شہر اقبال سے سید انجم نقوی کی خصوصی تحریر
آج کے دور میں سب سے زیادہ قدر و قیمت وقت کی ہے کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ
وقت اور موت کسی کا انتظار نہیں کرتا آج ہر شخص بھاگتا دوڑتا ہوا نظر آتا
ہے آفس میں کام کرنے والے لوگ ہوں یا تجارت سے وابستہ لوگ،گھریلو خواتین
ہوں یا ملازمت کرنے والی ،یہاں تک کہ بچے بھی اس دوڑ میں شامل ہیں آج ہر
انسان کو وقت کی کمی کی شکایت ہے اسے دن میں صرف چوبیس گھنٹے ملتے ہیں جس
میں اسے کام بھی کرنا ہوتا ہے دوستوں سے بھی ملنا ہوتا ہے بچوں کی دیکھ
بھال بھی کرنا ہوتی ہے اور نیند کا فرض بھی پورا کرنا پڑتا ہے -
ان میں سے کچھ ایسے کام ہیں جن سے بھاگنا ممکن نہیں البتہ کچھ کام ملتوی
کئے جا سکتے ہیں لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم وقت کےغلام ہیں اور وقت پر کسی کی
اجارہ داری نہیں ہوتی لیکن یہ بات غلط ہے دراصل وقت ہمارا غلام ہے ہم جس
طرح چاہیں اسے استعمال کر سکتے ہیں نیند پرہمارا اختیار نہیں لیکن بیداری
کا وقت ہم جس طرح چاہیں خرچ کر سکتے ہیں-
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم وقت کا استعمال کس طرح کریں ہم اپنے کاموں
کو کس بہتر طریقے سے انجام دیں اور اپنے قیمتی وقت کو زیادہ سود مند بنا
سکتے ہیں لیکن اس کےلئے شرط یہ ہے کہ کچھ تھوڑی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ اور
اپنے روز مرہ کے تمام کاموں کےلئے ایک پلان مرتب کریں اس کےلئے ہمیں کچھ
اصول اور معمولات طے کرنا ہونگے وقت کے ٹھیک استعمال کےلئے ضروری ہے کہ آپ
پھیلے ہوئے تمام کاموں کو دو حصوں میں تقسیم کریں ایک وہ جو آسانی اور جلدی
سےختم کئے جاسکتے ہیں دوسرے وہ جو وقت طلب ہوتے ہیں دماغ میں کام کا ہجوم
ہو تو کوئی کام بھی ڈھنگ سے نہیں ہوتااس لئے کام کو کرنے کےلئے نظم و ضبط
اور ترتیب کا ہونا ضروری ہے استاد ہمیشہ طالب علموں کون یہ سمجھاتے ہیں کہ
امتحان کا پرچہ سامنے آئے تو سب سے پہلے آسان سوال حل کرو پھر مشکل دول کی
طرف دھیان دو مشکل سوال میں الجھ گئے تو آسان سوال حل کرنے کا وقت نہیں ملے
گا جو کام آپ کے اختیار میں ہے اسے انجام دینا آسان ہے کام کتنا ہی چھوٹا
ہو اسے انجام دینے سے آپ کا بوجھ اتر جاتا ہے طالب علموں کےلئے وقت یقینا
بے حد قیمتی ہے خاصطور پر جب ان کے امتحانات قریب ہوں انہیں چاہیئے کہ
اپنے مضامین کے مطالعے کےلئے ٹائم ٹیبل بنا لیں اور کوشش کریں کہ تمام
مضامین کی تیاری اسی ترتیب سے ہو اس عمل سے آپ کی توجہ اپنے مرکز پر قائم
رہے گی اور بآسانی تمام سبق یاد ہوجائیںگی وقت کی پابندی اور قدر کیجئے
تھوڑے وقت کو بھی یونہی بیکار ضائع نہ ہونے دیں اگر ہم سب اپنے منٹ اوت
سینڈ کی قدر کرنا سیکھ لیں تو گھنٹے خودبخود ہمارے قابل قدر ہوجائیں گے ایک
مشہور مصنف کا دعوی ہے کہ اس نے بیشتر مضامین زیادہ تر چھوٹے چھوٹے وقفوں
میں لکھے ہیں جو اس نے ائیر پورٹ پر یا ہوائی جہاز اور ٹرین کے سفر میں
گزارے اگر ہم اپنے مختصر حالات کو یونہی بے مصرف گزار دیتے ہیں حالانکہ اگر
ہم چاہیں تو ان سے بھی کچھ نہ کچھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں سفر کے دوران آپ
اپنی پسندیدہ کتاب پڑھ سکتے ہیں جسے آپ اپنی مصروفیات کی بنا پر توجہ نہیں
دے سکتے -
آپ مصنف ہیں تو بس سٹاپ پر گاڑی کا انتظار کرتے ہوئے آپ اپنے کسی مضمون یا
کہانی کا بنیادی خاکہ سوچ سکتے ہیں اور اس سے متعلق نوٹس بھی بنا سکتے ہیں
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ زندگی میں کسی شخص کی کامیابی اور ناکامی کا
انحصار زیادہ تر اسکے فالتو اوقات کے بامقصد طور پر صرف کرنے یا منع کرنے
پر آپ کے یہی مختصر فالتو اوقات ایسے ہیں جنہیں آپ اپنا کہہ سکتے ہیں اور
انہیں جس طرح چاہیں استعمال کر سکتے ہیں ہم سب کا بہت سا قیمتی وقت مخص اس
لئے ضائع ہو جاتا ہے کہ قدم آگے بڑھانے کی بجائے پیچھے ہٹانا پڑتے ہیں کوئی
ضرورت کی بات بھول جانے کی وجہ سے اس روز کے تمام پروگرام بھی خراب ہو جاتے
ہیں-
اگر آپ زرا بہتر تدبیر سے کام لیں تو اپنے تمام کاموں کو ٹھیک طرح سے ترتیب
دے سکیں اس سے آپ کو زیادہ خوشی اور اطمینان حاصل ہو گا اور اپنے قلیل وقت
کو کثیر مقاصد میں لگا سکتے ہیں
|