فیس بک کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ہر کوئی دن
رات سماجی رابطوں کی اس مقبول سائٹ کو استعمال کرنے میں مگن ہے بلکہ سچ تو
یہ ہے کہ نوجوان نسل کو اس کی علت پڑ چکی ہے کہ معلوم ہوتا ہے جیسے وہ اس
کے نشئی ہوں۔ اگر چند گھنٹے فیس بک سے دور رہیں تو بے چینی ہونے لگتی ہے ۔
کچھ لوگ احساس برتری تو کچھ احساس کمتری کا شکار ہوتے دیکھے گئے ہیں۔ کچھ
صارفین کو اپنی تصاویر اور تبصروں پر لوگوں کی پسندیدگی کا لیبل نہ لگنے پر
خود سے شکایت ہے اور کچھ بہت بڑی ریٹنگ آنے پر اترتے نظر آتے ہیں۔ فیس بک
نے معاشرے کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے جس کی افادیت سے فائدہ بھی
اٹھایاجاتا ہے اور منفی استعمال سے معاشرتی بگاڑ کی صورت میں پیدا ہونے
والی خرابیوں کو بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج اس مضمون میں ہم اپنے قارئین کو
یہ بتاتے ہیں کہ آخر فیس بک استعمال کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا
چاہئے ۔
|
1۔ ترجیحات ترتیب دیں
نئے دور کے نئے طریقے ہیں۔ تعلیم کے میدان میں بھی کئی تبدیلیاں نظر آئیں
ہیں۔ اب زیادہ تر کتابوں کی بجائے نوٹس اور زبانی بحث کے ذریعے آرٹیکلز کو
تیار کیا جاتا ہے اور طالب علموں کے پاس صرف یہی ایک دلیل ہے کہ اپنے مضمون
کے بارے میں تازہ ترین معلومات لینے کے لئے مجھے دیگر گلوبل دوستوں سے بات
کرنی ہے لہٰذا اس کے لئے فیس بک سے بہتر کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے ۔ لیکن
ہوتا اس کے برعکس ہے۔ کم وقت میں زیادہ فیس بک استعمال کرنا اور دوستوں سے
گپ شپ ایک فن ہے۔ جس طرح حقیقی زندگی میں ہر شعبہ سے باخبر نہیں رہا جا
سکتا اسی طرح ہر دوست سے ہر وقت گپ نہیں لگائی جا سکتی۔ اگر کسی بھی چیز کا
استعمال ضرورت سے زیادہ کیا جائے تو وہ خرابیاں پیدا کرنے کی موجب بنتی ہے۔
اس لئے ہر معاملے پر نظر رکھنے۔ ہر جگہ ٹانگ اڑانے ، ہر کسی کی سوچ اور
معاملات وغیرہ جاننے کی بجائے صرف اور صرف اپنے کام، ضرورت اور قریبی
دوستوں سے رابطے بحال کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کی اس خوبصورت سہولت سے فائدہ
اٹھانا چاہیے۔ |
|
2۔ فیس بک بنائے جانے کا مقصد کیا تھا؟
فیس بک کے حوالے سے یہ بات ذہن میں لانا ضروری ہے کہ یہ ایک سوشل میڈیا ہے
کوئی نشریاتی ادارہ نہیں ہے۔ صرف یہ سوچ لیا جائے کہ ہم یہ کیوں استعمال کر
رہے ہیں اور یہاں گزرے وقت کے عوض ہمیں کتنا فائدہ ہوا ہے۔ اس کے استعمال
سے کسی دوسرے کی مدد ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر ہر چیز پر لائیک،شیئر اور کمنٹ
کرنا ذمہ داری بنا لی جائے تو سمجھ لیں یہ وقت اور توانائی دونوں کا ضیاع
ہے۔ فیس بک پر کام کرنے کا مطلب بامقصد گفتگو اور تبادلہ خیال ہے ۔
|
|
3۔ نیوز فیڈ
فیس بک پر اس قدر رش ہے کہ ابھی آپ اپنا اکائونٹ چیک کر کے بیٹھتے ہی ہیں
تو اتنے میں نہ جانے اور کیا کیا اپ ڈیٹ ہو چکا ہوتا ہے۔ فرینڈز لسٹ اگر
طویل ہے تو حالات اور بھی سنگین ہو جاتے ہیں۔ کوئی گیم کوئی تصاویر، کوئی
آرٹیکلز اور کوئی دوستی کی پیش کش بھیجتا ہے۔’’ہوم‘‘ پر تازہ ترین پوسٹ
اور نوٹیفکیشن کی بھر مار ہوتی ہے۔ بندہ جنجال پورہ میں پھنس کے رہ جاتا ہے۔
نہ چاہتے ہوئے بھی کئی جگہوں پر بحث میں الجھ کر وقت برباد کرتا چلا جاتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے استعمال سے لوگوں میں چڑچڑا پن اور کئی دیگر
خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
|
|
4۔ ٹیگ اور گروپ
