شادی ایک ایسا سماجی بندھن ہے۔ جس میں ساری دنیا کے لوگ
دلچسپی لیتے ہیں۔ شادی کے اس بندھن سے زندگی میں رونق میلہ ہے۔ اس کی بنیاد
پر خاندان پھلتے پھولتے ہیں۔شادی کا بندھن بے حد خوبصورت، پرکشش اور نازک
ہوتا ہے، ہر شخص شادی کی تمنا رکھتا ہے سوائے چند کے جو شادی کو اہمیت نہیں
دیتے ہیں۔ ورنہ تو پوری دنیا اور ہر قوم و مذہب کے لوگ شادی کرتے ہیں، یہ
جانتے ہوئے بھی کہ یہ وہ لڈو ہیں جو کھائے وہ بھی پچھتائے اور نہ کھائے تو
اسے بھی پچھتانا پڑتا ہے۔شادی ایک مقدس فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر شخص کو
بھلی لگتی ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی ہوتے ہیں اور ان
کے آنگن میں کھلنے والے پھول پورے گھر میں خوشیاں اور خوشبو بکھیر دیتے ہیں،
ننھے بچوں کی ہر ادا پیاری لگتی ہے اور زندگی کا سفر ہزاروں مسائل ہونے کے
باوجود بے حد آسانی سے گزر جاتا ہے۔ ہر قوم و مذہب میں شادی کرنے کے مختلف
طریقے ہیں، ہندوؤں میں ہونیوالے شوہر اور بیوی آگ کے گرد سات چکر لگاتے ہیں
جنھیں ’’پھیرے‘‘ کہا جاتا ہے۔ عیسائیوں میں انگوٹھی پہنائی جاتی ہے، زبانی
و کاغذی کارروائی بھی ہوتی ہے، مسلمانوں میں گواہوں کے درمیان ایجاب و قبول
اور تلاوت قرآنی کے ساتھ دعائیں کی جاتی ہیں، کہیں میاں بیوی ایک دوسرے کے
گلوں میں ہار ڈال کر اس بندھن میں بند جاتے ہیں اور پھر ایک نئی زندگی کا
آغاز نئی امیدوں اور نئی امنگ کے ساتھ ہوتا ہے۔
شادی کے موقع پر ہر ملک میں خاندان اپنے اپنے رواج کے مطابق مختلف رسومات
ادا کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان رسموں کے انداز بھی بدلتے رہتے ہیں مگر
اہمیت کسی بھی دور میں کم نہیں ہوتی۔لیکن کچھ شادیاں ایسی انوکھی ہوتی ہیں
کہ انھیں تا دیر یا د رکھا جاتا ہے۔
|
شادی کی انوکھی پیشکش
ایسی ہی ایک شادی کی پیشکش ایک دولہا نے عجب انداز میں کی ۔ گھٹنوں کے بل
بیٹھ کر پھول پیش کرنا اور شادی کی پیشکش کرنا یہ تو آپ نے بہت سی فلموں
میں دیکھا ہوگا لیکن اس نوجوان نے تو ڈرامے کی حد کردی ۔ اس نوجوان نے اپنی
دوست کو انوکھے انداز میں شادی کی پیشکش کی۔ چھت کے کنارے پر کھڑا یہ
نوجوان بات کرتے ہوئے اچانک چھت سے نیچے گر پڑا اور جب اس کی دوست نے
گھبراہٹ اور تشویش کے عالم میں نیچے جھانکا تو شادی کا ایک خوبصورت پروپوزل
کی چھتری اس کی نگاہوں کے سامنے تھی۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس انوکھے انداز
میں پروپوز کیے جانے کے بعد کون لڑکی ہے جو انکار کرسکتی ہے لہٰذا یہ خاتون
بھی فوراً ہی شا دی کے لیے راضی ہوگئیں اور منگنی کی انگوٹھی پہن لی ۔ |
