قرآن پاک، ایک عاجز کردینے والا کلام

ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)’’الف لام میم یہ کتاب(قرآن پاک) اس میں کوئی شک نہیں ہدایت ہے ان متقی لوگوں کیلئے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا فرمایا اس میں سے(اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور( یہ ان کیلئے بھی باعث ہدایت ہے) جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پرنازل کیا گیااور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (دیگر پیغمبروں پر) نازل کیا گیا اور آخرت پر ایمان لاتے ہیں‘‘(البقرۃ)

الٓم،عسٓق،اور یٰسین جیسے جو الفاظ بعض سورتوں کے شروع میں آئے ہیں ان کے بارے میں مفسّرین کرام کا فیصلہ ہے کہ اﷲ اعلم بمرادہـ کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ ہی انکی مراد کو بہتر جانتے ہیں۔ اور بعض علماء کرام کہتے ہیں کہ یہ الفاظ اعجاز قرآن پر دلالت کرتے ہیں کہ قرآن پاک عاجز کر دینے والا کلام ہے اپنی مثل لانے میں ان لوگوں کو جو یہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن اﷲ تبارک و تعالیٰ کا کلام نہیں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ اور اگر تم شک میں ہو اس بارہ میں جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر نازل کیا(قرآن پاک )تو اس جیسی ایک سورت تو بنا کر دکھادو اور اس کام میں اپنے حماتیوں کو بلا لو اﷲ کے سوا اگر تم سچے ہو پھر اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور تم ہرگز یہ نہ کر سکو گے تو ڈرو اس آگ سے جسکا ایندہن آدمی اور پتھر ہیں‘‘(البقرہ ) قرآن کے نازل ہونے سے اب تک ۱۴ سو سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے مگر آج تک کوئی اس چیلنج کو قبول نہیں کر سکا اور پھر قابل غور بات یہ ہے کہ اس چیلنج کے اوّل مخاطب وہ لوگ تھے جن کی مادری زبان ہی عربی تھی اور جن کے بچّے بھی شعر کہنے میں ماہر تھے مگر وہ قرآن پاک کے مقابلے میں ایک سورت تو کیا ایک لفظ بھی نہیں بنا سکے۔دنیا میں بڑے بڑے سکالر، لکھاری اور زبان دان موجود ہیں مگر آج تک کسی کو یہ جرأت نہیں ہو سکی وہ قرآن پاک کا مقابلہ کر سکیں۔

آنحضرتﷺ کی بعثت سے پہلے کے زمانہ کو دور جاہلیّت کہا جاتا ہے اس زمانہ میں بڑے بڑے شعراء،پیدا ہوئے انکا کلام فصاحت و بلاغت میں اپنی مثال آپ ہو اکرتا تھااسے وہ مشاعرہ گاہ کی دیوار کے ساتھ لٹکادیا کرتے تھے۔ ان میں سے سات منتخب قصیدے جنھیں سبعہ معلقہ کہاجاتا ہے آج بھی مل جاتے ہیں۔

آنحضرتﷺ کی بعثت مبارکہ ہو چکی تھی اور آپ پر قرآن پاک نازل ہونا شروع ہو چکا تھا مگر بعض جگہ اسکی خبر ابھی نہیں پہونچی تھی، اسی دور کا واقعہ ہے کہ کسی بستی میں ایک مشاعرہ گاہ تھی اور شاعر حضرات وہاں اپنا کلام سنایا کرتے تھے۔ایک صحابی وقت مشاعرہ سے تھوڑی دیر قبل دیوار پر سورہ کوثر لکھ کر لگاگئے۔ جب شاعروں کے آنے کا وقت شروع ہوا توایک شاعر آیا اس نے اس سورت کو پڑھا تو دم بخود ہو گیا اور پڑھتا ہی چلا گیا، پھر دوسرااور تیسرا شاعر آیا اور پھر انکا سب سے بڑا شاعر یعنی شاعروں کا استاذ آیا سب حیرت زدہ ہو کر اس سورت کو پڑھتے رہے مگر یہ فیصلہ نہ کر سکے کہ یہ کلام آخر کس کا ہو سکتا ہے؟ آخرکار اس سورت کے نیچے انھوں نے اپنا متفقہ فیصلہ تحریر کیا کہ یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہو سکتا۔

