوچ کے حوالے سے بتایا کہ ’میرے خواب و خیال میں بھی
نہیں تھا کہ میری سرمائے کی قدر میں اس قدر اضافہ ہوگا۔‘
|
|
انھوں نے کہا کہ’یہ عجیب سا ہے کہ یہ نفسیاتی ردِعمل ہمیں کسی چیز کو اتنی
اہمیت دینے پر مجبور کرتا ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔‘
کرسٹوفر کوچ نے کہا کہ سنہ 2009 میں انکرپشن پر تحقیق کرنے کے بعد انھوں نے
ورچوئل کرنسی میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھا۔ |