|
شادی کے لیے سجایا گیا کچرے کا ٹرک
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنی شادی پر کچھ انوکھا کرنے کے لیے
اچھوتا انداز اپناتے ہیں۔برطانوی شہر سنڈرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 43سالہ
کلیرا فیلون اور38سالہ پال ورتھی کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں کیا جائے
تو کچھ غلط نہ ہوگا جنہوں نے اپنے شادی پر روایتی پرتعیش گاڑیوں میں سفر
کرنے کے بجائے کچرا جمع کرنے والے ٹرک کو ترجیح دی۔سنڈرلینڈ سٹی کونسل
کیلئے کچرا جمع کرنے کا ٹرک چلانے والا یہ جوڑا اپنی ملازمت کی جگہ پر پہلی
بار ملا اور ایک دوسرے سے شادی کے عہد و پیمان کرڈالے۔ شادی کی تقریب کو
یادگار بنانے کیلئے اس جوڑے نے روزی روٹی کے ذریعے کو ہی شادی کیلئے اپنا
سفری ذریعہ بنانے کی ٹھانی اور 1لاکھ27ہزار پاؤنڈ مالیت کی بن لوری ویگن کو
سجا سنوار کر اسکے ذریعے شادی کے وینیو تک پہنچے۔ شاندار پرتعیش گاڑیوں یا
پھر گھوڑا گاڑیوں اور بگھیوں کے بجائے اس انوکھے سجے سجائے ٹرک پر شادی کے
استقبالیے تک پہنچنے والے اس جوڑے نے دیکھتے ہی دیکھتے برطانیہ سمیت دنیا
بھر میں اپنی منفرد پہچان بنالی ہے۔
|
|
گنیں تان کر زندگی بھر ساتھ نبھانے کا عہد
شادیاں تو آپ نے بہت دیکھی ہوں گی مگر ایک دوسرے پر گنیں تان کر زندگی بھر
ساتھ نبھانے کا عہد کرتے جوڑے آپ کو کبھی نظر نہیں آئیں ہوں گے۔جی ہاں
امریکی عوام میں آج کل ایک نیا ہی رجحان فروغ پانے لگا ہے وہ یہ کہ دولہا
اور دلہن ہاتھوں میں گنیں اٹھائے شادی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جس کے بعد وہ
نشانہ بازی کرنے پہنچ جاتے ہیں۔جی یہ پیشکش لاس ویگاس کے ایک گن اسٹور کی
ہے جس کے 300 پاؤنڈز کے پیکج میں گنوں کی فراہمی اور پھر وی آئی پی شوٹنگ
رینج میں نشانے بازی کی مشق کرنا ہے،اس کا مقصد شاید شادی کے بعد ایک دوسرے
کو نشانہ بنانے میں مشکل نہ سامنے کرنے دینا ہو۔شاٹ گن ویڈنگ نامی یہ
شادیاں فائرنگ میں بچوں کے قتل عام کے واقعات کے باوجود لوگوں میں تیزی سے
مقبول ہورہی ہیں اور اب تک کسی بھی جوڑے نے اس انداز کی شادی منسوخ نہیں کی
ہے ۔
|
|
دنیا کے سب سے طویل انسان کی شادی
ترکی سے تعلق رکھنے والے دنیا کے سب سے طویل سلطان نے شام سے تعلق رکھنے
والی اپنی خوابوں کی شہزادی سے شادی کر لی۔ گو اسے ڈھونڈنے میں دیر لگی۔
2.51 میٹر (8 فٹ 3 انچ) طویل سلطان کی بیوی کا قدر 1.75 میٹر ہے، 31 سالہ
سلطان قوسین کی شادی 20 سالہ مروی دیبو سے مردن صوبے میں ہوئی۔ سلطان نے
کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ ہے، ان کی بیوی نے امید ظاہر
