ماہ محرم الحرام اور امن و اتحاد کا پیغام

جونہی محرم الحرام کے مہینے کا آغاز ہوتا ہے تو ایک سوز ناک کیفیت چھا جاتی ہے۔ ہر آنکھ اس دلخراش واقعہ کو یاد کرکے پر نم ہوئے بغیر نہیں رہتی اور اسی سوزناک کیفیت میں درو بام ہر چیز ڈوبی ہوئی نظر آتی ہے او ر حضرت حسینؓ کی قائم کی گئی باطل کے خلاف اور حق کیلئے مثال کو یاد کر تے ہیں اور حقیقی غم کے آنسو بہاتے ہیں۔

یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کربلا کے میدان میں حق و باطل کا معرکہ ہوا۔ ایک طرف رسول اﷲ ﷺ کے شہزادے تھے جو اپنے اہل و عیال کو ساتھ لیکر اپنے پیارے رب کی بارگاہ میں سر خرو ہونے کیلئے جمع تھے۔ تو دوسری طرف وقت کے لعین ترین انسان جو انسانیت کے نام پر بد نما دھبہ ہے اسکی فو ج تھی۔ وہاں سنت ابراہیمی کو ادا کرتے ہوئے محبوب خدا کے پیاروں اور وفا کے علمداروں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی جو قیامت تک آنے والی نسل انسانی کیلئے مشعل راہ ہے کہ باطل چاہے جتنا بھی ظالم ہو جتنا بھی طاقتور ہو اس کے سامنے باطل کی سر بلندی کے لئے سر نہیں بلکہ حق کی سر بلندی کے لئے سر کٹا کر ہمیشہ کے لئے امر ہونا ہے۔ اور اگر کربلا کے میدان میں امام عالیؓ مقام اپنا سر نہ کٹاتے تو آج باطل کے خلاف اور حق کے لئے کوئی بھی آواز بلند کرنے والا نہ ہوتا۔

یہ تو تاریخ کے اوراق میں سے ایک لازوال قربانی ہے آج دور حاضر میں بھی وہی حق و باطل والی تاریخ دھرائی جارہی ہے آج امت مسلمہ کا ایک ایک فرد عجیب صورتحال سے دوچار ہے۔ انکا مال ، جان و عزت حتیٰ کہ ایمان تک محفوظ نہیں ہے۔ انہیں جو کہ اقوام عالم میں معتبر اور معزز شمار کیا جاتا تھا آج انتہا پسند اور دہشت گرد شمار کیا جاتا ہے اور معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ آنے والی نسلوں کو طرح طرح کی سازشوں اور فتنوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سکون نام کی چیز سے یہ نا آشنا ہو چکے ہیں اور ساری دنیا کا اس وقت طائرانہ جائز لیا جائے تو کہیں فلسطین کے اندر معصوم بچوں اور بہن بیٹیوں کو بیہودہ طریقوں سے قتل کیا جارہا ہے بھیڑ بکریوں کی طرح جیسے لا وارث ہیں انکی لاشیں بے گور و کفن ہماری بے بسی و بے کسی کا ماتم کر تی ہیں تو کہیں ملکی خو د مختاری کو خاطر میں نہ لا تے ہو ئے ڈرون حملوں کے ذریعے ملکی عزت ،وقار اور معتبری کو پامال کیا جا رہا ہے -

انہیں اپنی تاریخ یاد نہیں ہے اگر یاد ہے بھی تو شاید اسے دھرانا نہیں چاہتے۔ وہ بھی تو وقت تھا کہ جذبہ ایمانی زندہ تھا ضمیر مسلمانی زندہ تھا کربلا کے میدان میں بھی جذبہ ایمانی کی اصل روح کشی کی گئی۔ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ سازشیں کر کے ان کلمہ پڑھنے والوں کو بہت منظم سازش سے آپس میں الجھایا جارہا ہے ایسی ایسی منظم سا زشیں جن کا گمان بھی نہ کیا جا سکے ، ایک ہی نظریے کے تحت قائم ہو نے والی مملکت کے باشندے ،ایک ہی مذہب والے ایک دوسرے کی جان کے درپے کیسے ہو سکتے ہیں،کیاہم لو گ عراق،شام اور دوسرے ان تمام ممالک کے حالات سے ناواقف ہیں جن کی تباہی کے پس منظر کی تصویر کشی نہیں ہو رہی ؟ اگر ان ممالک کی تاریخ کا غائرانہ مطا لعہ کیا جا ئے تو حقیقت عیاں ہو تی ہے کہ پاکستان میں کو نسی تاریخ دھرا نے کی کو شش کی جا رہی ہے تا کہ آپس کی خلفشار یوں سے ہی باہر نہ نکل سکیں اور ان کی بر بریت کے بارے میں سوچ ہی نہ سکیں۔ اور دیگر اسلامی ممالک جنہیں کہ متحدہ ہو کر ان صہیونی طاقتوں کو نیست ونابود کر دینا چاہیے اسکی بجائے کہ یہ اپنی تہذیب و ثقافت کا دفاع کریں ۔ یہ آپس میں الجھے ہوئے ہیں اور جوپوری امت مسلمہ کیلے لمحہ فکریہ ہے لیکن کربلا کے میدان میں یہ پیغام نہیں دیاگیا تھا۔ وہ پیغام یہ تھا کہ اگر کسی دور میں یزیدیت کا پرچار کرنے والا باطل تم پر اپنی جارحیت قائم کرنے کی کوشش کرے تو تم لوگ حسینؓ کا پرچار کرنا حق کیلئے لڑنا ،جان مال دولت سکون سبھی کچھ قربان کر دینا لیکن حق کو قائم کئے رکھنا، حق کا علم کبھی نیچا نہ ہونے دینا ،اس وقت میدان کر بلا کو مشعل راہ بنا نے کی ضرورت ہے اور متحد ہو کر حق کے لئے باطل کے خلاف لڑنا ہی امن کی ضمانت ہے۔
Ali Raza shaAf
About the Author: Ali Raza shaAf Read More Articles by Ali Raza shaAf: 29 Articles with 27146 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.