شیعہ سنی تو بھائی بھائی تھے!

اب تک تو یہی سنتے آرہے تھے کہ شعیہ اور سنی بھائی بھائی ہیں ۔ ان کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ۔ان کے عقائد میں کچھ اختلافات ضرور ہیں لیکن اس قدر شدید نہیں کہ یہ ایک دوسرے کی جانوں کے دشمن بن جائیں۔ نفرت کی آگ میں خون کی ندیاں بہا دیں۔ معصوم بچوں کی گردنیں تن سے جدا کر دیں۔ اﷲ کے گھر کو آگ لگا دیں۔ حالانکہ یوم عاشور تو دونوں فرقے ہی بڑی عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ اور اُن کی آل اولاد کی عقیدت دونوں کے لیے یکساں مقام رکھتی ہے۔دونوں کے نظریات یزید کے لیے بھی ایک جیسے ہیں۔ حضرت امام حسنؓاور حضرت امام حسین ؓ کی شہادت کو یاد کر کے دونوں مسلک کے ماننے والے آنسو بھی بہاتے ہیں۔تو پھر ایسے کون سے سازشی عناصر ہیں جنہوں نے دونوں کو آپس لڑا دیا ۔ دونوں کو جانی دشمن بنا دیا۔

سانحہ راولپنڈی یہ بات سوچنے پر ضرور مجبور کرتا ہے کہ آخر اس کے پیچھے کیا حقائق ہیں؟ یہ کسی تیسرے فریق کی شرارت ہے یا دونوں فرقوں کی آپس کی کوئی دیرینہ عداوت کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟ کیا یہ کسی دہشت گردتنظیم کی کاروائی ہے؟ یا اس میں بھی کوئی بیرونی قوت یعنی امریکہ، بھارت اور اسرائیل ملوث ہے۔۔۔؟ ؟؟ ایسی بات کہہ دینا تو ہمارے لیے بہت آسان ہے لیکن اس کی تحقیق کون کرے گا؟ حقائق کون سامنے لے کر آئے گا؟ ہمارا میڈیا ۔۔۔؟؟؟ یا ہمارے خفیہ ادارے۔۔۔؟؟؟

ہم کس قدر بد بخت قوم ہیں۔ بلکہ قوم کہنا بھی درست نہیں ہو گا۔ قوم لوگوں کے ایک باشعور گروہ کا نام ہوتا ہے۔ جن کے خیالات، احساسات، نظریات اور عقائد آپس میں ملتے جلتے ہیں۔وہ بے شک کئی طرح کی بولیاں بولتے ہوں، اُن کے رہن سہن ایک دوسرے سے مختلف ہوں، اُن کے رنگ و نسل میں فرق ہو یا وہ کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتے ہوں لیکن اُن کا قومی نظریہ، ملک سے وفاداری، مذہب سے محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینے میں کردار ایک جیسا ہوتا ہے۔ہمارا لمیہ یہ ہے کہ ہم سب سے پہلے پنجابی ہیں، سندھی ہیں۔ بلوچ ہیں یا پھر پختون ۔ جبکہ پاکستانی ہونا ہمارے لیے ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔صوبائی اور علاقائی تعصب تو اپنی جگہ ہم تو مذہب کے معاملے میں بھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔یہی ہمارا دشمن چاہتا ہے اور ہمیں تنکوں کی طرح بکھیرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان جب سے وجود میں آیا ہے اس کے دشمن اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ کبھی نسلی تعصب تو کبھی مذہبی فرقہ واریت کے نام سے ہمارے اپنے ہی لوگوں کو اپنوں سے مرو ا یا جا رہا ہے۔دہشت گرد وں کی دشمنی تو امریکہ کے ہیں لیکن امریکہ اُن کی دشمنی سے بالکل محفوظ ہے اور خود کش دھماکے ہماری سرزمین پر ہو رہے ہیں۔ مسلمان کو مسلمان ہی قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ اس قتل کا بدلہ لینے کے لیے ہمارے ہی لوگوں پر ڈرون برسا رہا ہے اور علما اکرام شہید کا درجہ دینے پر ایک دوسرے سے الجھ رہے ہیں۔یہ سارا کھیل اس طرح چل رہا ہے جیسے ایک گاڑی کو دھکا لگا دیا جائے اور وہ بغیر ڈرائیور کے اندھا دھندبھاگنا شروع کر دے اور راستے میں آنے والی ہر شے کو روندتی ہوئی چلی جائے۔

ہمارا اصل دشمن کون ہے یہ ہم ابھی تک نہیں جان پائے۔ دراصل ہم خود ہی اپنے دشمن ہیں۔ہماری انا، ہمارا غرور، ہماری نسل، ہمارا رنگ، ہماری زبان، ہمارا علاقہ، ہمارا صوبہ، ہمارا فرقہ،ہمارا مسلک، ہماری روایات، ہماری برادری اور ہماری اپنی ذات ہی ہماری سب سے بڑی دشمن ہے۔ اتنے سارے دشمنوں کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔اس لیے ہمیں اپنے کسی بھی باہر کے دشمن سے مقابلہ کرنے سے پہلے ہمارے اندر کے دشمن کو مارنا ہو گا۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 109720 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.