کی ان کے لئے شادی ہیمشہ کی خوشیاں لائے گی۔۔
|
|
معمر ترین جوڑے کی شادی
پیراگوائے کے ایک ضعیف جوڑے نے اسی سال تک اکھٹے زندگی گزارنے کے بعد مذہبی
طور پر شادی کر لی ہے۔شادی کے لئے عمر کی بھی کوئی قید نہیں ہے۔شائد یہ
دنیا کا معمر ترین جوڑا ہے۔ جس میں دولہے جوزے مینوئل کی عمر 103 جبکہ دلہن
مارٹینا لوپیز کی عمر 99 برس ہے۔دولہا ویل چیر پر بیٹھ کر شادی کی تقریب
میں شریک ہو ئے۔اس شادی کی تقریب جوڑے کی گھر کے لان میں ہوئی۔شادی کی
تقریب میں ان کی آٹھ بچوں، پچاس نواسے، نواسیوں، پوتے، پوتیوں، پینتیس
پڑپوتے، پڑپوتیوں، پڑنواسے، پڑنواسیوں اور ان کی اگلے نسل کے بیس بچوں نے
شرکت کی۔اس موقع پر پادری نے کہا کہ انہوں نے اس سے پہلے اتنی عمر کے نئے
شادی شدہ جوڑے کو نہیں دیکھا۔اس جوڑے نے انچاس برس پہلے بھی ایک سول میرج
کی تھی لیکن انہوں نے مذہبی طور پر شادی نہیں کی تھی۔ننانوے سالہ دلہن
مارٹینا نے کہا کہ مذہبی شادی پر بہت جذباتی ہو رہی ہیں۔ خِاندان نے اس
شادی کے بعد ایک پارٹی کا انتظام کیا تھا۔
|
|
زومبی کا روپ دھار کر کی جانے والی شادی
فلمیں تو بہت سے لوگ دیکھتے ہیں لیکن کچھ لوگ انہیں خود پر اتنا سوار کر
لیتے ہیں کہ حقیقی زندگی میں بھی ویسا ہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یقین نا
آئے تو امریکی ریاست انڈیانا میں ہونے والی اس انوکھی شادی کو ہی دیکھ لیں
جس میں دلہا دلہن سے لے کر وہاں آئے ہوئے مہمانوں نے بھی فلموں میں نظر آنے
والے خوفناک کردار زومبی بن کر شرکت کی۔اس ڈراؤنی شادی میں شریک مہمانوں نے
بھوتوں اور چڑیلوں کا روپ اس مہارت سے دھارا کہ انہیں دیکھ کر واقعی حقیقت
کا گمان ہوتا تھا۔
|
|
عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی شادی
ایسی ہی ایک شادی سری لنکا میں ہوئی۔ شادی کی اس انوکھی تقریب نے عالمی
ریکارڈ توڑ ڈالا۔ دنیا میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی شادی کی تقریب
ایسی شاہانہ ہو کہ لوگ دیکھ کر رشک کریں اور اس مقصد کے لئے لاکھوں روپے
خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے لیکن سری لنکا میں شادی کی ایک ایسی انوکھی
تقریب منعقد ہوئی جس میں تمام ملازمین نے ایک جیسے لباس زیب تن کر کے عالمی
ریکارڈ بنا ڈالا۔سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ہونے والی شادی کی اس
تقریب میں 126 خواتین ملازمین، 25 مرد ملازمین، 20 کم عمر ملازمین اور 23
پھول پکڑنے والی لڑکیوں نے شرکت کر کے ایک نیا عالمی ریکارڈ بنایا، سب
خواتین اور مرد ملازمین نے سری لنکا کا ایک جیسا روایتی لباس زیب تن کر
رکھا تھا، شادی کی تقریب کی مہمان خصوصی سری لنکا کی خاتون اول شرانتھی
راجا پاکسے تھیں۔شادی کی تقریب کا اہتمام کرنے والی ڈریس ڈیزائنر چمپی سری
وردنے کا کہنا تھا کہ شادی کی ریکارڈ ساز تقریب منعقد کرنا ان کا خواب تھا،
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ توڑنا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ شادی کی تقریب میں
موجود گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ سہنالی جوڑے نے تھائی
لینڈ کا 96 خواتین ملازمین کے ساتھ شادی کی تقریب میں شرکت کا سابقہ عالی
ریکارڈ توڑا۔
|
|
چند منفرد شادیوں کا ذکر
ایک شادی میں دولہا دلہن نے شادی کی بھی تھیم بنائی۔کرِسٹینا میک نِکال نے
کہا کہ ’ہماری شادی کی تھیم ’سمندری قزاق‘ تھی۔ جس میں ہم نے مہمانوں کو
بھی دعوت دی کہ وہ ایسا لباس پہن کر آئیں۔ کھیلوں کے ایک شوقین مارٹن
لیمبرٹ کی شادی دو ہزار چھ میں برطانیہ کے آئیس ہاکی کے رِنک میں ہوئی۔
ایسی ہی ایک شادی سمندر کی تہہ میں ہوئی۔ جیف پارکخنز کی بیٹی لیسلی اور ان
کے شوہر بین اپنی شادی کے دن موسم کی طرف سے بالکل بے فکر تھے۔ ان کی شادی
امریکہ میں سی ایٹل کے علاقے میں سمندر کی سطح کے نیچے ہوئی۔ ایک جوڑے نے
برفیلے پہاڑوں پر شادی کا پروگرام بنایا۔سارا دراؤن اور ان کے ہونے والے
شوہر نے شادی کی تقریب کینیڈا کے برِٹِش کولمبیا کے علاقے میں برفیلے
پہاڑوں پر انجام دی۔ ایک شادی پر جوڑے نے تتلیوں کو آزاد کرتے ہوئے شادی کے
عہد و پیمان کئے۔ امریکہ میں میسیچوسیٹس میں ’سیلٹِک شادی‘ میں ڈینئیل لِن
میک کی اور بریٹن تھامس تھربر نے تتلیلوں کو آزاد کرتے ہوئے شادی کی۔ دسمبر
دو ہزار دس میں سمیر پٹیل اور لیسا وائٹ نے لندن کے مشہور لینڈ مارک لنڈن
آئی کے سائے تلے اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔ دارالحکومت ماسکو میں ایک
جوڑے نے شادی سائیکلوں پر کی۔ جبکہ سائمن براؤن اور انگکارن پلانگ پْڈسا نے
تھائی لینڈ کے جزیرے پوکھٹ میں سمندر کے کنارے شادی کی۔
|
|
شادی میں 9 کا ہندسہ اہمیت کا حامل
چین میں شادی کرنے والے ہندسے دیکھتے ہیں۔ چینی روایت میں 9 کے عدد کو بے
حد اہمیت حاصل ہے ان کے علم الاعداد کے مطابق 9 کے عدد سے تشکیل پانے والے
چینی لفظ کا مطلب ہے ’’ہمیشہ قائم رہنے والی‘‘ چنانچہ شادی کو پائیدار
بنانے کیلئے 9 کے عدد کا بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ نے کوئی تحفہ دینا
ہے تو 9 کی تعداد پوری کرنا ہو گی مثلاً کوئی جواب دینا ہے تو 9 سے جوڑ دے
گا۔ کسی نے رومال دینا ہے تو 9 عدد ہوں گے۔ کوئی پھل دینا چاہتا ہے تو 9
دانے ہوں گے۔ یہ 9تو کم از کم ہے آپ نے زیادہ کرنا ہے تو کوئی حد نہیں، آپ
99، 999، 9999، علی ہذا القیاس کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ مگر 9 کے چکر سے باہر
نہیں نکلنا۔ چنانچہ سلامی وغیرہ بھی اس حساب سے دی جاتی ہے۔ دولہا کی جانب
سے دیئے گئے شادی کے کھانے یعنی دعوت ولیمہ میں ویڈنگ ہال کی آرائش قابل
دید ہوتی ہے۔ ہر طرف بکھری سرخی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ گویا پورے ماحول کو
بحرہ احمر میں ڈبکی دیکر چین کے اس قصبے میں رکھ دیا گیا ہو۔ روایتی چینی
کھانا میں غیرملکی مہمانوں کے ذوق وضرورت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ ہمارے
ہاں کی طرح سلامی کا رواج چین میں ہے۔ مگر وصولی کا طریق کار انوکھا۔
اگراہی ہال کے مرکزی دروازہ پر ہی کی جا تی ہے۔ مہمان ویڈنگ بک پر اپنا نام
اور سلامی میں دی جانے والی رقم کا اندراج کرتے اور سرخ لفافہ اٹینڈنٹ کو
تھما دیتے۔ یہاں بھی 9 کے عدد کا راج تھا۔ سلامی کی رقوم بہ اہتمام 9، 99،
999 یا 9999 یوآن پر مشتمل ہوتی ہیں۔ تاکہ بدشگونی کا احتمال نہ رہے۔رخصتی
کا منظر بھی مشرقی رنگ لئے ہوتا ہے۔ دلہن کو گاڑی میں بٹھانے کا فریضہ کسی
بھاگوان کے ذمہ ہوتا ہے جو شوہر اور بچوں والی ہو اور ماں باپ اور ساس سسر
بھی حیات ہوں اس دوران دلہن کی بہن سہیلی اس پر سرخ رنگ کی ننھی سی چھتری
تانے رکھتی ہے اور دوسرے ہاتھ سے اس کی نشست پر مٹھی بھر چاول پھینک دیتی
ہے۔ گاڑی کے پیچھے سرخ رنگ کی چھلنی اور آئینہ باندھنے کا رواج بھی ہے جسے
بدروحوں سے دلہن کے تحفظ کا موجب سمجھا جاتا ہے ہمارے ہاں تو رواج نہیں رہا
مگر چین میں آج بھی دلہنیں رخصتی کے وقت آنسو ضرور بہاتی ہیں اور ماں آخری
پیار کے بعد اسے پندونصائح کے ساتھ رخصت کرتی ہے۔ چینی دلہنیں مایوں بھی
بیٹھتی ہیں۔ شادی سے چند ہفتے پہلے باہر نکلنا چھوڑ دیتی ہیں اور گھر میں
زیادہ سے وقت والدین، بہن بھائیوں اور سکھیوں سہیلیوں کے ساتھ گزارتی ہیں۔
چین میں جہیز کا رواج بھی ہے۔ جو نئے گھر کی بنیادی ضروریات پر مشتمل ہے
اور شادی سے 9 دن پہلے دولہا کے گھر پہنچا دیا جاتا ہے۔چینی شادیوں میں لی
شی منی بھی ایک خاصے کی چیز ہے۔ ہمارے ہاں شادی کی تقریب میں مختلف مواقع
پر ہونے والے خرچوں کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ جیسے سلامی، منہ
دکھائی، رخصتی خرچہ وغیرہ۔ چینی ان سب مواقع کے اخراجات کیلئے صرف ایک
جادوئی لفظ استعمال کرتے ہیں۔ ’’لی شی منی‘‘ لی شی کا مطلب ہے Good luck
for ever یعنی دائمی خوش بختی۔ لی شی منی سے دولہا بھی مبرا نہیں۔ بارات
روانہ ہوتی ہے تو دولہا لی شی منی الگ سے سرخ رنگ کے لفافے میں رکھ لیتا ہے
