اقسام جہاد
جہاد کی متعدد قسمیں ہیں جو غالباً دفاع ہی کی حیثیت رکھتی ہیں اور قرآن
مجید میں قتال و جہاد کے عنوان سے بیان ہوئی ہیں ۔
۱۔ ان دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی عزت و وقار اور حیثیت و آبرو کا دفاع
جو دین کی بنیادوں کو منہدم کرکے، الحاد و مجوسیت و نصرانیت و یہودیت وغیرہ
کی شکل میں کفر و لا دینی پھیلانا چاہتے ہیں، جیسا کہ اسپین میں رونما ہوا
۔
۲۔ مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو یا اسلامی سر زمین پر اس حملہ اور
دشمن کے مقابلے میں دفاع جس کا مقصد اسلام کی تباہی تو نہیں لیکن جس کا ھدف
مسلمانوں کی عزت و آبرو اور جان و مال ہو۔
۳۔ ان مسلمان بھائیوں کا دفاع جو کسی علاقے میں کافروں سے بر سر پیکار ہوں
اور یہ خطرہ ہو کہ کفار ان پر غلبہ پالیں گے ۔ ایسے موقع پر اتحاد و اخوت
اسلامی کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں کے دفاع کی خاطر دشمنوں سے جنگ کی جائے ۔
۴۔ اسلامی علاقوں پر قابض یا مسلمانوں کے عقائد پر مسلّط غاصب دشمنوں کی
پسپائی اور اخراج کے لئے جہاد کیونکہ غیروں کے اقتدار سے نجات اور مسلمانوں
کی عزت و آزادی کی بحالی تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے۔
۵۔ کفار سے جہاد تاکہ باطل عقائد سے چھٹکارا دلا کر انہیں اسلامی تعلیمات
سے آراستہ کیا جائے ۔ اسے اصطلاحاً جہاد ابتدائی بھی کھا جاتا ہے۔ اس جہاد
کے لئے کچہ خاص شرائط ہیں جن کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔ |