حالیہ دنوں میں ایک بار بھر
یہودیوں اور شرپسند امریکیوں کی جانب سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات پرشدید
حملہ کیا گیا ہے ، امریکہ میں انتہا اور شرپسند عناصر اسلام اور مسلمانوں
کی توہین کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور وقتا فوقتا ً ایسی
شرمناک حرکتیں کرت رہتے ہیں جن سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہو اور انہیں
مشتعل کیا جاسکے، حال ہی میں امریکہ کے شہر نیویارک کے مشہور کاروباری
علاقے مڈ ٹاؤن مین ہیٹن میں ایک عمارت تعمیر کی گئی ہے جو مسلمانوں کے مقدس
مقام خانہ کعبہ سء ملتی جلتی ہے اس عمارت کو ایپل مکہ کا نام دیا گیا ہے ،یہ
عمارت دراصل ایک شراب خانہ ہے جہاں چوبیس گھنٹے شراب اور دیگر مشروبات
فروخت ہونگی، امریکہ کے مقامی مسلمانوں اور مسلمانوں کی ویب سائٹس نے اس
عمارت کے ڈیزائن اور اس میں شراب خانہ کھولنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا
ہے کہ یہ اسلام کی کھلی توہین ہے ، امریکی حکومت اس عمارت کا ڈیزائن اور
نام فوری تبدیل کرائے۔ ماریکی مسلمانوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی
ہے کہ وہ اس عمارت کی تعمیر پر احتجاج کریں۔ واضع رہے کہ مسلم حکمرانوں کی
کمزوری کے باعث مغربی ممالک میں اسلام کی توہین کا سلسلہ روز بروز بڑھتا
چلاجارہا ہے اور مسلمانوں کے احتجاج کے باوجود مغربی ممالک اپنی ہٹ دھرمی
پر قائم ہیں۔دوسری جانب جب مسلمان ممالک کی طرف کی جائے تو وہاں اسلام اور
نظام اسلام کے فروغ کیلئے کئی کالعدم تنظمیں کام کررہی ہیں ان میں سعودی
عرب، شام ،اردن، عراق، افغانستان اور پاکستان خاص کر شامل ہیں ، ان کالعدم
تنظیموں نے سوائے مسلم ممالک میں آگ وخون کی بارش کی ہوئی ہے کہیں بھی
اسلام کے اصول نظر نہیں آتے، خاص کر پاکستان میں طالبان، جھنگوی، لشکر طیبہ،
جیش محمد اور دیگر تنظیموں نے پاکستانی معصوم بچوں، بچیوں، عورتوں، لڑکیوں،
بوڑھوں اور نوجوانوں کو کبھی خود کش حملوں ، بم بلاسٹ سے لہو لہان کر
ڈالا،لاکھوں خاندان بے بس لاچارگی سے دوچار ہوئے،کیا یہی اسلام ہے ؟؟ ہر گز
نہیں اسلام امن و سلامتی اور محبت و پیار کا مذہب ہے آپ ﷺ نے اپنی تمام
زندگی خود تکلیف برداشت کی مگر اپنی امت کیلئے پھول برسائے یعنی آپ ﷺ نے
زندگی کے اصول واضع کیئے، اگرتحریک طالبان سمجھتے ہیں کہ وہ سہی ہیں تو
کریں مقابلہ اس مریکہ کے خلاف جو مسلمان اوراسلام کیلئے آئے روز نے نئے شر
پھیلانے میں کسی طور کم نظر نہیں آتا، یقینا یہ حقیقت بھی ہے کہ امریکہ پر
مکمل یہودیوں کا کنٹرول ہے اسی لیئے امریکیوں کے پیروا دراصل یہودیوں کے
پیرا ہیں۔اب پاکستانی قوم سمجھ سکتی ہے کہ ہم اﷲ اور اس کے حبیبﷺ سے کس قدر
وفا کررہے ہیں اور یہود کے کس قدر؟؟یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستانی طالبان
اسرائیل کی موساد، امریکہ کی سی آئی اے اور بھارت کی را کے زیر تربیت عمل
فرما ہے لیکن کیا پاکستانی سیاستدان اور مذہبی سیاسی لیڈران کا عمل ان سے
جدا ہے یا نہیں ؟؟ یہ دیکھنے اور سوچنے کیابات ہے ۔۔۔ حقیقت چھپ نہیں سکتی
