یوں تو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نت نئی ایجادات
و اختراعات سامنے آتی رہتی ہیں مگر 2013ء کے دوران جن ٹیکنالوجیز نے تیزی
سے ترقی کی ہے وہ آنے والے وقت کی سمت متعین کریں گی۔ ان میں سے چند ایک یہ
ہیں۔
|
سب کچھ آن لائن
اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کمپیوٹرز جیسے جیسے عام ہو رہے ہیں ویسے ہی ہمارے
روز مرہ معمولات اور ضروریات کی زیادہ تر چیزیں آن لائن ہوتی جا رہی ہیں۔
راستے میں ہی ای میل یا فیس بُک چیک کرنا اب پرانا معاملہ ہوگیا۔ کافی عرصے
سے موبائل ڈیوائسز کے ذریعے آپ آن لائن شاپنگ اور آن لائن بینکنگ بھی کرتے
ہیں۔ اس سب کی بدولت اب لوگ پرسنل کمپیوٹرز اور الگ سے کیمرہ خریدنے کو
فوقیت نہیں دیتے، یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں شعبے نقصان میں جا رہے ہیں۔
مارکیٹ پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق اگر مینوفیکچررز کو اب مارکیٹ
میں رہنا ہے تو انہیں صارفین کی عادتوں کے مطابق خود کو ڈھالنا اور اسی
حساب سے مصنوعات تیار کرنا ہوں گی۔ |
|
ڈیٹا گلاسز اور کمپیوٹر واچز
آئندہ کچھ عرصے کے دوران ایک متوقع بڑی ڈیویلپمنٹ پہننے والے کمپیوٹرز ہوں
گے۔ گوگل گلاسز، جس میں ایک ہیڈپیس آنکھوں کے سامنے موجود ایک اسکرین سے
منسلک ہوگا اور جو آن لائن کنکشن کی حامل ہوگی، اس کی بڑے پیمانے پر ریلیز
2014ء کے دوران متوقع ہے۔ دوسری طرف سام سنگ کی طرف سے گلیکسی گیئر نامی
کمپیوٹر واچ بھی ریلیز کی جائے گی، حالانکہ اس کے بارے میں ابتدائی جائزے
کچھ زیادہ مثبت نہیں رہے۔ اس کے علاوہ ایپل کی طرف سے آئی واچ کے چرچے بھی
جاری ہیں۔
|
|
تھری ڈی پرنٹنگ
مختلف چیزوں کو پرنٹنگ کے ذریعے تیار کرنے والی اس ٹیکنالوجی کی بدولت آج
تقریبا ہر چیز ہی بنائی جا رہی ہے، جن میں پلاسٹک گَن سے لے کر دروازوں کے
ہینڈل اور ڈش واشر کے پارٹس تک شامل ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی چونکہ دن بدن سستی
ہوتی جا رہی ہے لہذا لگتا یہی ہے کہ بہت جلد اس کا استعمال کافی عام ہو
جائے گا۔ آن لائن ریٹیلیر اس حوالے سے ایک حیران کن دنیا کی توقع کر رہے
ہیں، جس میں آپ کوئی چیز انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن خریديں گے اور پھر اسے
گھر پر ہی تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کر لیں گے۔
|
|
خودکار طریقے سے چلنے والی کاریں
کچھ عرصے قبل تک جو چیز محض سائنس فکشن دکھائی دیتی تھی اب ايک حقيقت بننے
سے بہت قريب ہے۔ دنیا کی بہت سی کمپنیوں کی کوشش ہے کہ وہ خود کار طریقے سے
چلنے والی یا سیلف ڈریون کار سب سے پہلے مارکیٹ میں لے آئیں۔ اس مقابلے میں
گوگل، ڈائملر، نسان اور پارٹس تیار کرنے والی کمپنی کانٹیننٹل وغیرہ شامل
ہیں۔ رواں برس کے دوران سامنے آنے والی پیشرفت کے بعد اب لگتا یہی ہے کہ یہ
کاریں 2020ء تک سڑکوں پر موجود ہوں گی، حالانکہ ابھی تک اس حوالے سے قانونی
اور تکنیکی مسائل موجود ہیں۔ اسی طرح کی کاروں میں موجود بعض ٹیکنالوجیز آج
کل کی نئی کاروں میں دستیاب بھی ہیں۔
|
|
نیٹ ورک سے جڑے گھر
ایک عرصے تک اس بات پر غور و خوص ہوتا رہا ہے کہ گھر کی مختلف چیزوں کو
انٹرنیٹ سے منسلک کر دیا جائے، لیکن اب گھر کے بلبوں اور واشنگ مشین،
ریفریجریٹر سمیت تقریباً ہر چیز ہی اسمارٹ فون کے ذریعے بذریعہ انٹرنیٹ
کنٹرول کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ آئندہ چند برسوں کے دوران 50
ارب تک گھریلو مصنوعات نیٹ ورک سے جڑی ہو سکتی ہیں۔ حالانکہ ٹیکنالوجی سے
متعلق انڈسٹری ابھی تک اس سلسلے ميں عام معیارات طے کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
|
|