کراچی آپریشن ۔۔کامیاب یا ناکام

الیکشن دو ہزار تیرہ میں کامیاب ہونے ہوالی جماعت پاکستان مسلم لیگ کو جہاں کئی چیلنجز کا سامنا ہے وہیں کراچی میں بے قابو ٹارگٹ کلنگ بھی ہے ، یہ سلسلہ گزشتہ حکومت سے تیزی ہی تیزی سے چلا آرہا ہے ۔ اسی لیئے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کراچی میں آکر سیاسی رہنماؤں، پولیس، رینجرزکی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک کمیٹی بنائی تھی ، اس میٹنگ میں وزیر اعظم پاکستان نے بتایا تھا کہ انکے مطابق چار سو اٹھاون افراد نے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور ان سنگین جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر سخت ترین کاروائی کی ضرورت ہے ۔ ڈی جی رینجرز کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا تھاکہ اگر سیاسی جماعتیں شورنہ کریں تو صرف ایک ماہ میں کراچی کے حالات بہتر کئے جاسکتے ہیں،لیکن حسب سابق بے گنا ہ انسانوں کی لاشیں گرتی رہیں اور اعلی سطح پر ہونے والے اجلاسوں اور حکومتی رٹ کو مسلسل چیلنج کیا جاتا رہا۔دوسری جانب جب نظر ڈالتے ہیں تو حیرت سے منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا ہے کیونکہ لیاری میں مسلح گینگ وارکو ملکی سیاست میں حصہ لینے کیلئے سیاسی سپورٹ دی گئی۔کراچی کے کسی وزیر یا مشیر نے نہیں بلکہ بیرون ملک اوربیرون کراچی کے حکمرانوں نے فروعی مفادات، بد عنوانیوں سے پاکستان کو غیر ملکی اداروں اور مالیاتی مافیاز کا غلام بنا دیا ہے،آج بھی پاکستان کے ساتھ سندھ کو کراچی ہی پال رہا ہے، لاکھوں گاڑیاں کراچی میں چلتی ہیں اور ان کے ٹیکس کے پیسوں سے محلات و سڑکیں بنتی ہیں،قیام امن کےلئے سن انیس سو نوے میں رینجرز بلائی گئی، اس وقت بارہ ہزار پانچ سو رینجرز اور ایف سی اہلکار کراچی میں موجود ہیں لیکن انھیں پانی فروخت اور واٹر ٹینکروں کی رکھوالی ،سیاست دانوں اور دیگر معروف شخصیات کےلئے سرحدوں کی حفاظت کرنے والی فورس کو چوکیداری پر لگا دیا ہے،ایف سی فورس کو بنگلوں کے باہر باوردی چوکیدار بنا کر سیاست دانوں اور اَپر کلاس طبقے کے دروازوں پر کھڑا کردیا گیاہے،پولیس میں سیاسی بھرتیاں کرکے سفارشی جماعتوں نے حکومت کے خرچ پر ذاتی فورس بنا لیں ہیں ،تھانے نیلام ہونے لگے ، پرکشش عہدوں کے ٹینڈر کھولے جانے لگے،تقرریاں من پسند نااہل افراد کو دئے جانے سے ریاست کا تمام توازن بگڑ گیا ہے،ہزاروں افراد سفارشوں اور رشوت لیکر بھرتی ہوئے اور انھوں نے جھوٹ کے سہارے سب سے پہلے میرٹ کا قتل کرکے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی کھلی سر پرستی شروع کردی۔سندھ پبلک سروس کمیشن ہو یا فیڈرل پبلک سروس کمیشن ان دونوں ادروں نے اپنی ساگ برقرار نہیں رکھی ہے یہاں بھی سفارش اور رشورت نے اپنے جراثیم پیوست کردیئے ہیں، ملک مکمل جرائم، کرائم، لوٹ مار، کرپشن، بد عنوانی میں غرق ہو چکا ہے ، اہلیت کے حامل مایوس اور نااہل با اختیار ہوگئے ہیں اگرپچھلی حکومت نے غلطیاں کی تو نواز شریف کی حکومت ان غلطیوں کے خاتمے کیلئے سیاسی مفاہمت اور مفادات کو کیوں اپنائے ہوئے ہے؟؟ کراچی میں قتل و غارت ،فرقہ ورایت، لوٹ مار، اغوا کی واردات ، بم بلاسٹ کے واقعات اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتے جب تک کہ انصاف کے ساتھ سرکاری و انتظامی سطح پر میرٹ کو ترجیح نہ دی جائے۔۔۔ سرکاری وانتظامی اداروں سے براہ راست سیاسی مداخلت کا عمل مکمل روکا جائے۔۔۔ عدلیہ ،پولیس اور خفیہ اداروں کو سیاسی پنجوں سے آزادکردیا جائے لیکن قانون کی پاسداری کا سختی سے پابند کریا جائے تو یقینا امن و سلامتی کراچی تو کیا پاکستان کے چپہ چپہ پر ممکن ہوسکتی ہے اور پاکستان میں ترقی کا پہیہ تیزی سے رواں دواں ہوسکتا ہے ۔ ان سیاسی رہنماو ¿ں کو وزراتیں سونپی جائیں جو اس وزرات کے حوالے سے تعلیم یافتہ ہوں یا علم سے آراستہ ہوںتاکہ سینئرٹی لسٹ اور اضافی اہلیت کے بابت ترقیاں دی جائیں۔ حالات تو اس طرح ہیں کہ اب ہر سیاسی جماعت نے ملکی دولت کو سمیٹنے اور عوام کو لوٹنے کیلئے اپنے اپنے کرپٹ سیاسی کارکنان کو بخشی میں محکمہ دیئے جاتے ہیں ۔موجودہ پاکستان کا ذرہ ذرہ مکمل تباہ ہوچکا ہے اس کی سدھار کیلئے کوئی آسمان سے لیڈر نہیں آئیں گے بلکہ عوام کو ہی ان لیڈروں کو سیدھا کرکے ان سے کام لینا ہوگا بصورت پاکستان سوائے ڈھانچے کے کچھ نہ رہے گا آج پاکستان کینسر کے مرض میں مبتلا ہے اب عوام کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے ہم خیال لیڈروں کو اس معاملہ میں راضی کریں کہ خدارا ملکی دولت کو پاکستان لے آئیں تاکہ ہم عوام کیلئے زندگی کچھ آ سان ہوسکے ،آپ تمام لیڈران کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ذرا سوچئے ہم کوئی غیر قوم نہیں ہم پاکستان کی اور آپ کی قوم ہیں ہمیں منصوبوں کی ضرورت نہیں ،ہمیں آپ کی اُس دولت کی ضرورت ہے جو آپ کے حلق سے بھی باہر نکل کر گر رہی ہے آخر جانا تو دونوں ہاتھ خالی ہی ہے پھر رب کے سامنے کیا جواب دیں گے۔ پاکستان اور کراچی کے تمام شہری عہد کرلیں کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی کی حالت کو سدھارنا ہے اور یہ قتل و غارت گری ختم کرنی ہے تو ایک جان ،ایک قوت، ایک قوم اور ایک مسلمان بننا پڑے گا اور چند منافق مذہبی انتہا پسند و شرپسند وں سے دور رہ کر ان کے تمام منفی عزائم کو خاک میں مٹا نا پریگا۔پاکستان کے بگڑتے حالات درحقیقت مصنوعی ہیں، انہیں خودساختہ بنایا گیا ہے ان کی ڈوریں با اختیاروں کے پاس ہیں عوام کو وہ ڈوریں کاٹنی پڑیں گی بصورت پتنگ کی ڈور کی طرح عوام کی گردنیں اسی طرح روز کٹتی رہیں گی۔اب دیکھنا ہے کہ پاکستانی عوام اور بالخصوص کراچی کے لوگ اپنے حال اور مستقبل کے بچاؤ کیلئے کیا کرتے ہیں، طالبان ہو یا کالعدم تنظیمیں یہ کیسے کراچی میں کاروائیں کر گزرتی ہیں ، کیا ہماری ایجنسیاں اس قدر کمزور ہیں کہ ان کی حرکات کو جانچ نہ سکیں ؟ کیا ہماری انتظامیہ اور پولیس اس قدر کمزور اور ناکام ہیں کہ وہ مجرموں کو گرفت نہ کرسکیں ایسا ہر گز نہیں ہے الحمد للہ دنیا کی بہترین ایجنسی، بہترین پولیس اور بہترین انتظامیہ صرف اور صرف پاکستان کی ہی ہے، اللہ پاکستان کا حامی و ناظر رہے۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد٭٭٭٭
 

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245991 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.