اسلام میں باہمی حقوق

ناظم اعلیٰ تحسینی فاؤنڈیشن، بریلی شریف
مدرس جامعہ تحسینیہ ضیاء العلوم، بریلی شریف

اسلام نے حقوق العباد کی تعلیم جس انداز سے دی ہے اگر لوگ ان کی اادائیگی میں کوتاہ دستی سے کام نہ لیں بلکہ اس کو پورے طور سے ادا کریں تو پھر آپسی اختلاف و انتشار بالکل ختم ہو جائے اور صالح معاشرہ تشکیل پائے۔اسلام میں کسی امیر کو کسی غریب پر کسی گورے کوکسی کالے پر کسیعربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں ہاں اگر کسی کو فضیلت حاصل ہے تو وہ تقویٰ کی وجہ سے ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے(کنزالایمان پ۲۶)

اور فرمان رسول اللہ ﷺ ہیکہ اے لوگو خبردار تمھارا پروردگار ایک ہے خبردار تمھارا باپ ایک ہے خبردار کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں علاوہ تقویٰ کے اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ معزز اور محترم وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متّقی ہو۔

انسان پر دو طرح کے حقوقق عائد ہوتے ھیں (۱)حقوق اللہ (۲)حقوق العباد حقوق اللہ کی پامالی کی صورت میں اللہ تعالیٰ معاف کر سکتا ہے اگر معاف کردے تو یہ اس کا فضل ہے اور اگر اس پر عذاب و سزا دے تو یہ اس کا عدل ہے ،لیکن حقوق العباد کی پامالی کی صورت میں جب تک وہ بندہ جس کا حق تلف کیا ہے معاف نہ کرے اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کریگا ۔

اسلام نے حقوق العباد کو جس طرح ادا کرنے کا حکم دیا ہے وہ دیگر ادیان میں مفقود ہے، آیئے نظر ڈالتے ہیں کہ اسلام نے حقوق العباد کو کس طرح ادا کرنے کا حکم دیا ہے

والدین کے حقوق: والدین کے حقوق کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے (۱) حیات میں والدین کے حقوق(۲)بعد انتقال والدین کے حقوق

حیات میں والدین کے حقوق :قرآن کریم اور احادیث کریمہ میں والدین کے حقوق کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے چنانچہ ارشاد ربّانی ہے اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونون بڑھاپے کو پہونچ جائیں تو ان سے ہوں نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا(کنزالایمان پ۱۵)

اور دوسری جگہ ارشاد ربّانی ہے’’اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو (کنزالایما ن پ۵)

ان دونوں آیات میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اس بات کی تاکید فرمائی ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرے اور حتی الامکان ان کی راحت و آسائش کے لئے کوشاں رہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟آپ نے فرمایا :تیری ماں اس نے عرض کیا اس کے بعد آپ نے فرمایا :تیری ماں اس نے پھر عرض کیا اس کے بعد آپ نے فرمایا :تیری ماں اس نے پھر عرض کیا اس کے بعد آپ نے فرمایا : تیرا باپ(بخاری)

اس زیادتی کے یہ معنیٰ ہیں کہ خدمت کرنے میں ماں کو باپ پر ترجیح دے اور تعظیم باپ کی زائد کرے اسلئے کہ وہ اس کی ماں کا بھی حاکم ہے۔

مندرجہ بالا حدیث شریف سے سبق حاصل کریں وہ نو جوان جو ماں باپ کو تکلیف دیتے ہیں اور ذرا ذرا سی بات پر طعن و تشنیع کرتے ہیں ،کیا انہوں نے مندرجہ ذیل حدیث پاک نہیں سنی ہے کہ
’’مسلم شریف کی حدیث ہے حضور ﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا :اس کی ناک خاک آلود ہو حضرت ابو ھریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺکس کی ؟سرکار مصطفےٰ ﷺ نے ارشادفرمایا جس نے بوڑھے ماں باپ کو پایا یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کی خدمت کر کے جنّت حاصل نہ کرسکا(مسلم شریف ج ۲)

ایک مرتبہ حضور ﷺسے لوگوں نے عرض کیا:والدین کا اپنی اولادپرکیاحق ہے ؟آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:وہ دونوں تیری جنّت اور دوزخ ہیں(مشکوٰۃ شریف)

یعنی اگر تو اپنے والدین کی خدمت کریگاتوتوجنّت میں چلاجائیگا اوراگر تو انکی نافرمانی کریگا تو تجھے دوزخ میں ڈال دیا جائیگا خلاصۂ کلام یہ کہ ان کو آرام پہونچانے اور خوش رکھنے کے لئے حتیّ الامکان کوشش کرتارہے اپنی قدرت بھر راحت رسائی کی فکر کے ساتھ ان کے لئے دعا بھی کرتا رہے کہ اے میرے پروردگار انکو پوری راحت پہونچانا تو میرے بس کی بات نہیں تو اپنے فضل وکرم سے ان کی تمام مشکلات وتکالیف کو دور فرما ۔

بعد انتقال والدین کے حقوق:
(۱)سب سے پہلا حق انکے انتقال کے بعد انکے جنازے کی تجہیز و تکفین اور تدفین ہے
(۲)انکے لئے مغفرت وبخشش کی دعا ہمیشہ کرتے رہنا اس سے کبھی غفلت نہ برتنا
(۳)ان پر کوئی فرض باقی رہ گیا ہو تو بقدر طاقت اس کی ادا کی کوشش کرنا
(۴)حسب طاقت صدقہ و خیرات واعمال صالحہ کا ثواب انھیں پہونچاتے رہنا
(۵)ان پر کسی کا کوئی قرض ہو تو اس کو جلد ادا کرنے کی کوشش کرنا
(۶)انھوں نے جو جائز وصیّت کی ہوحتیّ الامکان اس کو نافذ کرنے کی کوشش کرنا
(۷)ہر جمعہ ان کی قبر کی زیارت کے لئے جانا اور وہاں یٰسین شریف پڑھنا اور اسکا ثواب ان کی روح کو پہونچانا
(۸)ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ہمیشہ نیک سلوک کرنا اور انکا اعزاز و اکرام کرنا
(۹)کبھی کسی کے ماں باپ کو برا کہکر جواب میں انہیں برا نہ کہلوانا
(۱۰) کبھی کوئی گناہ کرکے انہیں قبر میں رنج نہ پہونچانا اس کے سب اعمال کی خبر ماں باپ کو پہونچتی ہے نیکیاں دیکھتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور گناہ دیکھتے ہیں تو رنجیدہ ہو تے ہیں-

اولاد کے حقوق: والدین پر بچّوں کی پیدائش کے وقت سے حقوق کی ادائیگی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے نبی اکرم ی ﷺنے ارشاد فرمایا جب بچہ پیدا ہو تو کان میں اذان دی جائے،تحنیک کرے عمدہ نام تجویز کرے ،اور جب کچھ بولنے کے لائق ہو جائے تو کلمۂ طیبہ کا ورد کرانے کی کوشش کرے اور اگر ہو سکے تو عقیقہ بھی کیا جائے۔

اولاد کی تعلیم و تربیت کے تعلق سے نبی ﷺ نے کثرت سے ترغیب دلائی ہے کیونکہ اس میں بچوں کا روشن مستقبل ہے چنانچہ حضور ﷺ کا ارشاد عالیشان ہے’’مسلمانوں اپنی اولاد کی تربیت اچھی طرح کیا کرو(طبرانی)
دوسری حدیث پاک میں ہے کہ’’باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دے سکتا ہے اس میں سب سے بہتر عطیہ اولاد کی اچھی طرح تعلیم و تربیت ہے(مشکوٰۃ)

اولاد کی تعلیم و تربیت کے تعلق سے حضور اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول ملاحظہ فرمائیں’’ زبان کھلتے ہی اللہ اللہ ،پھر لا الہ الا اللہ، پھر پورا کلمہ طیبہ سکھائے، جب تمیز آئے ادب سکھائے،کھانے پینے ، ہنسنے بولنے،اٹھنے بیٹھنے ، چلنے پھرنے،حیا لحاظ بزرگوں کی تعظیم ،ماں باپ استاد اور دختر کو شوہر کی بھی اطاعت کے طرق و آداب بتائے،قرآن مجید پڑھائے استاد نیک صالح متّقی صحیح العقیدہ کے سپرد کرے،اور دختر کو نیک پارسا عورت سے پڑوائے،بعد ختم قرآن ہمیشہ تلاوت کی تاکید رکھے، عقائد اسلام و سنت سکھائے کہ لوح سادہ فطرت اسلامی و قبول حق پر مخلوق ہے اس وقت کا بتایا پتھر کی لکیر ہو گا ،حضور اقدس ﷺ کی محبت و تعظیم ان کے دل میں ڈالے کہ اصل ایمان و عین ایمان ہے، حضور ﷺ کے آل و ا صحاب و اولیاء و علماء کی محبت و عظمت تعلیم کرے کہ اصل سنت و زیور ایمان بلکہ باعث بقائے ایمان ہے، سات برس کی عمر سے نماز کی زبانی تاکید کرے ،علم دین خصوصاً وضو غسل نماز روزہ کے مسائل ، توکل و قناعت ،زہد واخلاص ، تواضع و امانت ، صدق و عدل ، حیا ، سلامت صدور و لسان وغیرہا خوبیوں کے فضائل ،حرص و طمع ، حب دنیا و حب جاہ ، ریا و عجب ، تکبر و خیا نت ، کذب و ظلم فحش و غیبت ، حسد و کینہ وغیرہا برائیوں کے رذائل پڑھائے،پڑھانے سکھانے میں رفق و نرمی ملحوظ رکھے، موقع پر چشم نمائی تنبیہ و تہدید کرے مگر کوسنا نہ دے کہ کوسنا ان کے لئے سبب اصلاح نہ ہوگا بلکہ اور زیادہ افساد کا اندیشہ ہے، مارے تو منہ پر نہ مارے اکثر اوقات تہدید و تخویف پر قانع رہے، کوڑا قمچی اس کے پیش نظر رکھے کہ دل میں رعب رہے، زمانۂ تعلیم میں ایک وقت کھیلنے کا بھی دے کہ طبیعت پر نشات باقی رہے مگر زنہار زنہار بری صحبت میں نہ بیٹھنے دے کہ یار بد ماربد سے بد تر ہے(فتاویٰ رضویہ جلد نہم مطبوعہ قدیم)

ہمیں چاہئے کہ مندرجہ بالا ہدایات کے مطابق اپنی اولاد کی پرورش کریں تاکہ ہماری اولاد دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو سکے ۔

ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے حقوق : حدیث:حضرت علی رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھہ حقوق ہیں (۱)جب اس سے ملے تو سلام کرے (۲)جب وہ بلائے تو حاضر ہو (۳)جب وہ چھینکے تو جواب دے (۴)جب وہ بیمار ہو تو عیادت کرے(۵)جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو (۶)اور جو چیز اپنے لئے پسند کرے وہ اس کے لئے پسند کرے۔

حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ کامل مسلمان وہ شخص ہے جس کے ھاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں (بخاری)

دوسری حدیث شریف میں ہے حضرت ابوھریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایاکیا تمھیں معلوم ہے مفلس کون ہے؟لو گوں نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ پیسے ہوں نہ سامان حضورﷺنے فرمایا میری امّت میں در اصل مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ،زکوٰۃلیکر آئے اس حال میں کہ اسنے کسی کو گالی دی ہو، کسی پر تہمت لگائی ہو کسی کا مال کھا لیا ہوکسی کا خون بہایا ہواور کسی کو مارا ہو تو اب اس کو راضی کرنے کے لئے اس شخص کی نیکیاں ان مظلوموں کے درمیان تقسیم کی جائیں گی پس اس کی نیکیاں ختم ہو جانے کے بعد بھی اگر لوگوں کے حقوق اس پر باقی رہ جائیں گے تو اب حقداروں کے گناہ لاد دئے جائیں گے یہاں تک کہ اسے دوزخ مین پھینک دیا جائیگا (مسلم جلد دوم)

اس حدیث پاک سے عبرت حاصل کریں وہ لوگ جو سر عام دوسرے مسلمان کو گالیا ں دیتے ہیں اور انہیں شرم بھی محسوس نہیں ہوتی۔

ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ بھی حق ہے کہ اس کی غیبت نہ کرے غیبت کے متعلق قرآن کریم اور احادیث کریمہ میں سخت وعیدیں آئیں ھیں چنانچہ ارشاد ربانی ہے’’اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھیگا کہ اپنے مرے بھائی کا گاشت کھائے تو یہ تمہیں گوارہ نہ ہو گا (کنز الایمان پ۲۶)

خدائے تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حقوق کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے اٰمین
Tauheed Ahmad Khan
About the Author: Tauheed Ahmad Khan Read More Articles by Tauheed Ahmad Khan: 9 Articles with 10550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.