اہمیت جہاد
ایک مختصر تحقیق کے مطابق قرآن مجید کے ۱۷/ سوروں میں جہاد کا ذکر آیا ہے
اور یہ سورے غالباً مدنی ہیں ۔ ان کے نام یہ ہیں :
(۱) بقرہ (۲) آل عمران (۳) نساء( ۴) مائدہ (۵) انفال (۶) توبھ( ۷)
نحل(۸)نمل (۹)حج(۱۰) احزاب (۱۱) شوریٰ( ۱۲) محمد( ۱۳) فتح (۱۴)حدید( ۱۵)
حشر (۱۶) ممتحنھ( ۱۷) صف
تقریبا ۴۰۴ آیتیں جہاد سے مخصوص ہیں ( البتہ بعض دیگر موضوعات کی طرح آیات
جہاد کا مکمل احصاء مشکل ہے ، کیونکہ یہ عام طریقہ ہے کہ جب قرآن مجید کسی
موضوع کو چھیڑتا ہے تو کچھ باتیں بطور مقدمہ بیان کرتا ہے اور کبھی کسی
مناسبت سے بیچ میں کچھ دوسری باتیں بھی بیان ہو جاتی ہیں اور پھر تتمھٴ
کلام میں بھی موضوع کی مناسبت سے کچھ دوسرے مسائل کا ذکر آجاتا ہے جیسا کہ
جہاد و انفاق و ولایت سے متعلق آیتوں میں ابتداء یا وسط یا آخر میں کچھ
دوسرے مسائل کا بھی تذکرہ ہوا ہے ۔ لہٰذا ایسی صورت میں مسائل کے لحاظ سے
آیات کی صحیح تدوین اور موضوعات کی مناسبت سے جدا گانہ عنوانوں کے تحت ان
کی تقسیم و اصناف بندی مشکل ہے )
آیتوں کی یہ کثیر تعداد اور ان میں انتہائی سخت و لولہ انگیز اور حتمی
گفتگو، سزا و جزا کے وعدے اور دھمکیاں اور طرح طرح کی تاکیدیں جہاد کی عظمت
و اہمیت کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ بطور نمونہ حسب ذیل آیتوں کو ملاحظہ فرمائیے
:
” ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اللہ اموات بل احیاء و لکن لا تشعرون“ (۵)
اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں
لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے ۔
” ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما یاتکم مثل الذین خلوا من قبلکم مستھم
الباساء و الضراء و زلزلوا حتیٰ یقول الرسول و الذین آمنوا معہ متیٰ نصر
اللہ “ (۶)
کیا تمہارا خیال ہے کہ آسانی سے جنت میں داخل ہوجاؤ گے جب کہ ابھی تمہارے
سامنے سابق امتوں کی مثال پیش نہیں آئی جنہیں فقر و فاقہ اور پریشانیوں نے
گھیر لیا اور اتنے جھٹکے دئے گئے کہ خود رسول اور ان کے ساتھیوں نے کہنا
شروع کردیا کہ آخر خدائی مدد کب آئے گی ۔
” ولا تھنوا و لا تحزنوا و انتم الاعلون ان کنتم مومنین ۔ ان یمسسکم قرح
فقد مس القوم قرح مثلہ “ (۷)
خبردار سستی نہ کرنا مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب ایمان ہو تو
سربلندی تمہارے ہی لئے ہے ۔ اگر تمہیں کوئی تکلیف چھو لیتی ہے تو قوم کو
بھی اس سے پہلے ایسی ہی تکلیف ہوچکی ہے ۔
ولاتھنوافی ابتغاء القوم ان تکونواتالمون فانھم یالمون کماتالمون (۸)
اور خبردار دشمنوں کا پیچھا کرنے میں سستی سے کام نہ لینا کہ اگر تمہیں
کوئی بھی رنج پہنچتا ہے تو تمہاری طرح کفار کو بھی تکلیف پہنچتی ہے ۔
” یا ایھا الذین آمنوا من یرتد منکم عن دینہ فسوف یاتی اللہ بقوم یحبھم و
یحبونہ اذلة علی المومنین اعزة علی الکافرین یجاھدون فی سبیل اللہ و لا
یخافون لومة لائم “ (۹)
ایمان والوں تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا۔ تو عنقریب خدا ایک
قوم کو لے آئے گا جو اس کی محبوب اور اس سے محبت کرنے والی مومنین کے سامنے
خاکسار اور کفار کے سامنے صاحب عزت ، راہ خدا میں جہاد کرنے والی اور کسی
ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے والی ہوگی ۔
” الا تنفروا یعذبکم عذابا الیما و یستبدل قوما غیرکم “(۱۰)
اگر تم راہ خدا میں نہ نکلو گے تو خدا تمہیں درد ناک عذاب میں مبتلا کرے گا
اور تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا ۔ |