بناؤٹ کے اصولوں سے، کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی بھی کاغذ کے پھولوں سے۔۔۔۔آج
پندرہویں صدی کا پینتیس واں سال ہے ممکن ہے قرب قیامت کی نشانیوں میں مزید
اضافہ ہوگیا ہوگا لیکن آپ ﷺ کے امتی تا قیامت آپ ﷺ کے سچے دین پر مکمل
کاربند رہیں گے اور رحمٰن کے بندے ان شرپسند عناصر سے ہمیشہ مقابلہ کرتے
رہیں گے، درحقیقت یہی شہید ہیں جو جدال اور ابلیس کے وار سے لڑ رہے ہیں ،
بنی پاک ﷺ کے وہ امتی جو مسلمانوں کو مارنے کے بجائے یہود و کفار کے شر کو
کچلنے کیلئے ہمہ تن تیار رہیں اور اس جنگ میں مرنا اپنی شان سمجھتے ہیں یہ
وہ امتی ہیں جو بنی پاک اور اﷲ کی محبت سے سرشار ہیں اور ایسے ہی امتیوں کو
اس کام کیلئے چنا گیا ہے ، یہ لوگ عشق رسول ﷺ، عشق اہلبیت اور اﷲ سے سچا
لگاؤ رکھتے ہیں ان کے نزدیک ہر مسلمان قابل احترام ہیں اور یہ کسی بھی مسلک
میں نہیں الجھتے یہ سمجھتے ہیں کہ عشق رسول ﷺ کسی بھی ایک مسلک کی میراث
نہیں ،آپ ﷺ سب کیلئے رحمۃ اللعالمین ہیں ۔ایسے لوگ نہ طالبان ہیں اور نہ
انکالعدم تنظیم سے کوئی تعلق ہوتا ہے ، یہ وہ امتی اور رحمٰن کے بندے ہیں
جنہیں نیک امور کیلئے منتخب کیا جاتا ہے جن کی زندگی عظیم تر ہے۔ پاکستان
جسے دنیا بھر میں اور آئین میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں کیا
پاکستان آئین کے تحت اس وقت اس کی ریاست ہے کیا ممبران اسمبلی آرٹیکل باسٹھ
اور تریسٹھ پر پورا اترتے ہیں اگر نہیں تو ایسے ممبران کی رکنیت منسوخ کردی
جائے اور ان سیٹوں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں ۔ یاد رہے پاکستان کے
آئین کے مطابق ریاست کے نظام کو چلانے کیلئے اسلامی بنیادی باتوں کا جاننا
اور سمجھنا لازم و ملزوم ہے، اگر پاکستان کے نظام ریاست پاکستانی آئین کے
مطابق چلے تو یقینا ہماری حکومت نہ قرض کے عوض غیر مسلموں کی شر انگیزی کو
برداشت کرسکیں گے اور نہ عوام بد حالی کا شکار ہو سکے گی اس کیلئے ہماری
سیاست اور لیڈر شپ کو ذاتیات، انا پرستی، خودغرضی ،لالچ، ہوس، ظلم و تشدد
کی راہ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خیر باد کہنا ہوگا بصورت ہم ایک بے غیرت اور
برباد قوم کی حیثیت کی اس دنیا میں رہیں گے اُس وقت تک جب کوئی اﷲ کی جانب
سے انقلاب رونما نہیں ہوتا !! پاکستان کی حالات کا سب سے بڑا قصور خود اس
قوم کا ہے اگر وطن عزیز پاکستان کے لوگ اپنا اپنا احتساب کریں تو یقینا
ملکی حالات بدل سکتے ہیں ، پاکستان مسلم دنیا کا پہلا اٹیمی ملک ہے اور اسی
لیئے دیگر مسلم ممالک میں اسی خاص اہمیت حاصل ہے اگر پاکستان اندرونی و
بیرونی سطح پر مستحکم ہوجائے تو یہ یہودیوں اور شرپسند امریکیوں کے ناپاک
عزائم خاک میں مٹا سکتا ہے لیکن آج پاکستان اپنے پڑوسی ملک بھارت کی کسی
بھی شر کا مقابلہ نہیں کرسکتا کیونکہ ہمارے درمیان اتفاق و اتحاد کو دشمنان
پاکستان نے کہیں عصبیت،کہیں فرقہ، کہیں مسلک تو کہیں لسانیت کی آگ میں
جھونگ کر خاکستر کردیا ہے اب رحمت الٰہی کے کرم سے ہی ہم اس دلدل سے باہر
نکل سکتے ہیں اس کیلئے ہماری پوری قوم کو اصلاح کرنی پڑیگی اﷲ ہم سب کا
حامی و ناظر ہو آمین ۔۔ پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ |