پاکستان کے نووارد وزیراعظم جناب
یوسف رضا گیلانی کا ماننا ہے کہ وہ بھارتی اداکارہ ایشوریا رائے کے مداع ہیں
اور ایشوریا رائے انہیں اس قدر پسند ہے کہ جب وہ جیل میں تھے تو اپنے لیپ ٹاب
پر وہ اکثر ایشوریا رائے کی فلمیں دیکھا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی
گلوکارہ لتا منگیشکر کے بھی وہ مداح ہیں۔
پاکستانی حکمرانوں کی دیگر خصوصیات میں ایک یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ پڑوسی ملک کے
دیگر معاملات میں دلچسپی لینے کے ساتھ وہاں کے فنکاروں کے بارے میں بھی غیر
معمولی دلچسپی لیا کرتے ہیں۔ لیکن نہ جانے کیوں بھارت کے سیاست داں ہمارے ملک
کے فنکاروں کے بجائے صرف سیاست دانوں پر ہی توجہ دیتے ہیں؟ میں نے جب یہ سوال
اپنے ایک صحافی دوست مسعود انور سے پوچھا تو اس نے برجستہ کہا کہ یار وہاں کے
سیاست دان ہمارے ملک کے سیاست دانوں ہی کو فنکار سمجھتے ہونگے۔
ویسے اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ سیاست دان چاہے کسی ملک کا بھی ہو فنکارانا
صلاحیتیں تو اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہیں۔ کیوں کہ ان کو اکثر و بیشتر اپنی
انہیں صلاحیتون سے فائدہ اٹھانا پڑتا ہے۔
ہمارے دیس کے سابق صدر مرحوم ضیاءالحق صاحب بھارتی اداکار شتروگن سنہا کے اس
قدر مداح تھے کہ انہوں نے سنہا صاحب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی تھی
امید ہے کہ وزیراعظم پاکستان یوسف گیلانی بھی اپنی پسند کے حوالے سے ایسا ہی
کریں گے۔
بات ہورہی تھی بھارتی فنکاروں میں پاکستانی سیاست دانوں اور حکمرانوں کی دلچسپی
کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے موجودہ صدر بھی اس معاملے میں کچھ کم نہیں ہیں وہ تو پورے
بھارت سے ہی محبت کرتے ہیں اور وہاں کی اداکارہ رانی مکھرجی ان کو بہت ہی اچھی
لگتی ہے ہوسکتا ہے یہ اطلاع غلط ہو مگر اطلاع یہ ہی ہے ۔۔۔۔۔۔ بہرحال جب میں نے
اپنے دوست مسعود سے دریافت کیا کہ یار میاں نواز شریف کی دلچسپی کے حوالے سے
کیا کہتے ہو؟ مسعود نے ایک گہرا سانس لیکر کہا کہ بھائی وہ نہ صرف وطن پرست ہیں
بلکہ اپنے آس پاس ہی اپنے دلچسپی کے معاماملات چاہتے ہیں ان کی دلچسپی فنکاروں
کے حوالے سے ایک گلوگارہ پر رہی ہے لیکن وہ بھی اپنے ہی وطن کی تھیں اب یہ واضع
نہیں ہے کہ کیا صورتحال ہے اس دلچسپی کی؟
میں سوچ رہا تھا کہ اگر ہماری اگر خاتونِ اول کے اعزاز کی طرح ہمارے وزراء اعظم
یا صدور کی پسندیدہ اداکاراؤں کو بھی کوئی اعزاز سے نوازنے کی روایت ہوتی تو یہ
اعزازات زیادہ تر بھارتی اداکاراوں کے حصے میں آجاتے اور اگر کوئی بچ جاتا تو
ایک آدھ ہماری گلوگارہ کو بھی مل جاتا۔ بہرحال شکر ہےکہ یہ روایت نہیں ہے۔ ورنہ
بھارت ہمارے حکمرانوں کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھا کر اپنے ملک کے اداکاراؤں کی
خدمت حاصل کرنے پر زیادہ توجہ دیتا نہ کہ کشمیر پر۔ |