اس میں کوئی شک نہی کہ اللہ باری
تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ پر ایک کامل کتاب (قرآن) نازل کی ۔اس قرآن کا مالک
ہی فیصلہ کرتا ہے کہ اس کی مخلوق کے لئے کیا حرام ہے کیا حلال ہے ، کیا
کرنا ہے ،کیا ترک کرنا ہے ۔ سب احکام اللہ اپنے منتخب شدہ رسول کے ذریعے
مخلوق تک پہنچاتا ہے ۔ احکام کی تشریع اور عمل انبیاء سمجھاتے ہیں ، اس میں
انبیاء کی اپنی مرضی یا رائے نہی ہوتی، وہ وہی کہتے ہیں جن کا انکو وحی کے
ذریعے حکم ہوتا ہے ۔سو حرام و حلال کا تعین صرف اللہ سبحان و تعالی ہی کرتا
ہے ۔ اگر کوئی اپنی طرف سے کسی چیز یا عمل کو بدل دے ، تو وہ صریحاَ شرک کا
مرتکب ہو گا -
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ کہہ دو آؤ میں
تمہیں سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے
اس آیت میں اللہ اپنے رسول ﷺ کو حکم دے رہا ہے کہ میرے بندوں کو بتاو جو
میں نے حرام ٹھہرایا ہے ۔
سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ
بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ یہ ایک سورت ہے جسے ہم نے نازل کیا
ہے اور اس کے احکام ہم نے ہی فرض کئے ہیں اور ہم نے اس میں صاف صاف آیتیں
نازل کی ہیں تاکہ تم سمجھو
أَتَىٰ أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ
عَمَّا يُشْرِكُونَ الله کا حکم آ پہنچا تم اس میں جلدی مت کرو وہ لوگو ں
کے شرک سے پاک اور برتر ہے-
سو حاصل کلام ، حرام و حلال کا اختیار صرف اور صرف اللہ تعالی اور رسول ﷺ
کو ہی ہے ۔ علماء صرف قرآن اور حدیث سے استفادہ کرنے کے بعد بغیر کسی رد و
بدل کے عوام تک پہنچائیں - |