بے وقوفوں کا عالمی دن

 جانے کیوں لوگ ’اپریل فول‘پرخوش ہوتے ہیںجس سے حالات کی سنگینی میں اضافہ ہورہا ہے

اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور انہیںبے وقوف بنانے کا تہوار ہے،جس کے لیے اپریل کی یکم تاریخ منتخب کی گئی ہے۔ یہ سلسلہ یورپ سے شروع ہوا اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508 سے 1539 کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرایع سے پتا چلتا ہے کہ یہ تہوار مغربی یورپ میں منایاجاتا تھا۔ برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے آغاز میں اس کا رواج عام ہوا لیکن دینِ اسلام میں اس کی بالکل اجازت نہیں کیوں کہ یہ تہوارجھوٹ اور دھوکے کی خبروں یا اطلاعات پر مبنی ہوتا ہے۔

یہ واقعہ یکم اپریل1996کاہے ۔ہم اپریل فول منانے کے لیے اپنے دوست سجاد کے گھر گئے اور اپنے چار دوستوں کو بھی ساتھ لے گئیتاکہ اسے آسانی سے گھیرسکیں۔ سجاد کو بلایااور اپنے گھرکی طرف لے آئے، جہاں پہلے ہی سے پروگرام طے تھا۔ جب تک اس نے پانی پانی کا نعرہ نہ لگایا تب تک اسے زبردستی تیز مسالے والے آلو کھلاتے گئے۔ ہم لوگ پہلے ہی سے ایک گلاس شربت میں لال مرچیں گھول کر بیٹھے تھے جیسے ہی اس نے پانی مانگاہم نے اسے جھوٹ بول کر روح افزا کے نام پرمرچوں والا پانی پلادیا۔ جناب دو چار گھونٹ بڑے والے پی گئے، اس کے بعد جو اس نے دوڑ لگائی توسیدھا اپنے گھر جاپہنچا۔ ہم مذاق اڑاتے اس کے پیچھے پیچھے بھاگے،پھر گھر کے باہر اس کا انتظار کرنے لگے کہ وہ باہر آئے تو اس پر ہنسیں۔ آدھے گھنٹے بعد سجاداور اس کے والدین اسے اٹھائے گھر سے نکلے اور اسپتال جانے کو کہا …سجاد کی حالات کافی خراب ہوچکی تھی۔ وہ مسلسل الٹیاں کررہا تھا یہ دیکھ کر ہمارے تو پسینے ہی چھوٹ گئے اور اس دوران ہم ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ یار صرف آلو اور مرچوں والا پانی ہی تو پلایا تھا۔ خیر اللہ اللہ کر کے اس کو لے کر اسپتال پہنچے تو پتا چلا کہ اس کا معدہ کافی کم زور تھا،جس کے لیے پہلے ہی سے اس کاعلاج چل رہا تھا۔ ڈاکٹر نے اس کاکھانا بند کے صرف جوس پر رکھاہوتھا۔ ڈاکٹر ایک کے بعدایک ڈرپ لگاتے گئے کیوں کہ اس کے جسم کا پانی ختم ہوچکا تھا۔ہم دعا کر تے رہے کہ یہ جلد ٹھیک ہو جائے۔ اس سے ایک سبق سیکھا کہ آئندہ کسی کو بے قوف نہیں بنائیں گے جس کی وجہ ہمارا دوست موت کے منہ تک پہنچ گیاتھا۔ آج بھی کبھی خیال آ جاتا ہے تو فوراً اسپتال کا وہ منظر یاد آتا ہے جب ہم نے قسم کھائی تھی کہ آئندہ اپریل فول تو دور کی بات ایسا بے ہودہ مزاق کسی دشمن سے بھی نہیں کریں گے ۔

اس طرح کے واقعات کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے کہ کبھی کبھی حقیقت کو بھی مذاق تصّور کر لیا جاتا ہے جس سے حادثات کی سنگینی میں مزید اضافہ ہو تا جارہاہے۔ اس کی مثال اسرائیلی فوج کی اعلیٰ کمان کے وہ احکام ہیں جس میں اسرائیلی بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل رام راتھ ورگ کے حوالے سے یکم اپریل 2012 کے اُس’اپریل فول‘مذاق کوانتہائی غیراخلاقی قرار دیا گیاہے جس میں ٹاپ کمانڈروں کو اٹلی میں10 دن کی بحری تربیت کا حکم صادر کیا گیاتھا۔کیوں کہ اس مذاق کے نتیجے میںٹاپ کمانڈروں کو بعدزاں بہت ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔

اس پورے واقعہ کی تفتیش کے بعد ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا گیا۔حقیقت تو یہ ہے کہ ’اپریل فول‘ جھوٹ،فریب اور لغویات کو فروغ دینے والا عمل ہے۔اور ہمارا مذہب ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب میںاسے برائیوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے لہٰذا دوسرے مذاہب بھی اسے ناپسندکرتے ہیں۔ذرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر نظر ڈالیے جس میں آپﷺ نے کہا ہے کہ ’’تم ہمیشہ سچ بولا کرو کیوںکہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ ایک شخص ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے،یہاں تک کہ اللہ رب العزت کے یہاں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ انتہائی سچا شخص ہے اور تم جھوٹ سے بچتے رہو کیوںکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم تک پہنچا دیتا ہے اور ایک شخص ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں لکھ دیا جاتا ہے کہ ’یہ بہت جھوٹ بولنے والا شخص ہے‘‘۔ (صحیح مسلم)

آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم ’اپریل فول‘ کو نا صرف ایک سماجی برائی تصّور کریں بلکہ نوجوانوں کو ہمیشہ سچ بولنے پر آمادہ کری،جھوٹ کتنا ہی خوب صورت کیوں نہ ہوہمیشہ نقصان ہی پہنچاتا ہے۔ جھوٹ اور دھوکا دہی چاہے تفریحا ً ہی ہو ہرصورت نا مناسب ہے۔

محمد جاوید خان غوری
About the Author: محمد جاوید خان غوری Read More Articles by محمد جاوید خان غوری: 8 Articles with 7223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.