قرآن میں ۸ جنت کے ابواب کا ذکر
ہے ، اور ۷ جہنم کے ابواب ہیں ، انکے نام اور تفسیر احادیث مبارکہ سے ملتی
ہے، جنت کے دروازوں کے نام یہ ہیں ۔ الریان ۔ باب الصلاۃ ۔ باب الجہاد ۔
باب الصدقہ ۔ باب التوبہ ۔ باب الایمان ۔ باب الراضین اورباب الكاظمين
الغيظ ہیں ۔ جہنم کے سات دروازے اورقسمیں ہیں ۔ جهنم والسعير ولظى والحطمة
وسقر والجحيم والهاوية لیکن دنیا میں ایک ملک ایسا ہے کہ اسکی قوم کے لیئے
جنت کا نوواں بھی ہے اس دروازے کا پوری ملتِ اسلامیہ کو علم نہی یہ خاص
پاکستانیوں کے لئے ہے ، یہ دروازہ کسی مزار پر ہے اس پر لکھا ہے ’’ بہشتی
دروازہ ‘‘ جو اس میں سے گزر گیا وہ جنت میں گیا ، قرآن اور حدیث تو یہ
سیکھاتے ہیں کہ مرنے کے بعد یوم حساب ہے ، حساب کے بعد اللہ جل و جلالہ
فیصلہ کرے گا کہ کس کے لئے جنت ہے اور کس کے لئے جہنم ہے ۔ لیکن یہ مزار
والے موت سے پہلے ہی زندہ لوگوں کو جنت میں داخل کر رہے ہیں ، استغفر اللہ
، اس سے بڑا شرک یقیناَ اس دنیا میں کوئی نہی کر رہا ، اس قوم کو اللہ کی
مدد کہاں سے ملے گی جہاں کھلا شرک ہو رہا ہو اور یہ قوم بدعت میں سب سے آگے
ہو اور کوئی بولنے اور روکنے والا نہی ۔ حکومتی مفتی جہالیت کی تصویر ہیں
اور قوم شرک اور بدعت میں ڈوبتی جارہی ہے- |