سوال یہ ہے کہ قرآن پاک کے معنی و مفہوم کو کیسے سمجھا جائے؟ تو اس کیلئے مفسرین کرام نے یہ اصول بنایا ہے کہ جو بات قرآن پاک کے ظاہری ترجمہ سے ثابت ہو گی وہی صحیح ہو گی اس کی مثال اس طرح ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے (ترجمہ)’’بیشک جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ بد ترین خلائق ہیں۔بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں ان کا بدلہ انکے رب کے ہاں ہمیشگی والی جنتیں ہیں جنکے نیچے نہریں بہہ رہیں ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور یہ ان سے راضی ہوئے یہ ہے اس کیلئے جو اپنے پروردگار سے ڈرے‘‘(البیّنہ:۸) اس مفہوم کی اور آیات بھی قرآن پاک میں موجود ہیں مگر کچھ لوگ جو اسلام کو ماڈرن بنا نا چاہتے ہیں اور سیکیولر نظریات کے حامل ہیں وہ سلف صالحین کے ترجمۃ القرآن کو نہیں مانتے ان کا کہنا ہے کہ جنت و دوزخ کا در حقیقت کوئی وجود نہیں قرآن پاک میں انکا ذکر محض تمثیل کے طور پر کیا گیا ہے۔ در اصل یہ مسلمانوں کو ترغیب دی گئی ہے تاکہ وہ جنت اور اس کے مزوں اور حور و قصور کے چکروں میں پڑ کر عبادت میں لگے رہیں۔ انکا کہنا ہے کہ جس شخص کے پاس مال ودولت وافر مقدار میں موجود ہے اور اسکی زندگی عیش و عشرت میں بسر ہو رہی ہے وہ گویا جنت میں ہی ہے۔ اسکے بر عکس جس کے پاس مال و دولت نہیں اور مفلس و لاچار اور غم و تفکرات میں گھرا ہوا ہے وہ گویا دوزخ میں جل رہا ہے۔ اسی طرح حساب و کتاب،پل صراط اور فرشتوں کا بھی کوئی وجود نہیں یہ سب خیالی باتیں ہیں۔

جب کہ امت مسلمہ کے جمہور علماء کا موقف ہے کہ جنت و دوزخ پیدا ہو چکے ہیں اور قرآن پاک میں کئی مقامات پرجنت کی نعمتوں کا ذکر ہے کہ اس میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ ہی کسی کان نے انکے بارہ میں سنا ہے اور نہ ہی کسی کے ذہن میں انکا تصورآ سکتا ہے کہ وہ کیسی ہیں اور جنتوں کے مختلف نام بھی ہیں مثلاً جنت الفردوس اور جنت ماوٰی وغیرہم۔

اسی طرح دوزخ کی وآگ اور اس کے مختلف عذابوں کے بارہ میں بھی قرآن پاک میں بتایا گیا ہے اور دوزخیوں کی خوراک کا ذکر بھی موجود ہے کہ وہ کیسی ہوگی؟

دین اسلام کے چار ماخذ ہیں۔ پہلا ذریعہ قرآن پاک دوسرا احادیث رسول اﷲﷺ، تیسرااجماع امّت،چوتھا قیاس مجتہد۔پہلے دو ذریعے تو واضح ہیں اور تیسرا یعنی اجماع امّت سے مراد یہ ہے کہ جس مسٔلہ پراہل سنّت والجماعت کے تمام علماء متفق ہو جائیں کہ دین اسلام کی فلاں بات یا مسئلہ اس طرح ہے اسکو نہ ماننا گویا اسلامی تعلیمات کا انکار کرنا ہے۔

قرآن پاک کی تفسیر کے کئی طریقے ہیں مثلاً تفسیر القرآن با لقرآن یعنی قرآن پاک اپنی تفسیر خود بیان کرتا ہے مثلاً قرآن پاک کی کسی آیت میں کوئی ایسی بات بیان کی گئی ہے جو سمجھ میں نہیں آتی تو دوسری آیت یا کسی اور مقام پر اسکی وضاحت کر دی جاتی ہے ، مثلاً قرآن پاک کی آیت ہے(ترجمہ)’’آپ فرما دیجئے (اے نبی پاک ﷺ) یہ حق ہے تمہارے رب کی طر ف سے اب جو کوئی چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے ہم نے کافروں کیلئے جہنم کی آگ تیار کررکھی ہے گھیر رہی ہے ان کو اسکی قناتیں‘‘(سورہ الکہف )تو اس آیت سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو ایمان لانے یا کفر اختیار کرنے میں آزادی ہے مگر ساتھ والی آیت میں یہ بتا دیا گیاکہ ’’ہم نے کافروں کیلئے جہنم کی آگ تیار کر رکھی ہے‘‘۔ مقصد یہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی کفر اختیار کر لے تو بھلے کر لے مگر آخرت میں اسکی جزاجہنم ہے۔ اس قسم کی اور آیات بھی قرآن پاک میں موجود ہیں۔