جو حسب حیثیت 9999, 999, 99 یا اسی ترتیب سے کچھ بھی ہوسکتی ہے ضروری
رسومات کے بعد وہ یہ رقم دلہن کے لواحقین کی نذر کر دیتا ہے جس کا مطب یہ
ہوتا ہے کہ اب دلہن کوجانے دیا جائے۔ رخصتی کے وقت والدین کی طرف سے بیٹی
کو دیئے جانے والے پیسوں کو بھی لی شی منی کہتے ہیں۔ حتیٰ کہ ولیمہ کے موقع
پر دولہا کوملنے والی سلامیوں کو بھی لی شی منی کا نام دیا جاتا ہے یوں
چینیوں نے اس حوالے سے کافی سہولت پیدا کر رکھی ہے کہ تین چار ناموں کے
بجائے فقط لی شی سے کام چلا لیتے ہیں اور مطلب برآری بھی خوب ہو جاتی ہے۔
ایک عمدہ وش اور دعا کی صورت میں … "Good luck for ever" ظاہر ہے کہ کسی
نوبیاہتا جوڑے کو ’’دائمی خوش بختی‘‘ سے بہتر اور کیا دعا دی جا سکتی ہے؟
|
|
بھارتی تاریخ کی مہنگی ترین شادی
گو آج کل ماڈرن شادیاں بھی ہو رہی ہیں۔ آبادی میں چین و بھارت کے مابین
مقابلہ جاری ہے اور بھارت اب چین سے آگے نکلنے ہی والا ہے۔ بھارت میں بھی
شادیاں دھوم دھام سے ہوتی ہیں۔ بھارتی تاریخ کی مہنگی ترین شادی اب بھی
لوگوں کو یاد ہے۔ سال 2011 میں بھارت میں ہی ایک ایسی شادی بھی ہوئی جس کی
تفصیلات کسی دلچسپی سے خالی نہیں۔ 2 مارچ کو ہونے والی یہ شادی بھارتی
تاریخ کی اب تک مہنگی ترین شادی ثابت ہوئی جس میں 15 ہزار باراتی شریک ہوئے
جبکہ اس پر کروڑوں روپے کے اخراجات آئے۔ یہ شادی بھارت کی حکمراں جماعت
کانگریس کے راہنما کنورسنگھ تنوور کے بیٹے للیت سنگھ اور دلہن یوگیتا کی
تھی۔ دلہن کی رخصتی ہیلی کاپٹر میں ہوئی جو اسے جہیز میں دیا گیا تھا۔ شادی
میں شرکت کرنے والے ہر فرد کو تحفے کے طور پر30گرام سونے اور چاندی کا ایک
بسکٹ دیا گیا۔ اس کے علاوہ ہر فرد کو ایک سفاری سوٹ، ایک شال اور 2100روپے
بطور تحفہ دیئے گئے۔شادی تو شادی ولیمہ بھی قابل ذکر رہا۔ ولیمے میں شرکت
کے لئے لڑکے والوں کی طرف سے 11 ہزار افراد کو دعوت نامے بھیجے گئے جبکہ
دلہن کی طرف سے 7ہزار افراد کو دعوت دی گئی ہے۔ ولیمے میں شرکت کیلئے تمام
افراد کو ہوائی جہاز کے ٹکٹ بھی بھجوائے گئے۔ لڑکی کو سلامی میں ڈھائی کروڑ
روپے دیئے گئے۔ولیمہ 6 مارچ کو نئی دہلی میں ہوا۔ جہیز کی مد میں 21کروڑ
روپے نقد اور 25کروڑ روپے کا ایک گھر دیا گیا۔ اس گھر میں 11کروڑ روپے کا
سامان پہلے سے موجود تھا۔ بھارت کی روایات کے تحت شادی میں بینڈ باجے والوں
کو بھی مدعو کیا گیا تھا جن پر تقریباً ایک کروڑ روپے نچھاور کئے گئے۔ |
|
شادی جو دنیا کے کونے کونے میں براہ راست
دیکھی گئی
برطانوی شہزادے پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی شادی بھی یادگار رہی۔ برطانوی