فیس بک کا خطرناک ترین آپشن ٹیگ ہے۔ ہر چیز کو بغیر سوچے سمجھے ٹیگ کرنے
والوں سے بچنے کے لئے پروفائل میں سیٹنگ کرنی پڑتی ہے۔ جہاں آپ یہ سہولت
حاصل کر سکتے ہیں کہ کوئی بھی چیز آپ کی مرضی کے بغیر ٹائم لائن پر ظاہر
نہ ہو اور کسی دوسرے صارف کو اپنے اکاؤنٹ پر کسی قسم کے مواد یا تصویر کو
ٹیگ کرنے سے منع کرنے کی آپشن بھی ہے۔ اس کے علاوہ ایک دوسری آئٹم پلے
گروپ، فیس بک استعمال کرنے والوں کی اکثریت گروپ بنائے جاتے ہیں اور دوسرے
لوگوں کو اس کا حصہ بناتے ہوئے اجازت بھی نہیں لی جاتی۔ اس مشکل سے چھٹکارا
پانے کا ایک ہی حل ہے کہ یا تو گروپ چھوڑ دیں یا پھر نوٹیفکیشن بند کر دیں۔
|
|
5۔ کلک کرنا
اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ فیس بک اور سوشل میڈیا صرف وقت گزاری ہی نہیں
بلکہ چھوٹے سے چھوٹے عمل کا ردعمل بھی ہے لیکن ضروری بات یہ ہے کہ ہر صارف
کو اپنے ہر کلک کا خیال رکھنا چاہئے۔ کچھ بھی کرنے سے پہلے یہ سوچ لینا
چاہئے کہ اس کا دوسروں پر کیا اثر ہو گا۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ کچھ
ایجنسیاں اور لوگ اپنے مخصوص مقاصد کی تکمیل کے لئے سوشل میڈیا کو استعمال
کرتے ہیں اور کسی بھی مسئلے کو ضرورت سے زیادہ ہوا دیتے ہیں۔ من گھڑت اور
فرضی کہانیوں کے ذریعے رائے عامہ پر اثر اندازہوتے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے
کہ کسی بھی چیز کو لائیک اور شیئر کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے اور یہ دیکھ
لیں کہ آپ کسی کا آلہ کار تو نہیں بن رہے۔
|
|
6۔ فیورٹ لسٹیں
فیس بک پر وقت کی بربادی اور ہونے والے ذہنی انتشار سے بچنے کے لے بہتر ہے
کہ کچھ پسندیدہ فہرستیں بنا لیں جن میں خاندان دوست، ٹیکنالوجی ،اخبار،
چینل اور دنیا میں ہونے والے عجیب و غریب واقعات قابل ذکر ہوں ۔ جب بھی فیس
بک استعمال کریں سب سے پہلے ان فہرستوں پر نظر ڈالیں۔ اگر کوئی بہت ضروری
معلومات میسر ہوں تو اس سے ضرور مستفید ہوں اور اگر کسی فہرست میں بورنگ
مواد ملے تو اسے ڈیلیٹ کر دینا چاہئے۔
|
|
ضروری ہدایت
ہمارے یہاں جب کسی کو فرینڈ لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے تو عام طور پر اس کی
پروفائل چیک کرنے کی زحمت نہیں کی جاتی۔ اور خاص طور پر ایسی خواتین کی
پروفائلز جو پہلی ہی نظر میں جعلی معلوم ہوتی ہیں لوگ دھڑا دھڑ اسے ایڈ کر
لیتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ صرف جاننے والوں کو اپنی فیس بک کا حصہ بنائیں اور
کسی اجنبی کو جہاں لگے یہ مشکوک ہے اسے فوراً اپنی فہرست سے خارج کر دیں۔
|
|
ان نکات کو نہ بھولیں
1۔ فیس بک مفت سہولت ہے اور یہ مفت ہی رہے گی ۔ جو لوگ ایسے پیغامات جن میں
پیسے لینے کا یا کسی انعام کے حاصل کرنے کی بات کی گئی ہو سمجھ لیں جھوٹ
اور فراڈ ہے۔ یا پھر مذاق ہے۔ فیس بک پر اشتہار کی مد میں صرف اور صرف فیس
بک انتظامیہ اس کے چارجز طلب کرتی ہے اس کے علاوہ باقی تمام لین دین فراڈ
ہے۔ صارفین کو یہ نکتہ ہر وقت ذہن نشین رکھنا چاہئے۔
2۔ ہمدردی اور مدد مانگنے والوں سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے ۔ ایسی ایسی
کہانیاں سنائی جاتی ہیں کہ رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن بعدازاں سب جھوٹ
اور فریب ثابت ہوتا ہے۔ جیسے کوئی اس طرح کا میسج آئے کہ اس بیمار کے علاج
کے لئے درکار پیسے فیس بک انتظامیہ اس وقت ادا کرے گی جب اس کی لائکنگ ایک
خاص حد سے زیادہ آئے گی تو یہ جان لیں کہ یہ رفاعی کام میں فائدہ مند نہیں
ہے۔ محض چند فیس بک صفحات پر قارئین کی تعداد بڑھانے کا چکر ہے۔
