ایک سوال جو کیا گیا کسی نے کہ اس وقت اور
دور ميں كيا ہر استطاعت ركھنے والے شخص پر جہاد فرض ہے ؟
الحمد للہ
اول
جہاد كے كئى ايک مراتب اور درجات ہيں، ان ميں كچھ تو ہر مكلف پر فرض عين ہے،
اور كچھ فرض كفايہ يعنى جب بعض مكلفين جہاد كر رہے ہوں تو باقى سے ساقط ہو
جاتا ہے، اور كچھ مستحب ہے.
جہاد نفسى اور شيطان كے خلاف جہاد تو ہر مكلف پر فرض ہے، اور منافقين اور
كفار اور ظلم و ستم كرنے والوں اور برائى اور بدعات پھيلانے والوں كے خلاف
جہاد فرض كفايہ ہے، اور بعض اوقات كفار كے خلاف جہاد معين حالات ميں فرض
عين ہو جاتا ہے جس كا بيان آگے آ رہا ہے.
ابن قيم رحمہ اللہ تعالىٰ كہتے ہيں:
جب يہ معلوم ہو گيا تو پھر جہاد كى چار اقسام اور مراتب و درجات ہيں: جہاد
بالنفس، شيطان كے خلاف جہاد، كفار كے خلاف جہاد، اور منافقين كے خلاف جہاد. |