شاہی خاندان کی یہ یادگار شادی دنیا کے کونے کونے میں براہ راست دیکھی گئی۔
یہ شادی تھی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے پوتے پرنس ولیم اور کیٹ میڈلٹن کی۔
شادی میں 600 غیر ملکیوں سمیت 1900 مہمانوں نے شرکت کی۔ 2 ارب سے زائد
لوگوں نے دنیا بھر میں شادی کی براہ راست تقریب ٹی وی پر دیکھی۔ سفید رنگ
کے عروسی لباس میں ملبوس کیٹ سادگی و پرکاری کا شاہکار تھیں تو شہزادہ ولیم
شادی کے موقع پر فوجی وردی میں بہت جچ رہے تھے۔ دنیا بھر کی مشہور لیکن
منتخب ہستیوں کی شرکت نے جہاں تقریب کو ایک انوکھا رنگ دیا وہیں دلہن کے
سادہ مگر انتہائی اسٹائلش لباس نے فیشن کی دنیا میں ایک نیا ٹرینڈ متعارف
کرایا۔ |
|
شادی ہوئی نہایت خاموشی، رازداری اور سادگی
کے ساتھ
شہزادہ ولیم اور میڈلٹن کی شادی کا جشن جس قدر دنیا کے لئے ایک حسین و جمیل
لمحہ ثابت ہوئی ، اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے پرنسیس زارا کی شادی اس
قدر سادگی سے ہوئی کہ سادگی کے سبب ہی اس سال کی ایک اور یاد گار شادی کا
درجہ مل گیا۔یہ شادی ہوئی نہایت خاموشی، رازداری اور سادگی کے ساتھ۔ حتیٰ
کہ اس شادی کا اعلان بھی صرف ایک دن پہلے کو کیا گیا۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ
کی پوتی زارا فلپس رگبی کے کھلاڑی مائیک ٹنڈل کے ساتھ رشتہ ازدواج میں
بندھیں۔ شادی اسکاٹ لینڈ کے علاقے ایڈن برگ کے ایک چرچ میں انجام پائی جبکہ
شادی سے ایک روز پہلے استقبالیہ ایک بحری جہاز پر دیا گیا جس میں شاہی
خاندان کے صرف اہم ترین افراد نے شرکت کی۔ |
|
ہمالیہ کے ’’دلکش بادشاہ ‘‘ کی شادی
ایک حیران کن شادی بھوٹان کے شاہ جگمے کھیسر ہے۔ جنہوں نے اپنی کالج کی
دوست سے شادی کی۔ بھوٹان کے 31سالہ بادشاہ جگمے کھیسر نے اپنی کالج کی دوست
اور ایک عام لڑکی جیٹسن پما سے شادی کی۔ اس شادی کا جشن مسلسل3 روز تک
منایا گیا۔ دلہا اور دلہن ایک دوسرے کو 14 سال سے جانتے تھے اور ان کا آپس
میں میل ملاپ تھا۔ شادی کی تقریب دارالحکومت پناکھا میں ہوئی۔جگمے کھیسر
بھوٹان کے پانچویں بادشاہ ہیں۔ وہ امریکہ اور برطانیہ سے فارغ التحصیل ہیں۔
انہیں ہمالیہ کا ’’دلکش بادشاہ ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔وہ 2008ء میں تخت نشین
ہوئے تھے۔ جیٹسن پیما شاہ بھوٹان سے 10 سال چھوٹی ہیں۔ |
|
شادیوں کا یہ سلسلہ ہونہی جاری ساری رہے گا، آنے والے اپنے دور میں ان
شادیوں کے نت نئے انداز اپنائیں گے۔ لیکن شادی ہر شخص کی زندگی کا ایک ایسا
واقعہ ہے، جسے لوگ چاہے بھول جائیں ۔ لیکن دولہا دلہن کو یہ دن ہمیشہ یاد
رہتا ہے۔ |