|
|
3۔ کسی بھی صفحے یا پروڈکٹ کو شئیر کرنے سے نہ کوئی پیسہ ملتا ہے اور نہ ہی
کوئی ایسا کیس دیکھنے میں آیا ہے کہ اس سچائی کو ثابت کر سکے۔ لائیک اور
شئیر سے پہلے سوچ لیا کریں۔
4۔ گیم انوائٹ صرف ان لوگوں کو بھجوائیں جو آپ کے قریبی اور جاننے والے
ہیں۔
5۔ فیس بک پر شائع مواد کو سچ نہ مانیں۔ یہاں کوئی بھی کچھ بھی لکھ کر پوسٹ
کر دیتا ہے اور لکھنے یا پوسٹ کرنے والا کسی کو جوابدہ نہیں لہٰذا کسی بھی
مواد کو پڑھ کر اس پر عملدرآمد کرنے سے پہلے اس کی صحت کو دیکھ لیں۔ کسی
مذہبی معاملے اور صحت کے لئے ٹوٹکوں کے استعمال سے قبل ان کی سچائی سے
آگاہی ضروری ہے۔
|
|
6۔ کچھ لوگ بطور ثبوت تصاویر لگا دیتے ہیں جیسے کسی خاتون نے وٹامن کی
گولیاں کھائیں تو اس کے ناک سے خون بہنے لگا تو اس سے ڈرنے کی بجائے ایک
مرتبہ ڈاکٹر سے مل کر معلومات حاصل کر لیں تو دوبارہ کسی ایسے ٹیگ کو قبول
نہیں کریں گے۔ سننے میں آیا ہے کہ انڈیا کے ضلع مظفر نگر میں ایسی ہی ایک
جعلی ویڈیو اپ لوڈ کر دی گئی جس کو دیکھ کر لوگ مشتعل ہوگئے اور پھر قتل و
غارت کا بازار گرم ہو گیا۔
7۔ ٹیگ کرنے کا مطلب ہے اپنی سکیورٹی توڑنا۔ آپ کسی دوست کی تصویر لگاتے
ہیں تو اس کی تشہیر اس اکاؤنٹ تک ہو گی جو آپ کی فیس بک کا حصہ ہے ۔ اور
لوگ اس تصویر کا استعمال کس طرح کرتے ہیں یہ ان کی صوابدید ہوتا ہے کسی عزت
اچھے یا جذبات مجروح ہوں۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ تصاویر پر پرائیویسی کی
آپشن استعمال ہونی چاہئے۔
8۔ کسی بھی موضوع پر پرسنل ہونے کی بجائے دلائل جواب دیں ۔ اکثر تبادلہ
خیال بحث اور بحث بدتمیزی میں بدل جاتی ہے۔ جس سے دوست رشتے دار روٹھ جاتے
ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لئے اعتدال پسندی کا راستہ اپنانا چاہئے ۔ ہمیشہ
محتاط گفتگو کریں۔
9۔ خود کی اپ لوڈ کردہ چیز کو ٹیگ کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو
شاباش دے رہے ہیں۔ اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ |
|
10۔جن لوگوں سے کم بات کرنی ہے یا نہیں کرنی آپ ان کو ڈیلیٹ کرنے کی بجائے
ایک الگ گروپ بنا دیں۔ اور جب کبھی ضرورت درپیش ہو ان سے وہاں بات کرلیں۔
اس کے کئی فوائد ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کے ڈیٹا زیادہ محفوظ ہو
گا۔
11۔ دوسرا صارف اگر آپ کی درخواست کو التوا میں رکھتا ہے تو اس کا ہرگز
مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ کو پسند نہیں کرتا بلکہ اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے
کہ وہ فی الحال اپنے ڈیٹا تک رسائی نہیں دینا چاہتا۔
12۔ فیس بک لاگ آؤٹ کرنا نہیں بھولنا چاہئے۔ خاص طور پر جب آپ کسی پبلک
مقام پر یا کسی اور کے کمپیوٹر پر کام کر رہے ہوں۔ ای میل ہیک ہونے سے صرف
آپ کا ڈیٹا کسی دوسرے کی دسترس میں چلایا جاتا ہے لیکن فیس بک اکاؤنٹ کے
ہیک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے تمام دوستوں اور رشتہ داروں کا ڈیٹا کسی
دوسرے کے ہاتھ چلا گیا ہے۔
13۔ کسی صفحے کے ایڈمن ہونے کی حیثیت سے ذاتی رائے دینے سے اجتناب برتیں۔
اپنے صفحے کو غیر جانبداری سے چلائیں۔ لوگ آپ کے صفحے پر اکاؤنٹ وہاں
موجود مواد کی وجہ سے بنا ئیں گے نہ کہ آپ کے ذاتی تعلقات کی وجہ سے ،لہٰذا
ایمانداری بنیادی تقاضا ہے۔
14۔ فیس بک کے ذریعے آپ مختلف قوموں کے لوگوں سے ملتے ہیں۔ لہٰذا اپنے
کلچر، مذہب اور روایات کو ملحوظ خاطر رکھیں۔
15۔ فیس بک کو محض شکایتی کتاب نہ بنائیں بلکہ اصلاح کا ذریعہ ہو تاکہ
انسانیت کا بھلا ہو سکے۔ |