جہاد بالنفس كے بھى چار درجات اور مراتب
ہيں:
پہلا مرتبہ:
ہدايت و راہنمائى كى تعليم اور دين حق كے حصول كے ليے نفس كے خلاف جہاد كيا
جائے، كيونكہ اس كے بغير نہ تو دنيا ميں سعادت حاصل ہوتى ہے اور نہ ہى آخرت
ميں كاميابى فلاح سے ہمكنار ہوا جا سكتا ہے، جب اس پر عمل نہ كيا جائے تو
دونوں جہانوں ميں شقاوت و بدبختى حاصل ہوتى ہے.
دوسرا مرتبہ
علم كے حصول كے بعد وہ اس پر عمل كرنے كے ليے جہاد اور كوشش كرے، كيونكہ
عمل كے بغير صرف علم اگر اسے نقصان نہ دے تو اسے كوئى فائدہ بھى نہيں دے
سكتا.
تيسرا مرتبہ
وہ اس علم كو آگے پھيلانے اور جنہيں اس كا علم نہيں انہيں تعليم دينے ميں
جہاد اور كوشش كرے، اگر ايسا نہيں كرتا تو وہ ان لوگوں ميں شامل ہوگا جو
اللہ تعالىٰ كى نازل كردہ ہدايت و راہنمائى اور واضح دلائل كو چھپاتے ہيں،
اور اس كا يہ علم اسے نہ تو اللہ كے عذاب سے نجات دے گا اور نہ ہى اسے كوئى
نفع دے سكتا ہے.
چوتھا مرتبہ
اللہ تعالىٰ كے دين كى دعوت دينے ميں جو تكاليف اور مشكلات پيش آئيں، اور
لوگوں كى جانب سے حاصل ہونے والى اذيت پر صبر كرنے كا جہاد، اور ان سب كو
وہ اللہ كے ليے برداشت كرے.
تو جب يہ چار مرتبے مكمل كر لےگا تو وہ ربانيين ميں شامل ہو جائيگا، سلف
رحمہ اللہ كا اس پر اتفاق ہے كہ عالم اس وقت تك ربانى كے نام سے موسوم ہونے
كا مستحق نہيں جب تك وہ حق كى پہچان كر كے اس پر عمل كرنے كے بعد اس كى
لوگوں كو تعليم نہ دے، تو جو شخص علم حاصل كرے اور اس پر عمل كر كے لوگوں
كو اس كى تعليم بھى دے تو يہى شخص ہے جو آسمان ميں عظيم شان ركھتا ہے. |