اور تفسیر القرآن بلحدیث اس کی مثال اس طرح ہے کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’نماز قائم کرواور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو یعنی جماعت سے نماز ادا کرو‘‘۔اب نماز کیسے قائم کی جائے اور زکوٰۃ کن لوگوں پر فرض ہے اور لینے والے کون ہیں، یہ قرآن پاک میں نہیں بتایاگیا۔

آنحضرتﷺ نے اس آیت کی تفسیر اپنے عمل سے کر کے دکھائی یعنی آپﷺ نے نما ز پڑھ کر دکھائی اور بتایا کہ جس نماز کی ادائیگی کا حکم قرآن میں دیا گیاہے اس کا طریقہ یہ ہے اسی طرح زدکوۃ دینے کا مکمل نصاب آپ نے بتایا۔اب اگر کوئی یہ کہے کہ میں وہ نماز اد ا نہیں کروں گاجو آنحضرتﷺ اور آپکی اقتدا میں صحابہ کرامؓ،اور امّت مسلمہ کے تمام لوگ ادا کر تے ہیں میں تو اپنے طریقہ سے نماز پڑھوں گا تو اسکی یہ خود ساختہ نماز ہر گز قابل قبول نہیں۔اسی طرح ایک فرقہ کے لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ نماز سے مراد وقت کے حاضر امام کی زیارت کرناہے اور روزہ سے مراداس کا راز فاش نہ کرنا ہے ، اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان ظاہری نمازوں کے پڑھنے کے قائل ہی نہیں ہم اپنی باطنی نماز پڑھتے ہیں مخفی طریقہ سے۔ اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں نمازیں ادا کرنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ ہمارا دل ’’یار کی محبت اور اسکی معرفت سے لبریز ہے‘‘ کہ.......
میں جو سر بسجدہ ہو ا تو زمیں سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں

سوال یہ ہے یہ کیاآنحضرتﷺ نے ساری زندگی پانچ وقت کی نمازیں مسجد نبوی میں ادا نہیں کیں؟ حتی کہ زندگی کے آخری ایاّم میں جبکہ آپ بیمار تھے،نماز کی ادائیگی کیلئے آپ دو صحابہ کرام حضرت معاذ بن جبلؓ اور حضرت علی کرّم اﷲ وجہہ کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر مسجد نبوی تشریف لے گئے اس حال میں کہ آپ کے پاؤں مبارک زمین پر ٹک نہیں رہے تھے۔ کیا یہ اس بات کہ واضح ثبوت نہیں کہ پانچ وقت کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کی جائے الاّ یہ کہ کوئی شرعی عذر ہوتو نماز گھر میں ادا کی جاسکتی ہے اورکیا آنحضرتﷺ کا اسوہ حسنہ اور صحابہ کرامؓ کا طرز عمل یہ بتانے کیلئے کافی نہیں کہ حقیقی نماز وہی ہے جو اہل سنّت والجماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ پوری دنیا میں ادا کر رہے ہیں؟ اس سے ہٹ کر کوئی اور طریقہ نماز قابل قبول نہیں۔

سلف صالحین کے علماء کرام نے قرآن پاک کی متعدد تفسیریں لکھی ہیں مثلاًعربی میں تفسیر ابن عباسؓ،تفسیر جلالین،تفسیر ابن کثیروغیرہم اور اردو میں تفسیر بیان القرآن اور تفسیرحقانی اور تفسیر معارف القرآن معتبر تفسیریں ہیں۔ اور یہ بات بھی نہیں کہ اب قرآن پاک کی تفسیر نہیں لکھی جاسکتی یا تحقیق اور اجتہاد کا دروازہ اب بند ہو چکاہے، بلکہ اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے علماء کرام اب بھی یہ کام کر رہے ہیں اور یہ کام تا قیامت جاری رہے گا کیونکہ دین اسلام قیامت تک کے آنے والے لوگوں کیلئے ہے اور یہ کسی خاص دورتک محدود نہیں۔

Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 289023 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More